پاکستان ویمن ہاکی ٹیم کی گول کیپر سیدہ سعدیہ نے ہاکی ٹیم کے کوچ سعید خان پر ہراساں کرنے اور تشدد کا الزام لگاتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب سے انصاف فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔
انٹرنیشنل پلیئر نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ہاکی ٹیم کے کوچ سعید خان نے انہیں علیحدگی میں ملاقات کے لیے کہا، بہانے سے قریب آئے اور ہراساں کیا۔
سیدہ سعدیہ نے بتایا کہ ہاکی ٹیم کے کوچ نئی لڑکیوں کے ساتھ سکھانے کے بہانے زیادہ کھل کر مذاق کرتے ہیں۔
سیدہ سعدیہ کے بعد ايک اور خاتون کھلاڑی اقراء جاوید نے بھی کوچ پر الزام لگاتے ہوئے اپنی ساتھی کھلاڑی کے حق میں بیان دے دیا۔
اقراء جاويد نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ کوچ تربیتی کیمپ میں خواتین کھلاڑیوں کو ہراساں کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ديگر کھلاڑي مينجمنٹ کے خوف سے غلط بياني کررہي ہيں اور کوچ کے خلاف سچ نہیں بول رہیں۔
پاکستان ہاکی ٹیم کے کوچ اور فيڈريشن کے حکام نے الزامات کو بے بنياد قرار دیا ہے۔
کوچ سعید خان نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیدہ سعدیہ ان کی بیٹیوں جیسی ہیں اور ان کے بقول وہ ٹیم سے نکالے جانے پر ڈرامہ رچا رہی ہیں۔
سعید خان نے کہا کہ ہاکی کے تربیتی کیمپ میں سیدہ سعدیہ کی پرفارمنس حوصلہ افزا نہیں تھی جس پر انہیں ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن ویمن ونگ کی سیکرٹری تنزیلہ عامر چیمہ نے بھی خواتین کھلاڑیوں کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے انہوں نے کہا کہ جس واقعہ کا ذکر سیدہ سعدیہ نے کیا ہے وہ ایک کھانے کی بات ہے جس میں وہ خود موجود تھیں۔
انہوں نے کہا کہ اس ملاقات میں کوچ سعید خان نے سعدیہ سے صرف یہ پوچھا تھا کہ گیم کیسی چل رہی ہےجس کے بعد بات ختم ہو گئی تھی۔
کھلاڑیوں کی جانب سے کوچ پر ہراساں کیے جانے کے الزامات پر پنجاب اسپورٹس بورڈ نے واقعے کي تحقيقات کے لیے دو رکني کميٹي تشکيل دے دی ہے جس ميں ڈپٹي سيکرٹري پلاننگ تہمينہ حميد اور جاويد رشيد شامل ہيں۔
کميٹي چار روزميں اپني تحقيقات مکمل کرکے رپورٹ پيش کرے گي۔