رسائی کے لنکس

وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی درخواستِ ضمانت مسترد


فائل
فائل

وکی لیکس کے بانی، جولین اسانج کو بدھ کے روز لندن کی ایک عدالت نے ضمانت پر رہائی دینے سے انکار کر دیا۔ اسانج کے وکلا نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ اسانج کیلئے کرونا وائرس کا شکار ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔

جولین اسانج نے برطانیہ سے امریکہ کے حوالے کئے جانے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا ہے۔

اڑتالیس سالہ اسانج، اس وقت لندن کی ایک جیل میں قید ہیں۔ وہ امریکہ کے سرکاری کمپیوٹروں سے معلومات چرانے کے اٹھارہ مختلف مقدمات اور جاسوسی کرنے کے سلسلے میں امریکہ کو مطلوب ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں مجرم ثابت کیا گیا تو وہ عشروں تک جیل میں بند رہیں گے۔

ان کے وکیل، ایڈورڈ فٹز جیرالڈ نے ویسٹ منسٹر کے ایک میجسٹریٹ کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اُن تمام برسوں کے دوران جب وہ لندن میں قائم ایکواڈور کے سفارتخانے میں پناہ لئے ہوئےتھے، تب انہیں چار مرتبہ سانس کی نالیوں میں انفیکشن ہوا تھا۔

وکیل صفائی نے بتایا کہ اسانج کو دل کی تکلیف ہے جس کی وجہ سے ان کیلئے کرونا وائرس کا شکار ہونےکے امکانات میں اضافہ ہوتا ہے۔

وکلا کا کہنا تھا کہ ہمارا سارا زور ان کی بقا کیلئے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسانج کیلئے فرار کے امکانات موجود نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسانج جیل میں وائرس سے بیمار پڑتے ہیں تو یہ ان کےلئے جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔

تاہم، ماجسٹریٹ نے ان دلائل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسانج کا بیان ریکارڈ پر ہے کہ وہ امریکہ حوالگی کی بجائے خود کشی کر لیں گے۔

جج کا کہنا تھا کہ وائرس سے پھیلنے والی عالمی وبا، از خود اسانج کی رہائی کی بنیاد فراہم نہیں کرتی۔

جج کا کہنا تھا کہ ماضی میں اسانج کا طرز عمل ظاہر کرتا ہے کہ وہ امریکہ کے حوالے کئے جانے سے بچنے کیلئے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔ اس وجہ سے ایسی ٹھوس بنیاد موجود ہے کہ وہ فرار ہو سکتے ہیں۔

جج کا اشارہ اس جانب تھا کہ سن 2012ء میں ضمانت پر ہونے کے باوجود، اسانج نے سویڈن حوالگی سے بچنے کیلئے ایکواڈور کے سفارتخانے میں پناہ لی تھی، جہاں وہ سات سال مقیم رہے۔ اسانج پر سویڈن میں جنسی زیادتی کے الزامات عائد تھےاس لئے ووہ وہاں مطلوب تھے۔ تاہم، جب ایکواڈور نے ان کی پناہ کی درخواست مسترد کر دی تو انہیں سفارتخانے سے گرفتار کر لیا گیا۔

اسانج کے وکیل کا کہنا تھا کہ گزشتہ بیس سال سے، اسانج کی جیون ساتھی لندن میں مقیم ہیں، جن سے ان کے بچے بھی ہیں۔ اور اگر اِنہیں ضمانت ملتی ہے تو وہ اپنی ساتھی کے ساتھ رہیں گے۔ تاہم، وکیل نے بچوں کی عمریں بتانے سے گریز کیا۔

کوئی دس برس پہلے، اسانج نے اس وقت امریکی حکومت کو ناراض کیا تھا جب انہوں نے امریکی حکومت کی ہزاروں خفیہ دستاویزات شائع کر دی تھیں۔ اسانج کے حامی انہیں آزادیِ اظہار کے چیمپئن کے طور پر دیکھتے ہیں، جنہوں نے امریکی حکومت کی منافقت اور طاقت کے ناجائز استعمال کا انکشاف کیا تھا۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اسانج امریکہ کو اس لئے مطلوب نہیں کہ اس کی وجہ سے اِسے خفت اٹھانا پڑی، بلکہ اس لئے کہ ان کے انکشافات کی وجہ سےعراق، ایران اور افغانستان جیسے ملکوں میں، بہت سے باغیوں، حقوق کیلئے کام کرنے والے سرگرم کارکنوں اور اطلاعات فراہم والوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئی تھیِں۔

XS
SM
MD
LG