سال 2012ء کا ’انٹرنیشنل وومن آف کریج ایوارڈ‘ جیتنے والی پاکستانی خاتون شاد بیگم کا تعلق صوبہ ٴخیبر پختون خواہ کے علاقے دیر سے ہے۔
ایوارڈ ملنے کے بعد، ’ وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ وہ اپنا یہ ایوارڈ پاکستان کے نام کرتی ہیں۔ شاد بیگم نے کہا کہ اُنھیں خوشی ہے کہ خواتین کی بہبود کے لیے اُن کی کوششوں کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ یہ ایوارڈ اُن تمام خواتین کی حوصلہ افزائی ہے جو اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھاتی ہیں۔
شاد بیگم کے مطابق اُن کی منزل یہ ایوارڈ نہیں، بلکہ اِس خواب کی تکمیل ہے کہ ایک ترقی یافتہ پاکستان میں بچے اور بچیوں کو تعلیم اور روزگار کے یکساں مواقع میسر ہوں۔ اُنھوں نے کہا کہ سنہ1947 سے لے کر آج تک ایک عام عورت کو پاکستان میں سیاسی حقوق نہیں مل سکے ، جس کے پاس دولت نہیں ہے ، یا جس کا تعلق کسی بڑے خاندان سے نہیں ہے اُس کے لیے سیاست میں آنا ناممکن ہے۔
شاد بیگم نے کہا کہ ایک انتہائی قدامت پسند معاشرے کا حصہ ہونے کے باوجود اُن کے والد نے اُنھیں آگے بڑھنے اور عورتوں کے حقوق کے لیے کام کرنے کا موقع دیا۔
پاکستانی خواتین کے نام پیغام دیتے ہوئے شاد بیگم نے کہا کہ تعلیم ، سیاست یا زندگی کے کسی بھی میدان میں، اُنھیں کسی بھی شکل میں تبدیلی لانے کا موقع ملے، تو اُسے ضائع نہ ہونے دیں۔