رسائی کے لنکس

سرفراز احمد کو غصہ کس بات کا ہے؟


لاہور قلندرز نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو دوسرے میچ میں نو وکٹوں سے شکست دی تھی۔
لاہور قلندرز نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو دوسرے میچ میں نو وکٹوں سے شکست دی تھی۔

پاکستان سپر لیگ کے چھٹے ایڈیشن کا سنسنی خیز مقابلہ پیر کو کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور لاہور قلندرز کے درمیان ہوا۔ اس میچ کی تعریف میں جہاں قلندرز کے بلے باز محمد حفیظ اور فخر زمان کا ذکر ہو رہا ہے وہیں سرفراز احمد کے ساتھی کھلاڑیوں کے ساتھ رویے پر اُن کے مداح بھی حیرت زدہ ہیں۔

سرفراز احمد اپنے ٹھنڈے مزاج کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ لیکن شائقین نے لاہور قلندرز کے خلاف میچ کے دوران اُن کے نئے روپ کو دیکھا۔

سرفراز کی قیادت میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے قلندرز کو جیت کے لیے 179 رنز کا ہدف دیا تو بظاہر یہ اچھا ٹوٹل تھا۔ لیکن محمد حفیظ کے بلے نے رنز اگلنا شروع کیے تو سرفراز کا پارہ بھی چڑھنے لگا۔

محمد حفیظ جو اس وقت اپنے کریئر کی بہترین فارم میں ہیں، انہوں نے فخر زمان کے ساتھ مل کر مخالف ٹیم کے ہر بالر کی خوب پٹائی کی اور سرفراز احمد نے اُنہی بالرز کی سینئر جونئیر کے تمیز کی تمیز کیے بغیر خوب کھچائی بھی کی۔

سرفراز کبھی بالرز پر گرجتے اور کبھی خراب فیلڈنگ کرنے والے کھلاڑیوں پر اپنے غصے کا اظہار کرتے۔ یہی نہیں میچ کے بعد بھی انہوں نے کھلاڑیوں کی فیلڈنگ پر لب کشائی کی۔

دوسری اننگز کے اسٹریٹجک ٹائم کے دوران تو کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ہیڈ کوچ معین خان کو مداخلت کرنا پڑی اور انہوں نے کپتان سرفراز احمد کو ہلکا ہاتھ رکھنے کی ہدایت کی۔

جن کھلاڑیوں کو کپتان نے ڈانٹا اُن میں میچ میں وکٹ لینے والے کوئٹہ کے واحد بالر زاہد محمود بھی شامل تھے۔

کیا سرفراز احمد محمد حفیظ کے ہاتھوں پٹائی پر آپے سے باہر ہوئے؟ یا پھر واقعی میں بالرز کی خراب کارکردگی پر ان سے الجھے؟ اس کا جواب تو وہ خود ہی دے سکتے ہیں۔ مگر میچ کے اختتام میں اس وقت دلچسپ صورتِ حال پیدا ہوئی جب سرفراز احمد نے محمد حفیظ سے مصافحہ تو نہیں کیا۔ لیکن پویلین میں جاتے وقت اُنہوں نے حفیظ کو ٹیموں کو لیڈ کرنے کا اشارہ دیا۔

سرفراز کے اس ایکشن کو بعض افراد 'اسپورٹس مین اسپرٹ' کا مظاہرہ قرار دے رہے ہیں جب کہ کچھ کا کہنا ہے کہ سرفراز کو حفیظ کے ساتھ ہاتھ بھی ملانا چاہیے تھا۔

اس میچ سے قبل محمد حفیظ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں جنوبی افریقہ کے خلاف زبردست کارکردگی پیش کرنے پر جب وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان کی تعریف کی تو ان کے ٹوئٹ کے جواب میں سرفراز نے ایک اور ٹوئٹ کیا اور پھر دونوں کھلاڑیوں کے درمیان ایک لفظی جنگ شروع ہو گئی جس پر ہر کسی نے تبصرہ کیا۔

کیا کیچز ڈراپ کرنے کا تعلق غلط فیلڈ سیٹ کرنے سے تھا؟

فخر زمان کا فارم میں آنا لاہور قلندرز کے لیے اچھا تو ہوا۔ لیکن انہیں فارم میں لانے والے بھی سرفراز احمد ہی تھے۔

