برطانیہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کی روک تھام کے لیے اقدامات کرے گا
برطانوی وزیر اعظم لِز ٹرس جمعرات کو یہ اعلان کریں گی کہ ان کی نئی حکومت کس طرح توانائی کے بڑھتے ہوئے بلوں کا بوجھ کم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جس کے نتیجے میں پورے برطانیہ میں لوگوں اور کاروباری اداروں کو ایک پریشان کن موسم سرما کا سامنا کرنےپر مجبور کر دیاہے
ایسو سی ایٹد پریس کے مطابق ٹرس جمعرات کو ہاؤس آف کامنز میں ایک بیان دینے والی ہیں۔ توقع ہے کہ وہ بلوں پر ایک حد لگائیں گی جو روس کے یوکرین پر حملے او کویڈ 19 اور بریکزٹ کے بعد کے معاشی اثرا ت کی وجہ سے آسمان کو چھو رہے ہیں۔ حد کے بغیر، اگلے مہینے اوسط گھرانے کے لیے بل 3,500 پاؤنڈ ($4,000) سالانہ تک پہنچ جائیں گے، قیمتوں کی حد بندی کی لاگت 100 بلین پاؤنڈ ($116 بلین) سے تجاوز کر سکتی ہے، لیکن ٹر س نے تیل کمپنیوں پر ٹیکس لگانے کے لیے اپوزیشن کے مطالبوں کو مسترد کر دیا ہے۔
شہزادہ چارلس برطانیہ کے بادشاہ بن گئے
شہزادہ چارلس ملکہ الزبتھ دوئم کے انتقال کے بعد برطانیہ کے بادشاہ بن گئے ہیں۔
ملکہ برطانیہ جمعرات کے روز بیلمورل میں انتقال کر گئی تھیں۔
شہزادہ چارلس برطانیہ اور 14 دیگر مملکتوں کے لیے بادشاہ ہوں گے۔ انہیں اس مقام تک پہنچنے کے لیے 70 برس انتظار کرنا پڑا۔ وہ برطانیہ کی بادشاہت کی ایک ہزار سالہ تاریخ میں طویل ترین عرصے تک ولی عہد کے عہدے پر براجمان رہنے والی شخصیت ہیں۔
مبصرین کے نزدیک شہزادہ چارلس کے لیے یہ کردار ادا کرنا آسان نہ ہوگا۔ ان کی آنجہانی والدہ بہت مقبول تھیں لیکن وہ اپنے پیچھے ایسے شاہی خاندان کو چھوڑے جا رہی ہیں جو منقسم ہے اور اس کے لیے عوامی اعتماد میں کمی آئی ہے، خصوصاً بکنگھم پیلس کے حکام پر حال ہی میں لگنے والے نسل پرستی کے الزامات کے بعد۔
چارلس ان چیلنجز کا سامنا 73 برس کی عمر میں کر رہے ہیں۔ وہ ہزار برس طویل بادشاہت کی تاریخ کے سب سے معمر بادشاہ ہوں گے۔ ان کی دوسری اہلیہ کمیلا کے حوالے سے بھی عوامی رائے منقسم ہے۔
پودوں سے بات کرنے اور آرکیٹیکچر اور ماحولیات مین غیر معمولی دلچسپی پر ان کا مذاق اڑایا جاتا رہا ہے۔ اور ان کو طویل عرصے تک آنجہانی شہزادی ڈیانا کے ساتھ شادی کی ناکامی کا ذمہ دار بھی تصور کیا جاتا رہا ہے۔
اپنے نقادوں کے نزدیک نئے بادشاہ ایک کمزور شخصیت کے مالک ہیں، مداخلت پسند ہیں اور ایک حاکم اعلی کے کردار کے لیے درکار خصوصیات سے لیس نہیں ہیں۔
نئے بادشاہ کے حامیوں کا البتہ کہنا ہے کہ ان پر تنقید ان کے کام پر نکتہ چینی کے سوا کچھ نہیں اور انہیں درست طور پر سمجھا نہیں گیا بلکہ ماحولیاتی تبدیلی کے معاملے میں وہ اپنے زمانے سے کہیں آگے سوچ رہے تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ زندگی کے تمام طبقات اور تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے اپنے ہم وطنوں کے لیے فکر مند رہتے ہیں۔ ان کی پرنس ٹرسٹ چیریٹی نے گزشتہ پچاس برس میں دس لاکھ سے زائد ملازمت سے محروم اور دشوار صورت حال سے دوچار نوجوانوں کی مدد کی ہے۔
امریکہ کے صدر اور سابق صدور نے ملکہ برطانیہ کے انتقال پر تعزیت کی ہے
صدر جو بائیڈن اور خاتون اوّل جل بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ الزبتھ ایک ملکہ سے زیادہ تھیں۔ اور یہ کہ وہ خود ایک عہد تھیں انہوں نے ہمارے تعلقات اسپیشل بنانے میں مدد کی۔
سابق صدر ڈانلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا کہ انہیں اپنے ملک سے وفاداری کے لیے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔میلینا اور میں انکے ساتھ گزارے ہوئے وقت کو ہمیشہ یاد رکھیں گے
سابق صدر براک اوباما اور انکی اہلیہ مشعل اوباما نے ایک بیان میں انہیں خراج عقیدت پیش کرے ہوئے کہا کہ جب صدر اور خاتون اوّل کی حیثیت سے ہم نے زندگی کا آغاز کیا تو انہوں نے ورلڈ اسٹیج پر ہمارا خیر مقدم کیا۔
سابق صدور بل کلنٹن۔ جارج ڈبلیو بش اور جمی کارٹر نے بھی اپنے بیانات میں تعزیت کی۔
برطانیہ کی نئی وزیر اعظم لز ٹرس نے کہا کہ انکی موت پر ملک پریشان ہے۔ انہوں نے ملکہ کو ایسی چٹان قرار دیا جس پر جدید برطانیہ تعمیر ہوا۔
شہزادہ چارلس نے کہا کہ انکی والدہ کی موت انکے اور انکے خاندان کے لیے سخت صدمے کا وقت ہے۔
فرانس کے صدرایمونیول میکرون نے ٹویٹ کیا ستر برس تک وہ برطانیہ کے اتحاد اور تسلسل کی علامت رہیں۔
جرمنی کے وزیر خارجہ اور اٹلی کے وزیر اعظم نے بھی انکی موت پر تعزیت کی ہے
بکنگھم پیلس کے باہر ملکہ کے انتقال کا نوٹس آویزاں
برطانیہ کے شاہی خاندان کے انتظامی ہیڈ کواٹر بکنگھم پیلس کے باہر جمعرات کو ملکۂ برطانیہ الزبتھ دوم کے انتقال کا نوٹس آویزاں کیا گیا۔ ملکۂ برطانیہ آٹھ ستمبر 2022 کو 96 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