پاکستان کی سیکیورٹی صورتِ حال سے متعلق قومی اسمبلی کا "ان کیمرا' اجلاس جمعے کو طلب کر لیا گیا ہے۔ دوسری جانب قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر سپریم کورٹ کا آٹھ رُکنی بینچ تحلیل کرنے کی قرارداد بھی منظور کر لی ہے۔
آٹھ رُکنی بینچ تحلیل کرنے کی قرارداد جمعرات کو رُکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ نے ایوان میں پیش کی جسے کثرتِ رائے سے منظور کر لیا گیا۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے عجلت میں آٹھ رُکنی بینچ تشکیل دیا، لہذٰا اسے فوراً تحلیل کیا جائے۔ قرارداد میں 'سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل' کے خلاف درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کی بھی مذمت کی گئی ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کی جانب سے سپریم کورٹ کے سینئر ترین ججز کو بھی بینچ میں شامل نہیں کیا گیا۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ 'غیر منصفانہ' فیصلے کر رہی ہے اور پارلیمنٹ کے دائرہ اختیار میں مداخلت ہو رہی ہے۔
قومی اسمبلی کا ان کیمرا اجلاس طلب
دریں اثنا ملک کی سیکیورٹی صورتِ حال پر تبادلۂ خیال کے لیے قومی اسمبلی کا 'ان کیمرا' اجلاس جمعے کو طلب کر لیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق جمعے کی سہ پہر ڈھائی بجے طلب کیے گئے اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر سمیت دیگر اعلٰی حکام کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔
جمعرات کو قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے قبائلی اضلاع کے اراکینِ قومی اسمبلی سے کہا تھا کہ جمعے کو سیکیورٹی سے متعلق اجلاس رکھا گیا ہے جس میں عسکری حکام بھی شریک ہوں گے۔
قومی اسمبلی کا ان کیمرا اجلاس ایسے وقت میں بلایا گیا ہے جب سات اپریل کو قومی سلامتی کمیٹی نے خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کے پیشِ نظر فوجی آپریشن کا عندیہ دیا تھا۔
پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات: الیکشن کمیشن کو 21 ارب روپے دینے کا بل مسترد
اس سے قبل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے پنجاب اور خیبرپختونخو ا میں انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کو 21 ارب روپے دینے کا بل مسترد کر دیا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکومت کو ہدایت کی تھی کہ انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو 10 اپریل تک 21 ارب روپے فراہم کیے جائیں۔ تاہم مذکورہ ڈیڈ لائن گزر جانے کے باوجود حکومت کی جانب سے الیکشن کمیشن کو رقم فراہم نہیں کی گئی۔
اس حوالے سے جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس مسلم لیگ (ن) کے رُکن قومی اسمبلی قیصر احمد شیخ کی زیرِ صدارت ہوا۔
اجلاس کے دوران وزیرِ مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے بتایا کہ پہلے سے مختص شدہ فنڈز کے علاوہ فنڈز جاری کرنا عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے معاہدے کی خلاف ورزی ہو گی۔
اُن کا کہنا تھا کہ حکومت اس وقت آئی ایم ایف کے ساتھ ایک انتہائی مشکل معاہدہ کرنے پر مجبور ہے اور ایسے میں اضافی فنڈز جاری کرنا ممکن نہیں ہے۔
وزیرِ مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ آئی ایم ایف کے سخت پروگرام کی وجہ سے خسارے کا سامنا ہے۔
بعدازاں قائمہ کمیٹی نے کثرتِ رائے سے بل مسترد کر دیا۔
وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے پیر کو قومی اسمبلی اور سینیٹ میں الیکشن کمیشن کو فنڈز فراہم کرنے کا بل پیش کیا تھا، تاہم دونوں ایوانوں کے اجلاس اسی روز ملتوی کر دیے گئے تھے۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بھی سپریم کورٹ میں یہ رپورٹ جمع کرائی تھی کہ متعلقہ حکام نے انتخابات کے انعقاد کے لیے 10 اپریل تک فنڈز جاری نہیں کیے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے چار اپریل کو دیے گئے فیصلے میں پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کے اعلان کے ساتھ ساتھ حکومت کو پابند کیا تھا کہ وہ 10 اپریل تک الیکشن کمیشن کو 21 ارب روپے جاری کرے۔
لیکن وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے اس فیصلے کو مسترد کر دیا تھا۔ اس حوالے سے قومی اسمبلی میں ایک قرارداد بھی منظور کی گئی تھی جس میں وفاقی کابینہ سے کہا گیا تھا کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کرے۔