صدر براک اوباما نے اپنے ہفتہ وار خطاب میں اِس بات کا عہد کیا ہے کہ کیلی فورنیا شوٹنگ سے امریکی 'خوف زدہ نہیں ہوں گے'، جس کے لیے ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ اِس کی دہشت گرد معاملے کے طور پر سرکاری تفتیش کی جا رہی ہے۔
کیلی فورنیا کے سماجی خدمات سے متعلق دفتر پر ایک شادی شدہ جوڑے کے ہاتھوں کیا جانے والا مہلک حملہ، جس میں 14 افراد ہلاک اور 21 زخمی ہوئے، اوباما نے کہا کہ 'ہمارے دل سان برنارڈینو کے عوام کے ساتھد ھڑکتے ہیں۔۔ جس امریکی کمیونٹی کو ناگفتہ بہ تشدد جھیلنا پڑا'۔
اُنھوں نے ایک بار پھر اسلحے پر کنٹرول کرنے پر زور دیا، جس سے ایک ہی روز قبل فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے بتایا کہ واردات سے برآمد ہونے والے ایک سے زائد شواہد اِس گمان کو تقویت دیتے ہیں کہ شوٹنگ کا یہ واقع دراصل ایک دہشت گرد کارروائی تھی، جس سے یہ واضح نشانیاں ملتی ہیں کہ اس قتل عام کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی تھی۔
اپنے ہفتہ وار خطاب میں، اُنھوں نے کہا کہ، 'صدر کے طور پر میری اولین ترجیح یہی ہے کہ میں امریکی عوام کی سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنائوں۔ یہ وہ کام ہے جس پر ہم سب کو متحد ہونا ہوگا۔۔ امریکی کے طور پر۔۔ تاکہ ملک کے دفاع کے لیے وہ سب کچھ کیا جائے، جو ہمارے بس میں ہے'۔
اُن کے الفاظ میں، 'ہم امریکی ہیں۔ ہم اپنے اقدار کو سر بلند رکھیں گے۔۔ جس کی اساس ایک آزاد اور باوقار معاشرہ ہے۔ ہم طاقتور ہیں۔ ہم میں مثالی برداشت کی قوت ہے۔ اور ہمیں خوف زدہ نہیں کیا جا سکتا'۔
جمعے کے دِن، لاس اینجلیس میں ایف بی آئی کے نائب سربراہ، ڈیوڈ بوڈچ نے کسی واضھ ثبوب کے بارے میں گفتگو سے احتراز کیا۔ تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ اِس میں واردات کے مقام کے قریب واقع کچرہ کُنڈی سے ٹوٹے ہوئے موبائل فونز کا برآمد ہونا شامل ہے۔
بوڈوچ نے کہا کہ 'مشتبہ افراد اور دیگر کے مابین ٹیلی فون رابطہ تھا، اس لیے ٹیلی فون سے 'ممکنہ طور پر کارگر شواہد' میسر آ سکتے ہیں۔
بوڈوچ نے کہا کہ اُنھوں نے فیس بک پر پوسٹنگ کا مشاہدہ کیا ہے جہاں قتل عام میں ملوث بیوی، پاکستانی، تشفین ملک داعش کے شدت پسند گروہ کے ساتھ وفاداری کا عہد کرتی ہے۔
فیس بک پر یہ پیغام بظاہر اُسی وقت شائع کیا گیا جب گولیاں چلائی گئیں۔ تاہم، بوڈوچ نے کہا کہ وہ کوئی مزید معلومات نہیں دے سکتے۔
دولت اسلامیہ نے ہفتے کو اپنی نشریات میں بتایا ہے کہ میاں بیوی دہشت گرد گروپ کے 'حامی' تھے۔ البیان ریڈیو کے مطابق، 'ہم خدا سے دعاگو ہیں کہ وہ اُن کی شہادت کو قبولیت کا درجہ عطا فرمائے'۔
ایف بی آئی کے سربراہ، جیمس کومی نے کہا ہے کہ ایسا کوئی عندیہ نہیں کہ یہ جوڑا کسی دہشت گرد دھڑے یا نیٹ ورک کا حصہ تھا۔ اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ معاملے میں زیادہ تر ثبوت سے 'کچھ واضح نہیں ہوتا'۔
قتل عام میں ملوث حملہ آوروں کی داعش کے سربراہ ابو بکر البغدادی سے وفاداری کے عہد کے بارے میں سماجی میڈیا پر شائع پوسٹس کا پتا دیگر افراد نے لگایا ہے۔
دولت اسلامیہ کے کچھ حامیوں نے عربی زبان کے سماجی میڈیا پر پیغام پوسٹ کیے جن میں قتل عام کو سراہا گیا اور قاتلوں کو مبارکباد دی گئی۔ اِن میں سے کچھ پیغامات میں امریکہ پر مزید حملوں کا عہد کیا گیا۔
قتل میں ملوث مشتبہ افراد کے اہل خانہ کی نمائندگی کرنے والے دو وکلا نے ابلاغ عامہ پر نکتہ چینی کی ہے، اور، بقول اُن کے، چونکہ مشتبہ افراد مسلمان تھے، اس دہشت گرد حملے کے بارے میں عجلت میں کوئی حتمی رائے دینا درست نہیں۔