رسائی کے لنکس

خواتین کے خلاف گھریلو تشدد، اقوام متحدہ کا عملی اقدامات کا مطالبہ


کابل: خواتین کے خلاف گھریلو تشدد، مظاہرہ
کابل: خواتین کے خلاف گھریلو تشدد، مظاہرہ

اِس وقت 125ممالک میں خواتین کو گھریلو تشدد سے بچانے کے لیے سزا کے قوانین موجود ہیں۔ تاہم، 60کروڑ خواتین ایسے ممالک میں رہتی ہیں جہاں گھریلو تشدد کو جرم قرار نہیں دیا جاتا

اتوار کو دنیا بھر میں خواتین کے خلاف گھریلو تشدد کے خاتمےکا دِن منایا جارہا ہے، جسے پہلی مرتبہ اقوام متحدہ نے دسمبر 1999ء میں منایا تھا۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نےدِن کی مناسبت سے ایک بیان میں تمام حکومتوں پر زور دیا ہے کہ دنیا بھر کی خواتین اور بچیوں کے خلاف ہر قسم کے تشدد کے خاتمےکے لیے کیے گئے وعدوں کو عملی جامہ پہنایا جائے۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ شرمسار تشدد کرنے والوں کو ہونا چاہیئے،نہ کہ اُنھیں جِن پر ظلم روا رکھا جا ئے۔

جنسی برابری اور خواتین کو بااختیار بنانے سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے نے ایک نئی حکمت عملی کا اعلان کیا ہے جسے COMMITکا نام دیا گیا ہے، جس میں حکومتوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنےاپنے قومی عزم کا اعلان کریں کہ خواتین کو گھریلو تشدد سے بچانے کے لیے نئی پالیسیاں تشکیل دی جائیں گی۔

کیتھرین ایشٹن خارجہ امور اور سلامتی کی پالیسیوں سے متعلق یورپی یونین کی اعلیٰ نمائندہ ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ خواتین کے خلاف تشدد ہمارے عہد کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے سلسلے کا ایک سنگین مسئلہ ہے۔ اُنھوں نے یورپی یونین کی طرف سے خواتین کودنیا میں تحفظ فراہم کرنے کی کوششوں کے عزم کا اظہار کیا۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اِس وقت 125ممالک میں خواتین کو گھریلو تشدد سے بچانے کے لیے سزا کے قوانین موجود ہیں۔ تاہم، 60کروڑ خواتین ایسے ممالک میں رہتی ہیں جہاں گھریلو تشدد کو جرم قرار نہیں دیا جاتا اور دس میں سے سات خواتین ایسی ہیں جنھیں اُن کی زندگی میں جسمانی یا جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
XS
SM
MD
LG