روس کے زیرقبضہ یوکرینی علاقوں میں ریفرنڈم، پوٹن کا روسیوں کو متحرک کرنے کا اعلان
روسی صدر ولادی میر پوٹن نے بدھ کے روز قوم سے اپنے خطاب میں اعلان کیا کہ وہ روسی شہریوں کو جزوی طورپر متحرک کرنے جا رہے ہیں۔
انہوں نے یہ اعلان ایک ایسے موقع پر کیا ہے جب ایک روز قبل مشرقی اور جنوبی یوکرین میں روسی کنٹرول کے علاقوں کے لوگوں کی جانب سے خود کو روس کا لازمی حصہ بننے کے لیے ووٹنگ کرانے کا اعلان کیا گیا ہے۔
یوکرین پر روس کے حملے کو اب سات ماہ ہو چکے ہیں اور دونوں فریقوں کی جانب سے میدان جنگ میں کامیابیوں کے دعوے کیے جا رہے ہیں۔
ممکنہ طور پر بعض محاذوں پر ناکامی کے بعد روس یوکرین کے ان علاقوں کو نگلنے کی کوشش کر رہا ہے جہاں آبادی کے کچھ حصوں میں اس کے ہم نوا موجود ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ روس کے ان اقدامات کے ردعمل میں جنگ کادائرہ مزید پھیل سکتا ہے۔
ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق ریفرنڈم،جمعہ کو لوہانسک، کھیرسن اور جزوی طور پر روس کے کنٹرول والے زاپوریژیا اور ڈونیٹسک کے علاقوں میں شروع ہوں گے۔
روس پر مزید پابندیاں لگانے کے لیے صدر بائیڈن کے اختیارات میں توسیع کے اقدامات
امریکی قانون سازوں نے روس پر اس سال کے شروع میں یوکرین پر بلا اشتعال حملے کی بنا پر اس کے خلاف پابندیوں کے نفاذ کے لیے منگل کے روز صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے اختیار میں توسیع دینے کی جانب پیش رفت کی۔
ریپبلکن سینیٹر پیٹ ٹومی اور ڈیموکریٹک سینیٹر کرس وان ہولن نے روسی تیل کی برآمدات کی قیمت کو محدود کرنے کے لیے G-7 رہنماؤں کے ساتھ انتظامیہ کی کوششوں کی حمایت کرنے والا ایک لائحہ عمل متعارف کرایا۔
امریکہ اور گروپ سیون کے اتحادی توقع ہے کہ روسی تیل کی برآمدات کے لیے ایک محدود قیمت پر دسمبر تک متفق ہو جائیں گے جو لگ بھگ وہی وقت ہو گا جب یورپی یونین کی تیل کی پابندیاں بھی نافذ ہو جائیں گی۔
پاکستان کا بڑا حصہ زیر آب ہے، دنیا کو موسمیاتی تغیر کی بڑی انسانی قیمت چکانا پڑ رہی ہے: بائیڈن
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے بدھ کو ماحولیاتی چیلنجز سے نمنٹے کی امریکہ کے کرادار کا اعادہ کرتے ہوئے پاکستان میں بڑے پیمانے پر آنے والے سیلاب کا حوالہ دیا اور کہا کہ ملک کا زیادہ تر حصہ ابھی تک زیر آب ہے اور اسے مدد کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے77 ویں اجلاس تے خطاب کرتے ہوئے صدر بایڈن نےعالمی غذائی عدم تحفظ سے نمٹنے کے لیے امریکی حکومت کی جانب سے 2.9 بلین ڈالر سے زیادہ کی نئی امداد کا اعلان کیا۔
آب و ہوا کے عالمی چیلنج کا ذکر کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہا کہ یہ مسئلہ دنیا کے تمام لوگوں پر اثرانداز ہوتا ہے۔انہوں نے اس ضمن میں کہا کہ قرن ہائے افریقہ میں خشک سالی اور قحط کا سامنا ہے تو پاکستان پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح ماحولیاتی تبدیلیوں کی بڑی انسانی قیمت چکانا پڑ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ماحولیاتی چیلنج سے نبرد آزما ہونے کے لیے کے 369 بلیں ڈاالرز کی ریکارڈ رقم مختص کی ہے۔
بائیڈن نے کہا کہ ان کی انتظامیہ نے پیرس کلائیمیٹ معاہدے میں دوبارہ شمولیت اختیار کی ہے۔
ایران جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے سنجیدہ ہے، ایرانی صدر
ایران کے صدر نے بدھ کو کہا کہ ان کا ملک جوہری پروگرام کے معاہدے کو بحال کرنے کے لیے سنجیدہ ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا وہ کسی حتمی معاہدے تک پہنچنے کے لیے امریکہ کے وعدوں پر بھروسہ کر سکتا ہے۔
ابراہیم رئیسی نے اس موضوع پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اس وقت خطاب کیا جب جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے بات چیت نتیجہ خیز مرحلے پر پہنچ گئی ہے۔
ایرانی صدر رئیسی نے اپنی تقریر میں کہا کہ ’’ہماری خواہش صرف ایک بات پر مرکوز ہے اور وہ ہے وعدوں کی پاسداری،‘‘ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ دراصل یہ امریکہ ہی تھا جو معاہدے سے نکل گیا تھا۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا ایران ’’بغیر ضمانتوں اور یقین دہانیوں کے واقعی یہ اعتماد کر سکتا ہے کہ امریکہ اس بار اپنے وعدوں پرقائم رہے گا۔‘‘ رئیسی نے کہا کہ ’’امریکہ نے اس جوہری معاہدے کو کچل دیا تھا۔‘‘
انہوں نے یہ اعتراض بھی اٹھایا کہ ایران کی جوہری سرگرمیوں کی یک طرفہ جانچ پڑتال پر زور دیا جاتا ہے جب کہ کئی ممالک کے جوہری پروگرام خفیہ رہتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں موجود عالمی رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے صدر رئیسی نے کہا کہ ایران ’’اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ وسیع اور بہتر تعلقات‘‘ کا خواہاں ہے۔ وہ دراصل سعودی عرب اور خطے کے دیگر عرب ممالک کی طرف اشارہ کر رہے تھے۔
رئیسی نے ایران پر عائد پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ’’ایران کے عوام کو سزا دینے کے مترادف قرار دیا۔ مغربی ممالک کی طرف سے عائد پابندیوں نے ایران کی معیشت کو شدید متاثر کیا ہے اور گزشتہ سال ملک میں افراط زر کی شرح چالیس فیصد تک پہنچ گئی تھی۔ موسم گرما کے دوران، ایران کی کرنسی امریکی ڈالر کے مقابلے میں اب تک کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