رسائی کے لنکس

امارات کی یقین دہانی؛ 'لگتا ہے پاکستان اور آئی ایم ایف ڈیل کے قریب پہنچ چکے ہیں'


پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے پاکستان کو ایک ارب ڈالرز فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی ہے جس کے بعد عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کا پروگرام بحال ہو جائے گا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس بات کی امید پیدا ہوگئی ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ جلد پاکستان کو قرض کی نئی قسط جاری کرنے کی منظوری دے دے گا۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں آئی ایم ایف پروگرام کے نویں جائزے سے متعلق معلومات دیتے ہوئے کہا کہ امارات نے آئی ایم ایف کو بتا دیا ہے کہ وہ پاکستان کو ایک ارب ڈالرز فراہم کر رہا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ مرکزی بینک کے حکام اب رقم کے حصول کے لیے اماراتی حکام کے ساتھ ضروری دستاویزی کارروائی میں مصروف ہیں۔


ایک اور بیان میں وزیر خزانہ نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان کو چین کے انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک کی جانب سے رول اوور کیے گئے 1.3 ارب ڈالر کی آخری قسط یعنی 30 کروڑ ڈالر بھی جمعے کو کسی وقت ملنے کی توقع ہے جس سے پاکستان کے غیر ملکی زرِمبادلہ کے ذخائر بڑھانے میں مدد ملے گی۔


معاشی تجزیہ کار آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان پروگرام کی بحالی کو ملک کی معیشت کو لاحق خطرات کے لیے انتہائی ضروری سمجھتے ہیں۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان کے زرِمبادلہ کے ذخائر مسلسل کم ہو رہے ہیں۔ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر غیر ملکی زرِمبادلہ کے ذخائر میں مزید 17 کروڑ ڈالرز کی کمی ہوئی تھی۔

پاکستان کے پاس اب صرف چار ارب 3 کروڑ ڈالر کے ذخائر بچے ہیں تاہم دوسری جانب پاکستان کو رواں مالی سال جو 30 جون کو اختتام پذیر ہوگا میں اپنی بیرونی مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تقریباً پانچ سے چھ ارب ڈالرز درکار ہیں۔

تاہم متحدہ عرب امارات کی جانب سے ایک ارب ڈالر فراہم کرنے کی یقین دہانی سے قبل سعودی عرب نے دو ارب ڈالر اور تین ارب ڈالر چین کی جانب سے رول اوور کرنے کی بھی یقین دہانیاں مل چکی ہیں۔

'لگتا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف ڈیل کے قریب پہنچ چکے ہیں'

معاشی تجزیہ کار شہریار بٹ کا کہنا ہے کہ اماراتی یقین دہانی کے بعد پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ قرض کے حصول کے قریب دکھائی دیتا ہے اور بظاہر اس میں اب اس میں کوئی بڑی رکاوٹ نظر نہیں آتی ۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ آنے والے چند دنوں میں آئی ایم ایف کی طرف سے اسٹاف لیول ایگریمنٹ پر دستخط کر دیے جائیں گے۔

اُن کے بقول اس کے بعد معاملہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے پاس چلا جائے گا جس کا اجلاس ویسے تو رواں ماہ کی 24 تاریخ کو تنزانیہ کو قرض کی منظوری کے لیے شیڈول ہے لیکن پاکستان سے متعلق کوئی چیز ابھی تک ایجنڈے پر نہیں رکھی گئی ہے۔ لیکن بورڈ کے اجلاس کو چھوٹے نوٹس پر بھی بُلایا جاسکتا ہے۔

امارات کی جانب سے پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کی ضروت پوری کرنے کی یقین دہانی کا اثر انٹر بینک مارکیٹ پر بھی نظر آیا جہاں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کسی حد تک اضافہ دیکھا گیا۔


معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان کو دو قسم کے بڑے اور فوری حل طلب معاشی چیلنجز کا سامنا ہے جس میں ایک جانب ملک کے اندر تاریخی مہنگائی کی لہر ہے جس سے عام آدمی شدید متاثر ہورہا ہے تو دوسری جانب بین الاقوامی ادائیگیوں کا توازن خراب ہونا ہے۔ اسی وجہ سے حکومت نے انتہائی ضروری درآمدات کے علاوہ دیگر درآمدات پر غیر اعلانیہ پابندی لگارکھی ہے تاکہ ڈالر کی بیرون ملک منتقلی کو کسی حد تک روکا جاسکے۔

