رسائی کے لنکس

 امریکہ:طیارے کےحادثے میں ہلاک ہونے والےتینوں افغان، سابق پائلٹ تھے


 اوریگان میں طیارے کے حادثے میں ہلاک ہونے والے افغان پائلٹ محمد حسین موسوی، سنٹر، میں اپنے فلائٹ انسٹرکٹر ( بائیں )اور افغان امیریکن ڈویلپ منٹ گروپ کے  شریک بانی ڈارین چھنگ کےساتھ ، فوٹو اے پی ، 16 دسمبر 2023
اوریگان میں طیارے کے حادثے میں ہلاک ہونے والے افغان پائلٹ محمد حسین موسوی، سنٹر، میں اپنے فلائٹ انسٹرکٹر ( بائیں )اور افغان امیریکن ڈویلپ منٹ گروپ کے  شریک بانی ڈارین چھنگ کےساتھ ، فوٹو اے پی ، 16 دسمبر 2023

ریاست اوریگان میں ایک چھوٹے طیارے کے حادثے میں جو تین لوگ ہلاک ہوئے وہ افغان ائیر فورس کے سابق پائلٹس تھے جنہوں نے افغانستان میں امریکی فوج کا لڑائی میں ساتھ دیا تھا اور 2021 میں افغانستان پر طالبان کے قبضےکے بعد پناہ لینے امریکہ آگئے تھے۔

یہ معلومات ان گروپس نے فراہم کیں جنہوں نے امریکہ میں ان کی از سر نو آباد کاری میں مدد کی تھی۔

وہ تینوں ہفتے کے روز سیلم سے بارہ میل جنوب مغرب میں ایک چھوٹے سے شہر، انڈیپینڈینس کے قریب اس وقت جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جب ان کا طیارہ بجلی کے تاروں سےٹکرا گیا ۔

ولیس نے بتایا ہے کہ وہ شدید دھند میں اوریگان سے ائیر پورٹ جا رہے تھے

حادثے کے وقت طیارے کو موسوی اڑا رہے تھے جب کہ صفدری اور فردوسی ہی ان کے مسافر تھے۔

حکام نے بتایا ہے کہ ابتدائی چھان بین سے معلوم ہوا ہے کہ بجلی کی تاروں سے طیارے کی ٹکر کے نتیجے میں آگ لگ گئی اور کمیونٹی میں بجلی بھی منقطع ہو گئ۔

ہوابازی کا وفاقی ادرہ اور اور نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ، پولیس کی مدد سے حادثے کی چھان بین کر رہے ہیں۔ حادثے کی ممکنہ وجہ فوری طور پر جاری نہیں کی گئی۔

واشنگٹن میں افغان پناہ گزینوں کے مستقبل کے لئے”فائر واچ “
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:01 0:00

پناہ گزینوں کے امور سے متعلق ایک ادارے ،سیلم فار ریفیوجیز نے بتایا کہ اس نے 35 سالہ محمد حسین موسوی ، 35 سالہ محمد بشیر سفدری اور 29 سالہ علی جان فردوسی کو گزشتہ موسم بہار میں از سر نوآبادہونے میں مدد کی تھی۔

یہ غیر منافع بخش ادارہ امریکہ آنے والے نئے پناہ گزینوں کو دوسری سہولیات کے ساتھ ساتھ مالی امداد فراہم کرتا ہے اور انہیں رہائش اور ملازمت تلاش کرنے میں مدد کرتا ہے ۔

ادارے کا کہنا ہے کہ اسے ان کی موت پر انتہائی صدمہ پہنچا ہے۔

گروپ نے، ان پائلٹوں کی تدفین کے اخراجات اور ان کے خاندانوں کی مدد کے لیے فنڈز اکٹھے کرنے کے لیے ،’گو فاؤنڈ می ‘ پر کہا کہ، وہ 2022 میں اوریگان میں لی ایک نئی شروعات کی جہاں ان کی شائستگی اور مہارتوں نے جلد ہی ارد گرد کے لوگوں کے دل جیت لیے۔

اس غیر منافع بخش تنظیم کے سی ای او پریچرڈ نے بتایا کہ وہ تینوں آپریشن الائیز ویلکم پروگرام کے تحت امریکہ آئےتھے ۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق اس پروگرام نے 2021 سےاب تک کم از کم 90ہزار افغان شہریوں کو امریکہ میں از سر نو آبادہونے میں مد دکی ہے جن میں وہ افغان بھی شامل ہیں جنہوں نے امریکی حکومت اورفوج میں کام کیا تھا۔