لاہور قلندرز کے خلاف جارحانہ حکمتِ عملی کا استعمال کرتے ہوئے سرفراز احمد فیلڈرز کو بیٹسمین کے قریب لاتے اور پریشر بڑھاتے اس کے برعکس انہوں نے زیادہ تر فیلڈروں کو باؤنڈری لائن پر کھڑا کردیا، جس کی وجہ سے لاہور کے بیٹسمینوں بالخصوص فخر زمان کو رنز بنانے کا موقع مل گیا۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے اٹھارہ سالہ فیلڈر صائم ایوب محمد حفیظ کا کیچ نہ پکڑ سکے جس کے بعد حفیظ نے دھواں دھار اننگز کھیلی۔ صائم کو باؤنڈری پر کیوں کھڑا کیا گیا جہاں زیادہ تر قابلِ اعتبار فیلڈرز کھڑے ہوتے ہیں۔

اسی طرح دیگر کھلاڑیوں کی بھی فیلڈ میں کارکردگی واجبی سی رہی۔ اگر سرفراز احمد فیلڈ سیٹ کرتے ہوئے تھوڑا دھیان دیتے تو نتیجہ کچھ اور بھی ہو سکتا ہے۔

کرکٹ اور جنگ میں سب جائز ہے۔ لیکن کیا اس میں سرفراز حمد کی کپتانی کا کوئی قصور نہیں، جس نے محمد نواز کو صرف دو اوورز تک محدود رکھا اور زاہد محمود سے صرف تین اوورز کرائے۔

سرفراز احمد نے لاہور قلندرز کے خلاف زیادہ انحصار پیسرز پر کیا جن کی خراب لائن لینتھ کا حفیظ اور فخر نے بھرپور فائدہ اٹھایا۔

بالرز کی پٹائی کے وقت سرفراز احمد کا غصہ جائز تھا یا نہیں؟ وہ الگ بحث ہے لیکن انہیں میچ سے پہلے اندازہ ہونا چاہیے تھا کہ ان کی بالنگ کمزور ہے۔ جب اسپنرز چل رہے تھے تو پیسرز کو مدعو کرنا نہیں چاہیے تھا۔ یہی غلطی بابر اعظم نے جنوبی افریقا کے خلاف دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں کی تھی اور وہی غلطی اب سرفراز احمد نے دہرائی۔

کوئٹہ کو پہلے میچ میں شکست

بیس فروری کو پاکستان سپر لیگ کے چھٹے ایڈیشن کا آغاز ہوا تو شائقین اس وقت خوشگوار حیرت میں مبتلا ہو گئے جب ویسٹ انڈین لیجنڈ کرس گیل کی موجودگی میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد اننگز کا آغاز کرنے خود آگئے۔

دفاعی چیمپیئنز کراچی کنگز کے خلاف رنز تو انہوں نے کچھ خاص نہیں بنائے۔ لیکن اُن کے فیصلے کی وجہ سے کوئٹہ کی ٹیم کا مڈل آرڈر کمزور پڑ گیا اور پوری ٹیم صرف 121 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔

سرفراز احمد نے اننگز کا آغاز کیوں کیا؟

کیا وہ سلیکٹرز کو بتانا چاہ رہے تھے کہ انہیں بطور ایک ٹاپ آرڈر بیٹسمین بھی کھلایا جاسکتا ہے یا پھر وہ یہ دکھانا چاہ رہے تھے کہ محمد رضوان جس طرح رنز بنا رہے ہیں وہ بھی ایسا کر سکتے ہیں۔

ایونٹ کے افتتاحی میچ میں اوپننگ کرنے کو سرفراز کی خود اعتمادی کہیں یا پھر بچپنا۔ جس کی وجہ سے کراچی کنگز نے میچ سات وکٹوں سے جیت کر اپنے ایونٹ کا کامیاب آغاز کیا اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو پہلی ناکامی پر ہی سر جوڑ کر بیٹھنا پڑا۔

  • 16x9 Image

    عمیر علوی

    عمیر علوی 1998 سے شوبز اور اسپورٹس صحافت سے وابستہ ہیں۔ پاکستان کے نامور انگریزی اخبارات اور جرائد میں فلم، ٹی وی ڈراموں اور کتابوں پر ان کے تبصرے شائع ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد نام وَر ہالی وڈ، بالی وڈ اور پاکستانی اداکاروں کے انٹرویوز بھی کر چکے ہیں۔ عمیر علوی انڈین اور پاکستانی فلم میوزک کے دل دادہ ہیں اور مختلف موضوعات پر کتابیں جمع کرنا ان کا شوق ہے۔

XS
SM
MD
LG