رسائی کے لنکس

وائٹ ہاؤس:جنگ بندی معاہدے پر حماس کا کوئی حتمی موقف سامنے نہیں آیا


قومی سلامتی کونسل کے ترجمان۔ جان کربی۔ فائل فوٹو
قومی سلامتی کونسل کے ترجمان۔ جان کربی۔ فائل فوٹو

وائٹ ہاؤس نے منگل کے روز کہا ہے کہ باقی اسرائیلی یرغمالوں کو رہا کرنے کے بدلے، لڑائی میں کسی توسیع شدہ وقفے کی تجویز پر حماس کا مؤقف ابھی تک "حتمی" نہیں ہے۔

قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ میں یہ کہوں گا کہ مذاکرات کی کوششیں اب بھی جاری ہیں۔ تاہم "ہم اس جگہ پر نہیں ہیں جہاں ہمارے پاس اس پر کوئی حتمی(بات) ہو۔"

کربی نے یہ خیال بھی ظاہر کیا کہ 118 ارب ڈالر سے زیادہ کے ضمنی بل پر، جس میں یوکرین، اسرائیل اور سرحدی سیکیورٹی کے لیے فنڈز شامل ہوں گے، ایوان کے ریپبلکنز کے ساتھ جاری تعطل کا اسرائیل کے دفاع پر اثر پڑ سکتا ہے۔

اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی کا مطالبہ؛ 'مشن ابھی ختم نہیں ہوا'
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:47 0:00

کربی نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ فضائی دفاعی صلاحیتیں اسرائیلیوں کے لیے ایک اہم ضرورت ہیں کیونکہ راکٹ، انہیں اور اسرائیل میں اہداف کو نشانہ بناتے رہتے ہیں اور وہ(اسرائیل) فضائی دفاعی جنگی ساز و سامان کا کافی حصہ استعمال کر چکے ہیں۔

کربی نے کہا، "ہمیں ان کے اسٹاک کو بھرنے میں مدد کرنے کے لیے مزید کچھ کرنا پڑے گا۔"

تاہم اس معاہدے کے بارے میں قطر کے وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے تازہ ترین منصوبے پر حماس کا ردعمل "عام طور پر مثبت" رہا ہے۔

شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے منگل کو دورے پر آئے ہوئے امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس میں اپنا یہ اندازہ شیئر کیا۔

قطر امریکہ اور مصر کے ساتھ مل کر جنگ بندی کے لیے کام کر رہا ہے جس میں لڑائی میں توسیع اور حماس کے عسکریت پسندوں کے ہاتھوں یرغمالوں کی رہائی شامل ہو گی۔ شیخ محمد نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں، لیکن امید ظاہر کی اور کہا کہ معلومات اسرائیل تک پہنچائی جا رہی ہیں۔

بلنکن نے کہا کہ امریکہ حماس کے ردعمل کا جائزہ لے رہا ہے اور بدھ کو اسرائیلی رہنماؤں سے اس پر بات کرے گا۔

یہ رپورٹ ایسو سی ایٹڈ پریس کی معلومات پر مبنی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG