رسائی کے لنکس

ڈیٹنگ ایپ جنسی بیماریاں پھیلانے کا سبب ہیں، عالمی ادارہ صحت


فائل فوٹو
فائل فوٹو

عالمی ادارہ صحت نے جمعرات کے دن دنیا بھر میں جنسی بیماریوں کے خلاف کیے گئے اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ ادارے کے ایک ماہر کے مطابق انٹرنیٹ پر دستیاب ڈیٹنگ ایپ جنسی بیماریوں کے پھیلاؤ میں معاون بن رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کی ہیلتھ ایجنسی کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق ہر روز دنیا بھر میں قابل علاج جنسی بیماریوں اور انفیکشنز کے دس لاکھ نئے کیس سامنے آتے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2016 کے دوران کلائمیڈیا، گنوریا، ٹرائکوموناسس اور سفلسس جیسی بیماریوں کے 37 کروڑ ساٹھ لاکھ کیسز سامنے آئے۔

ادارے کے جنسی بیماریوں سے متعلق ماہر ٹیوڈورہ وائی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایچ آئی وی کے خلاف موثر دواؤں کے مارکیٹ میں آنے سے لوگوں میں کونڈوم کا استعمال کم ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‘‘لوگ تحفظ کے بارے میں تن آسانی سے کام لیتے ہیں۔’’ ایسے وقت میں جب کہ ڈیٹنگ ایپس کی وجہ سے جنسی عمل میں اضافہ ہو رہا ہے، ایسا بہت خطرناک ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر یونیورسل ہیلتھ کوریج پیٹر سلاما نے ایک بیان میں کہا کہ ‘‘ہم دنیا بھر میں جنسی بیماریوں کی روک تھام میں خطرناک حد تک ناکامی دیکھ رہے ہیں۔’’

ان کا کہنا تھا کہ یہ دنیا بھر میں حکام کے لیے ’ویک اپ کال‘ ہے کہ وہ سب کو جنسی بیماریوں سے روک تھام کے لیے میسر وسائل تک رسائی دیں۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2016 میں دنیا بھر میں 15 سے 45 برس تک کے افراد میں سے 12 کروڑ 70 لاکھ افراد کو کلائمیڈیا، 8 کروڑ 70 لاکھ افراد کو گنوریا اور 6 کروڑ 30 لاکھ افراد کو سفلسس ہوا۔ جب کہ 15 کروڑ 60 لاکھ افراد کو ٹرائکومونیسس کی بیماری لاحق ہوئی جسے ٹریچ بھی کہتے ہیں۔

اقوام متحدہ کی ہیلتھ ایجنسی کے مطابق ہر 25 میں سے ایک فرد کو جنسی بیماری کی تشخیص ہوتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق چونکہ ان بیماریوں کی علامات دیر سے ظاہر ہوتی ہیں اس لیے ان سے متاثر افراد انہیں پھیلانے کا باعث بنتے ہیں۔

ادارے کے مطابق کونڈوم کا درست استعمال ایسی بیماریوں کے پھیلاؤ کے خلاف موثر ترین طریقہ ہے۔

ہیلتھ ایجنسی نے خبردار کیا کہ اگرچہ اب تک بیکٹیریا سے پیدا ہونے والی جنسی بیماریوں کا علاج موثر رہا ہے مگر اینٹی بائیوٹکس کے خلاف ان بیماریوں کی بڑھتی مدافعت اور دنیا بھر میں دواؤں کی قلت ان سے لڑنے میں مشکلات پیدا کر رہی ہیں۔

XS
SM
MD
LG