رسائی کے لنکس

کیا فواد چوہدری کی ’ایپ‘ دو عیدوں کا جھگڑا ختم کر پائے گی؟


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ سائنسی بنیادوں پر اسلامی کیلنڈر اور چاند دیکھنے سے متعلق نئی 'ایپ‘ تیار کر لی گئی ہے اور اسے جلد جاری کر دیا جائے گا۔ اُن کے اس اعلان سے مذہبی حلقوں میں ہلچل مچ گئی ہے۔

پاکستان میں چاند دیکھنے کا معاملہ آجکل کے دور میں جتنا متنازعہ ہے شاید اس سے پہلے اتنا کبھی نہیں تھا۔

چاند دیکھنے کی سرکاری طور پر ذمہ داری رویت ہلال کمیٹی کے سپرد ہے، جس کے سربراہ مفتی منیب الرحمان نے سائنسی بنیادوں پر اس مسئلے کے حل پر شدید تنقید کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے میڈیا کو بھی اپنی تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جس نے، بقول ان کے، ’’محض بحث و مباحثے کیلئے، ایک موضوع کی خاطر اس معاملے کو اچھال دیا ہے‘‘۔

مفتی منیب الرحمان نے پشاور کے مفتی شہاب الدین پوپلزئی پر بھی کڑی تنقید کی ہے جو اکثر اوقات رویت ہلال کمیٹی سے اختلاف کرتے ہوئے مختلف دن عید منانے کا فیصلہ کرتے ہیں۔

گذشتہ چند دہائیوں میں سائنسی ترقی کے باعث دنیا سکڑتی گئی ہے اور بہت سے معاملوں میں ملکی سرحدوں کی اہمیت ختم ہوتی جا رہی ہے جن میں چاند دیکھنے کے تناظر میں بھی سائنس سے مدد لینا شامل ہے۔

اسلامک شوریٰ کونسل آف نارتھ امریکہ (آئی ایس سی این اے) نے فقہ کونسل آف نارتھ امریکہ (ایف سی این اے) کے ساتھ مل کر یہ مؤقف اپنایا ہے کہ شمالی امریکہ کے کسی مقام سے بھی چاند نظر آنے کی مستند شہادت تسلیم کر لی جائے گی بشرطیکہ وہ فلکیاتی معلومات پر مبنی مستند اطلاعات سے متصادم نہ ہو۔

آئی ایس سی این اے امریکہ میں موجود چار بڑی اسلامی تنظیموں پر مبنی تنظیم ہے جن میں اسلامک سرکل آف نارتھ امریکہ (اکنا)، اسلامک سوسائٹی آف نارتھ امریکہ (اسنا)، منسٹری آف ڈبلیو دین محمد اور کمیونٹی آف امام جمیل الامین شامل ہیں۔

اکنا کے سابق صدر زاہد بخاری نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فقہ کونسل آف نارتھ امریکہ نے علم فلکیات اور سائنس کی مدد سے 200 سال کا اسلامی کیلنڈر جاری کر دیا ہے۔ تاہم، امریکہ میں تین انداز کی روایت موجود ہے۔ عرب ملکوں سے یہاں آ کر بسنے والوں کا اصرار ہے کہ رمضان اور عید کے دن کا فیصلہ سعودی عرب کی جانب سے کئے جانے والے فیصلے کے مطابق کیا جائے، جبکہ پاکستان سمیت جنوبی ایشیا کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ہمیں خود چاند دیکھنا چاہیے۔

زاہد بخاری کا کہنا ہے کہ اب رفتہ رفتہ اس بارے میں اتفاق رائے بڑھتا جا رہا ہے کہ چاند نظر آنے کا فیصلہ دونوں روایات اور فقہ کونسل کی طرف سے جاری کردہ کیلنڈر کے اشراک سے کیا جائے۔

پاکستان میں حالیہ طور پر اسلامک کیلنڈر اور ’ایپ‘ جاری کرنے کے حوالے سے زاہد بخاری کا کہنا تھا کہ یہ اچھا اقدام ہے۔ تاہم، یہ فیصلہ بظاہر عجلت میں کیا گیا ہے اور اس میں علمائے کرام سے مشاورت نہیں کی گئی۔

اُنہوں نے کہا کہ بہتر ہوتا اگر یہ فیصلہ سائنسی ماہرین، سکالرز اور علمائے کرام کے اتفاق رائے سے کر لیا جاتا۔

بہرحال، دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان کے وزیر برائے سائنس اور ٹکنالوجی فواد چوہدری اپنی وزارت کی طرف سے تیارہ کردہ اسلامک کیلنڈر اور ’ایپ‘ کے حوالے سے رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ مفتی منیب الرحمان اور پشاور کے مفتی شہاب الدین پوپلزئی سمیت علمائے کرام کو کس حد تک قائل کر سکتے ہیں اور کیا ان اقدامات سے پاکستان میں دو عیدوں کا جھگڑا ختم ہو سکے گا؟

XS
SM
MD
LG