صومالیہ قحط کے دہانے پر پہنچ گیا ہے: اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے امور کے سر براہ مارٹن گریفتھ نے خبردار کیا ہے کہ صومالیہ چار عشروں کی بد ترین خشک سالی کے بعد قحط کے دہانے تک پہنچ گیا ہے ۔ موغادیشو میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران گرفتھ نے کہا کہ ان کے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ جنوبی خلیجی علاقہ اس سال کے آخر تک قحط کی لپیٹ میں آسکتا ہے ۔
گرفتھ نے گزشتہ ہفتے خشک سالی سے سب سے زیادہ متاثر ہ علاقےموغا دیشو اور جنوب کے ان دو میں سے ایک قصبے ، کا دورہ کیا جہاں بہت سے لوگ فاقہ کشی کے خطرے سے دوچار ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر قحط کو روکنے کے لیے کوئی اقدام نہ کیا گیا تو اور اس کے قریب واقع قصبہ بھی قحط کی لپیٹ میں آ جائے گا ۔
بیدوا میں اپنے قیا م کے دوران گرفتھ نے اندرون ملک نقل مکانی کرنے والے لوگوں اور ان اسپتالوں کا دورہ کیا جہاں غذائیت کی قلت کے شکار بچوں کا علاج ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا میں گزشتہ چند روز میں اس درد کی اور مصائب کی حد کو دیکھ کر دہل گیا ہوں جسے صومالیہ کے لوگ برداشت کر رہے ہیں۔ قحط دروازے پر ہے اور ہم آج آخری انتباہ بھیج رہے ہیں۔
پیر کو جاری ہونے والی صومالیہ کی فوڈ سیکیورٹی اور غذائیت سے متعلق رپورٹ میں ایسی ٹھوس علامات ظاہر ہوئی ہیں کہ اس سال جنوب -وسطی صومالیہ کے دو خلیجی علاقوں میں اکتوبر اور دسمبر کے درمیان قحط واقع ہو گا۔جو 2010 اور 2011 میں آنے والے قحط جیسا ہو گا جس میں 260،000 صومالی باشندے ہلاک ہوئے تھے جن میں سے نصف بچے تھے۔
اقوام متحدہ اور صومالی حکومت کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں 78 لاکھ افراد کو انسانی ہمدردی کی امداد کی اشد ضرورت ہے جب کہ خشک سالی طول کھینچ رہی ہے اور خوراک کی صورتحال بدتر ہو رہی ہے ۔
یوکرین پر روسی حملےنے صومالیہ کے بحران میں ایک کردار ادا کیا ہے جو انسانی ہمدردی کی امدا د کے فقدان کا شکار ہورہا ہے کیوں کہ بین الاقوامی عطیہ دہندگان کی توجہ یورپ پر مرکوز ہے ۔
صومالیہ کو جنگ سے پہلے کم از کم اپنی 90 فیصد گندم روس اور یوکرین سے حاصل ہوتی تھی اور وہ خوراک کی قلت اور اس کی تیزی سے بڑھتی ہوئی قیمتوں سے بری طرح متاثر ہوا ہے ۔
جنوبی کوریا میں سمندری طوفان کا خطرہ، ہزاروں افراد کی نقل مکانی
جنوبی کوریا کے عہدے دارو ں نے منگل کے روز کہا ہے کہ ملک کے جنوب میں سمندری طوفان کے باعث ہزاروں باشندے انخلا کر چکے ہیں جب کہ شدید بارش اور تیز ہوائیں توقع ہے کہ سارا دن جاری رہیں گی ۔
کوریا کے موسمیاتی ادارے کے مطابق، سمندری طوفان، تقریباً 52 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے شمال کی طرف سفر کرتا ہوا، جزیرہ نما کوریا سے صبح جنوب مشرقی شہر السان کے پانیوں سے گزر کر ساحلی شہر سے ٹکرایا ۔
سیباروں ادارے نے کہا کہ توقع ہے کہ یہ شمال مشرق کی طرف بڑھے گا اور منگل کی آدھی رات کے قریب جاپان کے شہر ساپورو سے تقریباً 400 کلومیٹر شمال مغرب میں گزرے گا۔
صددر یون سوک یول کے ترجمان نے کہا ہے کہ صدر نے ریسپانس میٹنگز منعقد کیں اور عہدے داروں پر زور دیا کہ جب تک طوفان مکمل طور پر ختم نہیں ہو جاتا وہ حفاظتی اقدامات جاری رکھیں۔ طوفان کے باعث سینکڑوں پروازیں منسوخ ، کاروبار معطل اور اسکول بند ہو گئے ۔
چین کے صدر زی جن پنگ 14 ستمبر کو قازقستان کے دورے پر جائیں گے
قازقستان کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ چین کے صدر زی جن پنگ 14 ستمبر کو قازقستان کا دورہ کریں گے جو کویڈ 19 کی وبا کے آغاز سے ان کا پہلا غیر ملکی دورہ ہو گا۔
وزارت کے ترجمان نے ایک بریفنگ میں بتایا کہ صدر زی قازقستان کے صدر قاسم جومرت توکایوف سے ملاقات کریں گے اور متعدد دو طرفہ دستاویزات پر دستخط کریں گے ۔
بیجنگ نے جو صدر زی کی نقل و حرکت کے بارے میں بہت کم ایڈوانس نوٹس دیتا ہے ان کے دورے کی تصدیق نہیں کی ہے اور چین کی وزارت خارجہ نے تبصرے کی درخواست پر فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔
قزاقستا ن کے چین کےساتھ قریبی تعلقات قائم ہیں جو اپنے مشرقی پڑوسی ملک کو معدنیات ، دھاتیں اور توانائی فراہم کرتا ہے اور چین اور یورپ کے درمیان سامان کی ترسیل کا ذریعہ بنتا ہے۔
جوہری امن معاہدہ: ایران کا چار مسائل کے حل پر زور
ایران نے منگل کے روز کہا کہ بڑی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے اس کے ٹوٹے ہوئے جوہری معاہدے کی بحالی سے متعلق اس کے طویل مذاکرات میں ، وہ چار مسائل کے حل پر زور دے رہا ہے ۔
چار موضوعات ، جنہیں سرکاری ترجمان نے پیش کیا ، امریکہ کی جانب سے ان یقین دہانیوں سے متعلق ہیں کہ کوئی نیا معاہدہ بر قرار رہے گا، پابندیوں کی سزا سے اور اقوام متحدہ کی جانب سے ایرانی تنصیبات کی نگرانی سے نجات ملے گی ۔
ترجمان بہادوری – جاہرومی نے ایک پریس بریفنگ میں کہا ، " جیسا کہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ہم نے مذاکرات میں چار موضوعات پر زور دیا ہے اور ہم ان پر زور دیں گے"
واشنگٹن نے گزشتہ جمعرات کو تہران کے تازہ ترین رد عمل کو غیر تعمیری قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اپنا جواب یورپی یونین کے توسط سے جاری کرے گا ۔ بہادوری جاہرومی نے منگل کو کہا کہ ، " معاہدے پر مذاکرات جاری ہیں ، لیکن دوسرے فریق کو اپنے ضرورت سے زیادہ مطالبوں کو ترک کردینا چاہئے۔