واشنگٹن —
امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے کہا ہے کہ اسکینڈلز کے حالیہ واقعات، جن میں اعلیٰ امریکی جنرلز ملوث بتائے جاتے ہیں، فوج کی اعلیٰ سطح پر مروجہ کسی عام مسئلے کی طرف اشارہ نہیں کرتے۔
تاہم، اُنھوں نے فوج میں اخلاقیات کی تربیت کا جائزہ لینے کے لیے احکامات جاری کردیے ہیںٕ۔
پنیٹا نے، جو اِس وقت جنوب مشرقی ایشیا کے دورے پر ہیں، یہ بات’ وائس آف امریکہ‘ کے پینٹگان کے نامہ نگار لوئی رمریز کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہی۔
اِس سال متعدد جنرلوں کےکردار کے بارے میں چھان بین ہورہی ہے، جِن میں افغانستان کے کمانڈر جنرل جان ایلن اور ریٹائرڈ جنرل ڈیوڈ پیٹرئیس شامل ہیں، جس کے بعد یہ ضرورت پیش آئی ہے کہ کئی اعلیٰ عہدے داروں کی چال چلن پر اٹھنے والے الزامات کا جائزہ لیا جائے۔
’وائس آف امریکہ‘ کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں وزیر دفاع پنیٹا کا کہنا تھا کہ یہ مسائل انفرادی نوعیت کے ہیں، تاہم یہ بات ضروری ہے کہ اِنھیں واضح کیا جائے۔
اُن کے بقول، ’ ظاہر ہے، مجھے اِن حالیہ واقعات پر تشویش ہے۔ لیکن، میں نہیں سمجھتا کہ ہم کسی باقاعدہ مسئلے سے نمٹنے کی بات کر رہے ہیں۔ میرے خیال ہمیں کچھ انفرادی معاملات درپیش ہیں، جو کسی طرح ایک ہی وقت نمودار ہوئے ہیں‘۔
پنیٹا کا یہ دورہ پیسیفک خطے کے بارے میں پینٹگان کی نئی سوچ کا حصہ ہے، جس کا مقصد جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے ساتھ فوجی مراسم کو فروغ دینا ہے۔ اِس دورے میں تھائی لینڈ جیسے ساجھے دار ممالک کی دفاعی استعداد بڑھانے کے معاملہ شامل ہے۔
ایسے وقت جب امریکی دفاعی بجٹ کو قابل ِذکر کٹوتیوں کا سامنا ہے، اٹھنے والےسوالات میں یہ بات شامل ہے آیا ایشیا پیسیفک خطے میں پارٹنرز کے ساتھ امریکہ کی طرف سے کیے گئے وعدے پورے ہو سکیں گے۔
اُن کے بقول، ’پہلی بات جس کی میں یقین دہائی کرانا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ امریکہ دنیا کی مضبوط ترین فوجی طاقت رہی ہے، ہم مضبوط ملٹری طاقت کا درجہ رکھتے ہیں اور یہ کہ ہم ہمیشہ دنیا میں طاقت ور ترین فوج رہیں گے‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ بجٹ میں ہونے والی کٹوتیوں کےباوجود اکیسویں صدی کے لیے امریکہ کی طرف سے وضع کردہ حکمت عملی کو مدِنظر رکھتے ہوئے، ہم اِس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہم آئندہ بھی مضبوط ترین فوجی طاقت کے طور پر قائم رہیں۔
امریکہ نے اِس بات کو واضح کیا ہے کہ آنے والے دِنوں میں خطے میں امریکی فوجی موجودگی کی سطح نمایاں رہے گی۔
صدر براک اوباما کے آئندہ ہفتے کے دورے سے قبل، پنیٹا اور وزیر خارجہ ہلری کلنٹن تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کا دورہ کررہے ہیں۔
تاہم، اُنھوں نے فوج میں اخلاقیات کی تربیت کا جائزہ لینے کے لیے احکامات جاری کردیے ہیںٕ۔
پنیٹا نے، جو اِس وقت جنوب مشرقی ایشیا کے دورے پر ہیں، یہ بات’ وائس آف امریکہ‘ کے پینٹگان کے نامہ نگار لوئی رمریز کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہی۔
اِس سال متعدد جنرلوں کےکردار کے بارے میں چھان بین ہورہی ہے، جِن میں افغانستان کے کمانڈر جنرل جان ایلن اور ریٹائرڈ جنرل ڈیوڈ پیٹرئیس شامل ہیں، جس کے بعد یہ ضرورت پیش آئی ہے کہ کئی اعلیٰ عہدے داروں کی چال چلن پر اٹھنے والے الزامات کا جائزہ لیا جائے۔
’وائس آف امریکہ‘ کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں وزیر دفاع پنیٹا کا کہنا تھا کہ یہ مسائل انفرادی نوعیت کے ہیں، تاہم یہ بات ضروری ہے کہ اِنھیں واضح کیا جائے۔
اُن کے بقول، ’ ظاہر ہے، مجھے اِن حالیہ واقعات پر تشویش ہے۔ لیکن، میں نہیں سمجھتا کہ ہم کسی باقاعدہ مسئلے سے نمٹنے کی بات کر رہے ہیں۔ میرے خیال ہمیں کچھ انفرادی معاملات درپیش ہیں، جو کسی طرح ایک ہی وقت نمودار ہوئے ہیں‘۔
پنیٹا کا یہ دورہ پیسیفک خطے کے بارے میں پینٹگان کی نئی سوچ کا حصہ ہے، جس کا مقصد جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے ساتھ فوجی مراسم کو فروغ دینا ہے۔ اِس دورے میں تھائی لینڈ جیسے ساجھے دار ممالک کی دفاعی استعداد بڑھانے کے معاملہ شامل ہے۔
ایسے وقت جب امریکی دفاعی بجٹ کو قابل ِذکر کٹوتیوں کا سامنا ہے، اٹھنے والےسوالات میں یہ بات شامل ہے آیا ایشیا پیسیفک خطے میں پارٹنرز کے ساتھ امریکہ کی طرف سے کیے گئے وعدے پورے ہو سکیں گے۔
اُن کے بقول، ’پہلی بات جس کی میں یقین دہائی کرانا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ امریکہ دنیا کی مضبوط ترین فوجی طاقت رہی ہے، ہم مضبوط ملٹری طاقت کا درجہ رکھتے ہیں اور یہ کہ ہم ہمیشہ دنیا میں طاقت ور ترین فوج رہیں گے‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ بجٹ میں ہونے والی کٹوتیوں کےباوجود اکیسویں صدی کے لیے امریکہ کی طرف سے وضع کردہ حکمت عملی کو مدِنظر رکھتے ہوئے، ہم اِس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہم آئندہ بھی مضبوط ترین فوجی طاقت کے طور پر قائم رہیں۔
امریکہ نے اِس بات کو واضح کیا ہے کہ آنے والے دِنوں میں خطے میں امریکی فوجی موجودگی کی سطح نمایاں رہے گی۔
صدر براک اوباما کے آئندہ ہفتے کے دورے سے قبل، پنیٹا اور وزیر خارجہ ہلری کلنٹن تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کا دورہ کررہے ہیں۔