پائلٹوں اور ان کے خاندانوں کی مدد کے لیے کام کرنے والے اداروں نے کہا ہے کہ افغان کمیونٹی اس نقصان پر بہت رنجیدہ ہے ۔ اوریگان میں 2021 سےلگ بھگ 1400 افغان شہری آباد ہو چکے ہیں۔

امریکہ آنے والے افغان مہاجرین کے لیے کیا کیا جا رہا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:14 0:00

پورٹ لینڈ میں قائم افغان سپورٹ نیٹ ورک کے شریک بانی درویش زخیل نے کہا کہ موسوی اپنے وعدے کے پکے اور پر عزم شخص تھے ۔انہوں نے بتایا کہ وہ ان سے فون پر بات کر چکے تھے اور ان سے ذاتی طور پر ملاقات بھی کی تھی۔ جب کہ وہ صفدری اور فردوسی سے بھی ملے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ تینوں اپنے کمرشل پائلٹ لائسنس حاص کرنے کےلیے کام کررہےتھے اور اپنے خاندانوں کو بلانا چاہتے تھے۔

سابق افغان ملٹری ایوی ایشن کے عملے کے لگ بھگ 600 ارکان کو پناہ گزینوں کے طور پر از سر نو آباد کرنے ، ملازمت کی ٹریننگ دینے اور خاندانوں کے دوبارہ یکجا ہونے میں مددکرنے والے ادارے، افغان امیریکن ڈویلپمنٹ گروپ کے شریک بانی ڈارن چھنگ نے بتایا کہ وہ بھی حال ہی میں موسوی سے ملے تھے۔

سابق افغان ملٹری ایوی ایشن کے عملے کے لگ بھگ 600 ارکان کو پناہ گزینوں کے طور پر از سر نو آباد کرنے ، ملازمت کی ٹریننگ دینے اور خاندانوں کے دوبارہ یکجا ہونے میں مددکرنے والے ادارے، افغان امیریکن ڈویلپمنٹ گروپ کے شریک بانی ڈارن چھنگ نے بتایا کہ وہ بھی حال ہی میں موسوی سے ملے تھے۔

افغان ایڈجسٹمنٹ ایکٹ دوبارہ متعارف، یہ بل ہے کیا؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:47 0:00

وہ خود بیس سال سے امریکی میرینز کے پائلٹ ہیں اور افغانستان میں خدمات انجام دےچکےہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ موسوی ایک انتہائی قابل احترام شخص تھے۔

تنظیم کے سی ای او پریچرڈ نے نےبتایا کہ جب طالبان نے کابل میں پیش قدمی کی تو وہ ان پائلٹوں میں شامل تھے جو ائیر فورس کے سامان کو گروپ کے ہاتھوں میں جانے سےروکنےکےلیے اپنے طیارے کو فائرنگ کے دوران پڑوسی ملک تاجکستان اڑا کر لے گئے ۔

گروپ کے مطابق ان پائلٹوں کے خاندان ابھی تک افغانستان میں ہیں اور امریکہ آنے کے اہل ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کابل پر طالبان کے دوبارہ قبضےکے بعد 2021 سے اپنے خاندانوں کو نہیں دیکھا ہے ۔

یہ افغان آپریشن الائیز ویلکم پروگرام کے تحت امریکہ آئےتھے ۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق اس پروگرام نے 2021 سےاب تک کم از کم 90ہزار افغان شہریوں کو امریکہ میں از سر نو آبادہونے میں مد دکی ہے جن میں وہ لوگ بھی شامل تھےجنہوں نے امریکی حکومت اورفوج میں کام کیا تھا۔

ہیومن سروسز ڈپارٹمنٹ کے مطابق پائلٹوں اور ان کے خاندانوں کی مدد کے لیے کام کرنے والےاداروں نے کہا ہے کہ افغان کمیونٹی اس نقصان پر بہت رنجیدہ ہے ۔

سیلم فار ریفیوجیز نے کہا ہے کہ ان ہیروز کو بھر پور طریقے سے یاد رکھا جائے گا ۔ اور اس نے ان کے احترا م میں اکٹھے ہونے اور ان کے خاندانوں کو وہ مدد فراہم کرنے کی اپپیل کی جس کی انہیں اس انتہائی مشکل وقت میں ضرورت ہے ۔

اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG