رسائی کے لنکس

ویکسینز کووڈ کے طویل اثرات کے خلاف بھی مؤثر ہیں، سائنسدان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

کرونا وائرس کی ویکسینز نہ صرف کووڈ 19 سے متاثر ہونے بلکہ اس کے بعد شدید بیماری سے حفاظت فراہم کرتی ہیں، سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ طویل المیعاد کووڈ کی بیماری کے خلاف بھی موثر تحفظ فراہم کرتی ہیں۔

طویل المیعاد کووڈ میں کرونا وائرس کی بیماری کی علامات کئی ہفتے یا کئی مہینوں تک جاری رہتی ہیں۔

برطانیہ کے کنگز کالج لندن میں کی گئی ریسرچ کے نتائج کے بارے میں سائنسدانوں نے کہا ہے کہ کرونا ویکسینز طویل المیعاد کووڈ سے، جسے 'لانگ کووڈ' بھی کہا جاتا ہے، بھی مؤثر تحفظ فراہم کرتی ہیں۔

لانگ کووڈ کے بارے میں سرکاری اعداد و شمار موجود نہیں ہیں، لیکن اس بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ دنیا بھر میں لاکھوں افراد لانگ کووڈ سے متاثر ہوئے ہیں۔ اس بیماری کی علامات میں پٹھوں میں درد، کمزوری، سانس کا پھولنا اور ذہنی کمزوری شامل ہیں جو چار ہفتوں سے زائد عرصے تک موجود رہتی ہیں۔

برطانیہ میں اس بارے میں ’لانگ کووڈ ایس او ایس‘ نامی مہم چلانے والی آنڈائن شیرووڈ کا کہنا ہے کہ لانگ کووڈ کی بیماری کے بارے میں ابھی تک زیادہ معلومات موجود نہیں ہیں۔

انہوں نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ طبی ماہرین میں اس سلسلے میں متضاد خیالات پائے جاتے ہیں۔ ان کے مطابق کچھ لوگوں کو ابھی تک بتایا جا رہا ہے کہ یہ بیماری ذہنی دباؤ کی وجہ سے ہوتی ہے جب کہ کچھ ڈاکٹر اس بیماری کو مکمل طور پر ابھی تک سمجھ نہیں سکے۔

پاکستان: 'قبائلی علاقوں میں نفسیاتی مسائل ایک بڑا مسئلہ ہے'
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:59 0:00

انہوں نے کہا کہ ابھی تک صرف علامات کی روشنی میں مرض کا علاج کیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں ریسرچ جاری ہے اور بہت سے نظریات پیش کئے گئے ہیں۔ لیکن ابھی تک کسی طریقہ علاج پر باقاعدہ کام شروع نہیں کیا گیا۔

کنگز کالج لندن کی ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ کرونا وائرس کی ویکسینز لانگ کووڈ کے خطرے کو 50 فیصد تک کم کر سکتی ہیں۔

دوسری طرف متعدد تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کرونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے افراد میں، ویکسین کی خوراکیں پوری کرنے کے بعد جو قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے وہ انتہائی طاقتور ہوتی ہے جسے سائنسدان ’سپرہیومن امیونٹی‘ کا نام دے رہے ہیں۔

امریکی خبر رساں ادارے، این بی سی کے مطابق پچھلے ماہ بیالوجی کی ویب سائٹ بائیو آرزکس میں چھپنے والی ایک تحقیق میں یہ کہا گیا کہ یہ ’سپر ہیومن امیونٹی‘ کرونا وائرس کی ان چھ اقسام کے خلاف کافی موثر پائی گئی جنہیں تشویشناک سمجھا جاتا ہے۔

XS
SM
MD
LG