رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیر میں ایک اور جھڑپ، پانچ مشتبہ عسکریت پسند ہلاک


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے ضلع شوپیاں میں سیکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپ میں پانچ مبینہ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔

حکام کے مطابق شوپیاں کے نواحی گاؤں میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب سیکیورٹی فورسز کی طرف سے ایک آپریشن شروع کیے جانے کے بعد فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

بھارتی کشمیر میں تعینات پولیس افسر وجے کمار نے اس بات کی تصدیق کی کہ کئی گھنٹے تک جاری رہنے والی اس لڑائی کے دوراں پانچ مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا جن کی شناخت کی جا رہی ہے۔

سرینگر میں بھارتی فوج کے ترجمان کرنل راجیش کالیہ نے بتایا کہ جھڑپ کے دوران مقامی شہریوں کو نقصان سے بچانے کے لیے تمام ضروری احتیاطی اقدامات اٹھائے گئے تھے۔

واضح رہے کہ اس سے پہلے عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائیوں کے دوراں کئی مرتبہ نجی املاک جن میں رہائشی مکانات بھی شامل تھے کو نقصان پہنچا تھا۔ فوجی ترجمان کے مطابق تازہ جھڑپ میں حفاظتی دستوں کو کوئی جانی نقصان نہیں اٹھانا پڑا۔

یہ شوپیاں میں پچھلے چار دن کے دوران پیش آنے والی اس طرح کی تیسری جھڑپ تھی۔ اس سے پہلے سیکیورٹی فورسز نے اتوار اور پیر کو شوپیان کے دو الگ الگ مقامات پر نو عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا جن میں ان کے بقول ایک بڑی مقامی عسکری تنظیم حزب المجاہدین کا ایک اعلیٰ کمانڈر بھی شامل تھا۔

کشمیر میں ایک اور جھڑپ، مزید پانچ مشتبہ عسکریت پسند ہلاک
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:22 0:00

اس سے قبل منگل کو بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ مختلف اضلاع میں گزشتہ چند روز کے دوران سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں کم سے کم 22 مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔

حکام کے مطابق ضلع پونچھ میں گزشتہ دنوں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب پاکستان سے دراندازی کی کوشش ناکام بنانے کے دوران تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا۔

سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے اس جھڑپ کے دوران چار مبینہ عسکریت پسند فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ تاہم حکام نے یہ نہیں بتایا کہ مذکورہ جھڑپ کب ہوئی۔

حکام کے مطابق 28 مئی سے سرحد پار سے دراندازی روکنے کے لیے سیکیورٹی فورسز نے پونچھ اور راجوری میں آپریشن شروع کر رکھا ہے۔ مذکورہ آپریشن میں مقامی پولیس کے علاوہ، اسپیشل آپریشنز گروپ اور سنٹرل ریزرو پولیس کے اہلکار بھی شریک ہیں۔

بھارتی فوج کا کہنا ہے 28 مئی کو شروع کیے گیے اس آپریشن کے آغاز پر ہی راجوری کے نوشہرہ سیکٹر میں پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر سے در اندازی کرنے والے تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا۔

اس کے بعد راجوری ہی کے کالا کوٹ علاقے میں ایک مشتبہ عسکریت پسند کو ہلاک کیا گیا۔ حکام نے بتایا کہ اس دوران کنٹرول لائن پر تعینات بھارتی فوج کا ایک سپاہی پاکستانی فوج کی فائرنگ میں ہلاک ہوا۔

بھارتی فوج اور سرحدی حفاظتی دستے بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) نے پاکستانی فوج اور رینجرز پر نومبر 2003 میں طے پانے والے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات بھی عائد کیے ہیں۔

البتہ پاکستان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات میں پہل بھارتی افواج کی طرف سے ہوئی اور پاکستانی فوج اور رینجرز نے صرف اس کے ردعمل میں کارروائی کی۔

ادھربھارتی سیکیورٹی فورسز نے نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے جنوبی ضلع شوپیان میں اتوار اور پیر کو دو الگ الگ جھڑپوں میں نو مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔

ان میں ایک بڑی مقامی عسکری تنظیم حزب المجاہدین کا ایک اعلیٰ کمانڈر اویس ملک بھی شامل تھا۔

بھارتی کشمیر کے پولیس سربراہ دلباغ سنگھ کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی میں تیزی لائی گئی ہے اور صرف پچھلے دو ہفتے کے دوراں وادئ کشمیر میں 22 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا۔

عہدے داروں کا کہنا ہے کہ وادئ کشمیر اور جموں کے کشتواڑ اور ڈوڈہ اضلاع کے ساتھ ساتھ ایل او سی کے قریبی علاقوں میں جاری کارروائیوں میں رواں سال اب تک 100 سے عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔

رواں سال عسکریت پسندوں کی طرف سے کیے جانے والے حملوں میں 30 کے قریب فوجی اور دوسرے سیکیورٹی اہلکار بھی مارے گئے۔

ان واقعات میں 24 سے زائد عام شہری بھی ہلاک ہوئے۔ نامعلوم مسلح افراد نے پچھلے دنوں دو عام شہریوں کو بھی ہلاک کیا جن میں کانگریس پارٹی سے وابستہ ایک سرپنچ اجے پنڈتا بھی شامل تھا جو کشمیر پنڈت تھے۔

ان کی ہلاکت پر کانگریس رہنما راہول گاندھی نے کہا تھا کہ بھارتی کشمیر میں تشدد مسئلے کا حل نہیں ہے۔

بھارتی کشمیر کے پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے الزام لگایا تھا کہ پاکستان دہشت گردوں کی تربیت کر کے اُنہیں بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر بھیجتا ہے جو یہاں تخریبی کارروائیاں کرتے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ عسکریت پسندی کے خلاف آپریشن اسی لیے کیا جا رہا ہے تاکہ سرحد پار دراندازی ختم کی جا سکے۔

پاکستان نے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے مبینہ عسکریت پسندوں کی ہلاکت کو ماورائے عدالت قتل قرار دیتے ہوئے مذمت کی تھی۔

چند روز قبل پاکستان کے دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا تھا کہ کشمیریوں کی ہلاکت بھارت کے ظلم و ستم کی عکاسی ہے۔

دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کو بھارتی سیکیورٹی فورسز کے جعلی مقابلوں میں نوجوان کشمیریوں کی ہلاکت پر تشویش ہے۔ ایک جانب دنیا عالمی وبا کرونا سے نبرد آزما ہے لیکن بھارتی سیکیورٹی فورسز کشمیری عوام پر ظلم و ستم میں اضافہ کر رہی ہے۔

پاکستانی دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ عالمی برادری کو کشمیر میں بھارت کے انسانیت کے خلاف جرائم پر فوری نوٹس لینا چاہیے۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG