جرمنی کے چھ کروڑ ووٹرز اپنا جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے اتوار کو پارلیمانی انتخابات میں نئے قانون ساز ممبران کو منتخب کر رہے ہیں۔
ان انتخابات میں کامیاب ہونے والے پارلیمنٹ کے ممبران کئی سالوں سے مقبول اور اب سبکدوش ہونے والی چانسلر اینگلا میرکل کی جگہ ملک کے لیے نئی قیادت کا فیصلہ کریں گے۔
سیاسی مبصرین توقع کر رہے ہیں کہ نو منتخب ممبران ایک مخلوط حکومت بنائیں گے جس کا مطلب یہ ہے کہ نئی قیادت کے اعلان میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔
میرکل جنہوں نے جرمنی کی سب سے بڑی یورپی معیشت کی حیثیت کو برقرار رکھنے میں کلیدی کردار ادا کیا، اپنے 16 سالہ دورِ اقتدار کے بعد عہدہ چھوڑ رہی ہیں۔
انتخابی عمل کے دوران میرکل نے چانسلر بننے کے کسی بھی اُمیدوار کی کھل کر حمایت نہیں کی۔ البتہ ہفتے کو اُنہوں نے کرسچن ڈیمو کریٹک پارٹی کی ایک ریلی میں شرکت کی تھی۔
دریں اثنا ماحولیات پر توجہ مرکوز کرنے والی گرینز پارٹی کی امیدوار برائے چانسلر اینالینا بیئرباک کے الیکشن سے پہلے کے جائزوں کے مقابلے میں انہیں کچھ زیادہ ووٹ ملنے کی توقع ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بیئرباک نے برلن سے باہر شہر پوسٹ ڈیم میں ووٹ ڈالا۔
مبصرین کے مطابق اگرچہ گرینز پارٹی ان انتخابات کے نتیجے میں جرمنی کو متوقع طور پر نئی قیادت نہیں دے سکے گی لیکن ایک مخلوط حکومتی کے قیام میں اس کا کردار بہت اہم ہو گا۔
ادھر چانسلر اینگلا میرکل کی سینٹر رائٹ کرسچن ڈیمو کریٹ یونین (سی ڈی یو) کے امیدوار ارمیں لاشیٹ نے کہا کہ ایک ایک ووٹ اس الیکشن کے نتائج کے لیے اہم ثابت ہو گا۔
حالیہ جائزوں کے مطابق لاشیٹ اور سینٹر لیفٹ پارٹی سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی کے امیدواروں میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے جب کہ گرینز پارٹی تیسرے نمبر پر ہے۔