اقبال علی پاکستان میں اسٹیل کے کاروبار سے منسلک ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے دی گئی ہدایات کے مطابق بینک لیٹر آف کریڈٹ جاری نہیں کررہے جس کی وجہ سے اسٹیل کی درآمد میں شدید رکاوٹ ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ اس صورتِ حال میں بہت سے افراد روزگار سے محروم ہو گئے ہیں، تاہم توقع ہے کہ آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کی بحالی کے بعد حکومت درآمدات کرنے کی اجازت دے گی جس سے معاشی پہیہ چل ہائے گا۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی معیشت کی ساخت کچھ اس طرح کی ہے کہ اسے بہت سی پیداوار کے لیے درآمدات پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ لیکن حکومت کی جانب سے ڈالر کی بیرون ملک منتقلی کے خدشے کے پیشِ نظر اس پر عائد غیر اعلانیہ پابندی سے معاشی پیداوار میں شدید کمی دیکھی جارہی ہے۔

حال ہی میں آئی ایم ایف کی نئی رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ پاکستان کی شرح نمو رواں سال 0.5 فی صد رہے گی جب کہ اس کے برعکس پڑوسی ملک بھارت کی معیشت 5.9 فی صد کی رفتار سے ترقی کرے گی۔

آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی سے غیر یقینی ختم ہوجائے گی: گورنر اسٹیٹ بینک

دوسری جانب گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے واشنگٹن ڈی سی میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ پاکستانی معیشت کو بلند مہنگائی اور بیرونی ادائیگیوں کے توازن کے دباو کا سامنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عالمی منڈیوں میں اجناس کی قیمتیں اگرچہ کسی حد تک نیچے آ چکی ہیں، لیکن پھر بھی یہ کرونا وبا سے پہلے کی سطح کے مقابلے میں خاصی بلند ہیں اور ملکی مہنگائی اور بیرونی کھاتے پر اثرانداز ہو رہی ہیں۔

جمیل احمد کا مزید کہنا تھا کہ عالمی مالی حالات بھی سخت ہیں جس کی وجہ سے پاکستان جیسی ابھرتی معیشتوں کے لیے بین الاقوامی مالی منڈیوں تک رسائی مشکل ہو گئی ہے۔ ان حالات کے نتیجے میں ملک کے زرِمبادلہ کے ذخائر اور شرح مبادلہ پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے تسلیم کیا کہ ملک میں اس وقت میں مہنگائی کافی بلند ہے، تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ آئندہ چند ماہ کے دوران اس میں کمی کی توقع ہے۔

'اُمید ہے کہ پاکستان فنڈ کے ساتھ جاری اپنا پروگرام مکمل کر لے گا'

اُدھر آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے جمعرات کو پریس کانفرنس میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان دیوالیہ ہونے کی سطح پر نہیں پہنچا اور امید ہے کہ وہ اس سطح پر نہیں پہنچے گا۔


واشنگٹن میں قائم فنڈ کے ہیڈ کوارٹر میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکرسٹالینا جارجیوا نے کہا کہ وہ پاکستان کی فنانسنگ گیپ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بین الاقوامی شراکت داروں سے تصدیق حاصل کر رہے ہیں۔

پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے خطرے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان ابھی اس سطح پر نہیں پہنچا ہے اور امید ہے کہ ایسا نہیں ہوگا لیکن ملک کو ایسے خطرات سے بچنے کے لیے ایک پائیدار پالیسی فریم ورک کی ضرورت ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان فنڈ کے ساتھ اپنا جاری پروگرام مکمل کر لے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے خطرے سے بھی دوچار ہے۔

  • 16x9 Image

    محمد ثاقب

    محمد ثاقب 2007 سے صحافت سے منسلک ہیں اور 2017 سے وائس آف امریکہ کے کراچی میں رپورٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ کئی دیگر ٹی وی چینلز اور غیر ملکی میڈیا کے لیے بھی کام کرچکے ہیں۔ ان کی دلچسپی کے شعبے سیاست، معیشت اور معاشرتی تفرقات ہیں۔ محمد ثاقب وائس آف امریکہ کے لیے ایک ٹی وی شو کی میزبانی بھی کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG