رسائی کے لنکس

واشنگٹن میں اردو انجمن کی سالگرہ


سول کی دوسری سالگرہ کی تقریب میں کیک بھی کاٹا گیا
سول کی دوسری سالگرہ کی تقریب میں کیک بھی کاٹا گیا

27 مارچ کو واشنگٹن ڈی سی کے نواح میں ایک اردو انجمن کے قیام کی دوسری سالگرہ منائی گئی۔

ابوالحسن نغمی اور ان کی اہلیہ یاسمین نغمی کی قیادت میں قائم ہونے والی اس ادبی انجمن کا نام ’SOUL‘ یعنی Society Of Urdu Literature ہے، اور اس کے اجلاس ہر مہینے کے آخری سنیچر کو ایک مقامی لائبریری کے ہال میں منعقد کیے جاتے ہیں۔

حالیہ اجلاس کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں پانچ سال سے لے کر 80 سال کی عمر کے افراد سٹیج پر جلوہ افروز ہوئے۔

حاضرینِ محفل
حاضرینِ محفل

اس انجمن کا مقصد امریکہ میں تارکینِ وطن کے بچوں کو اردو زبان اور تہذیب سے روشناس کروانا ہے، اور اس مقصد کے ہر اجلاس میں نوجوانوں کو بھی دعوت دی جاتی ہے کہ وہ اپنی تخلیقات پیش کریں۔ اکثر اوقات ایسے بچے بھی محافل میں شرکت کرتے ہیں جو اردو بولنا تو جانتے ہیں لیکن اس کے رسم الخط سے نابلد ہونے کی وجہ سے اپنی تحریریں رومن اردو میں لکھ کر لاتے ہیں۔

27 مارچ کو ہونے والے اجلاس کی خاص بات معروف صحافی اکمل علیمی کا دل چسپ مضمون تھا جس میں انہوں نے اپنے مخصوص انداز میں امریکہ میں اردو زبان کے فروغ کے لیے کی جانے والی کوششوں کا جائزہ پیش کیا۔

اجلاس کے اختتام پر سول کے بانی ابو الحسن نغمی نے وائس آف امریکہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہماری بھرپور کوشش ہے کہ ہم نہ صرف امریکہ میں رہتے ہوئے اپنی زبان اور ثقافت کی ہر ممکن حفاظت کریں، بلکہ وسیع تر امریکی کلچر کو بھی رنگین تر بنائیں۔

اکمل علیمی صاحب نے کہا کہ ویسے تو امریکہ وہ بھٹی ہے جس میں مختلف ملکوں، تہذیبوں اور ثقافتوں کے نمائندے آ کر ایک ہی رنگ میں رنگ جاتے ہیں، لیکن اگر کسی ملک سے بڑی تعداد میں دانش ور اور اہلِ علم و قلم ہجرت کر کے یہاں آباد ہوں تو امید کی جا سکتی ہے کہ ہم نہ صرف اپنا ورثہ بچا سکیں گے بلکہ اسے دوسری نسلوں تک منتقل بھی کر سکیں گے۔

ڈاکٹر معظم صدیقی نے کہا کہ خلیج کے ممالک اور برطانیہ کی طرح اب شمالی امریکہ میں اہلِ نظر نے اردو کی مستقل بستی آباد کر لی ہے جہاں نہ صرف برصغیر میں تخلیق کیے جانے والے ادب کی پذیرائی کی جاتی ہے، بلکہ خود یہاں بھی اعلیٰ درجے کا ادب تخلیق ہونے لگا ہے۔

XS
SM
MD
LG