رسائی کے لنکس

ایک ہی دورے میں دانتوں کی کئی سرجریز؛ امریکی خاتون کا ڈینٹسٹ پر مقدمہ


اگر آپ نے کبھی دانتوں کا علاج کرایا ہو تو شاید آپ کو اندازہ ہو کہ روٹ کینال، فلنگز اور دیگر چیزوں کے لیے کئی مرتبہ ڈاکٹر کے پاس جانا پڑتا ہے اور بعض دفعہ یہ علاج تکلیف دہ بھی ہو جاتا ہے۔

مگر کیا آپ نے کبھی یہ سنا ہے کہ ڈاکٹر نے ایک ہی وزٹ میں دانت کے کئی مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی ہو؟

امریکہ میں ایک خاتون نے ایک ڈاکٹر پر اس لیے مقدمہ دائر کر دیا ہے کیوں کہ اس نے ایک دورے میں چار روٹ کینال، آٹھ ڈینٹل کراؤنز اور 20 فلنگز کیں۔ خاتون کا کہنا ہے کہ ایک ہی وزٹ میں یہ سب کرنے سے ان کا چہرہ بگاڑ دیا گیا ہے۔

امریکہ کی ریاست منی سوٹا کی رہائشی کیتھلین ولسن نے ہینیپن کاؤنٹی ڈسٹرکٹ کورٹ میں مولڈریم فیملی ڈینٹسٹری کے ڈاکٹر کیون مولڈریم پر گزشتہ ہفتے مقدمہ درج کرایا ہے۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق دی اسٹار ٹریبیون نے رپورٹ کیا کہ کیتھلین ولسن نے جولائی 2020 میں علاج کے دوران لاپروائی برتنے کا الزام لگایا ہے جس میں ان کے بقول انہیں کافی زخم آئے تھے۔ اُں کا یہ بھی الزام ہے کہ اُنہیں اینستھیزیا (بے ہوشی کی دوا) کی بھی غیر محفوظ ڈوز دی گئی اور اس سب کو چھپانے کے لیے میڈیکل ریکارڈز میں چھیڑ چھاڑ کی گئی۔

دانتوں کی صحت کا خیال کیسے رکھیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:44 0:00

'ایسوسی ایٹڈ پریس' کی جانب سے رابطہ کرنے پر مولڈریم اور ان کے اٹارنی نیتھنیل ویمر نے فوری طور پر کوئی ردِعمل نہیں دیا۔

اسٹار ٹریبیون کے مطابق ولسن کی قانونی ٹیم نے ماہرانہ رائے حاصل کرنے اور مولڈریم اور ان کی ٹیم کی جانب سے فراہم کیے گئے ولسن کے میڈیکل ریکارڈز کا جائزہ لینے کے لیے فلوریڈا کے ایک دندان ساز ڈاکٹر ایورم گولڈسٹائن سے رابطہ کیا جس پر گولڈسٹائن نے رپورٹ تیار کی۔

گولڈسٹائن کی 14 نومبر کی رپورٹ میں دیکھ بھال کی مختلف ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کی نشاندہی کی گئی۔ رپورٹ میں انہوں نے کہا کہ مولڈریم نے تشخیص تو صحیح کی تھی لیکن ناقص معیار کا علاج فراہم کیا۔

انہوں نے لکھا کہ ولسن کے منہ میں تقریباً ہر دانت خراب ہوگیا تھا، یہ ایک ایسی چیز ہے جو بہت کم ہوتی ہے۔ گولڈسٹائن کے بقول مولڈریم نے ایک ہی وزٹ میں ولسن کے تمام دانتوں کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی لیکن بیماری کی حساسیت یا دانت کھونے کے امکانات کو دور کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔

ان کے بقول ولسن کو اپنی بیماری کے دوران مرحلہ وار، سوچ سمجھ کر، محتاط اور پیمائش شدہ علاج کی ضرورت تھی۔ ولسن کے ہر دانت کے ہر سوراخ کو ایک ہی وزٹ میں بھرنے کی کوشش کرنا مروجہ طبی اُصولوں کے خلاف ہے۔

ڈاکٹر گولڈسٹائن کا کہنا تھا کہ ساڑھے پانچ گھنٹے میں 28 دانتوں کا علاج کرنا "ناقابلِ تصور" ہے۔

انہوں نے کہا کہ طویل سرجری کا ایک چیلنج مناسب انستھیزیا کو برقرار رکھنا ہے اور اس کی زیادہ سے زیادہ ڈوز 490 ملی گرام ہے، لیکن مولڈریم نے ولسن کو 960 ملی گرام کی ڈوز دی۔

آرٹیفشل انٹیلی جنس کی مدد سے دانتوں کا علاج
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:29 0:00

ولسن کے ریکارڈز سے پتا چلتا ہے کہ مولڈریم نے کہا کہ انہوں نے دانتوں کے انستھیٹک کی آٹھ ٹیوبیں لگائیں۔ اس ٹیوب کو کارپیولس کہا جاتا ہے۔

البتہ گولڈسٹائن کو جائزے کے دوران یہ پتا چلا کہ پہلی ہی خوراک میں اکیلے آٹھ کارپیولس تھیں اور اس نے پورے وزٹ کے دوران 15 کارپیولس لگائیں۔

رپورٹ کے مطابق گولڈسٹائن نے کہا کہ ولسن بعد ازاں ایک دوسرے ڈینٹل آفس میں گئیں جس کے بعد سال 2022 میں کئی مہینوں تک ان کا یونیورسٹی آف منی سوٹا ڈینٹل اسکول میں علاج ہوا۔ یہ علاج ان کے منہ کو اسٹیبلائز کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں کیا گیا۔

ولسن کا کہنا ہے کہ طبی اخراجات کے علاوہ وہ درد، شرمندگی، بگاڑ اور پریشانی کا شکار رہیں اور اسی لیے وہ اپنے نقصان کے لیے 50 ہزار ڈالر ہرجانہ مانگ رہی ہیں۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG