قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کے لیے ’سلیکٹڈ‘ کا لفظ استعمال کرنے پر پابندی لگا دی گئی۔ کیا قانون کے مطابق اسپیکر یہ اختیار رکھتے ہیں کہ وہ کسی لفظ کے استعمال پر پابندی عائد کریں۔ اس معاملے پر قانونی ماہرین اور ارکان اسمبلی مختلف رائے رکھتے ہیں۔
پابندی کیسے لگی؟
وفاقی وزیر عمر ایوب نے ایوان میں نکتہ اعتراض پر کہا تھا کہ منتخب وزیراعظم کو ’سلیکٹڈ‘ کہنا ایوان کا استحقاق مجروح کرنے کے مترادف ہے۔ جس پر ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے ایوان میں وزیراعظم کے لیے ’سلیکٹڈ‘ کا لفظ استعمال کرنے پر پابندی لگاتے ہوئے کہا کہ ہر رکن اسمبلی ووٹ لے کر آیا ہے۔ آئندہ کوئی یہ لفظ ایوان میں استعمال نہ کرے۔
شروعات کہاں سے ہوئی؟
’سلیکٹڈ‘ کا لفظ سب سے پہلے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں اپنی پہلی تقریر میں استعمال کیا تھا۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک میں تاریخ کی بدترین سینسر شپ ہے۔
ردِ عمل
خیبر پختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ امیر حیدر ہوتی کہتے ہیں کہ پارلیمنٹ کے اندر اظہار خیال کرنا ہر پارلیمنٹیرین کا حق ہے۔ یہاں ہم نے چور اور ڈاکو جیسے الفاظ بھی سنے ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر بھی اس معاملے پر پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ایوان کا ماحول خراب نہ ہو۔
اسپیکر کا اختیار
لفظ ’سلیکٹڈ‘ کے استعمال پر پابندی سے متعلق پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ یہ اسپیکر کا اختیار ہے کہ وہ کسی لفظ کے استعمال پر پابندی عائد کریں۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی لفظ کے متعلق یہ دیکھا جاتا ہے کہ وہ کن معنوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔
سابق ایڈیشنل سیکرٹری سینیٹ جی ایم چوہدری کہتے ہیں کہ صحافی کو اگر لفافہ کہا جائے تو وہ یقیناً برا مانے گا۔
لفظ ’سلیکٹڈ‘ پر حکومتی اعتراض اپنی جگہ لیکن اپوزیشن کا یہ کہنا بھی درست دکھائی دیتا ہے کہ ان کے لیے اس سے بھی زیادہ برے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔
ایوان کا ماحول بہتر بنانے کے لیے تمام جماعتوں کو ایک دوسرے کو نظر انداز کرنے اور اچھی زبان استعمال کرنے کی ضرورت ہو گی۔