رسائی کے لنکس

امریکی اسپتالوں میں نرسوں کی کمی, ٹریولنگ نرسوں میں اضافہ


نارتھ کیرولائنا میں کووڈ 19 ویکسین لگانے کی مہم کے دوران لی گئی تصویر (فائل فوٹو)
نارتھ کیرولائنا میں کووڈ 19 ویکسین لگانے کی مہم کے دوران لی گئی تصویر (فائل فوٹو)

امریکہ میں کووڈ19 کی صورتِ حال ڈیلٹا ویرئنٹ کے باعث پریشان کن تو ہے ہی مگر اب اسپتالوں کو نرسوں کی کمی کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے جو اس وباء سے تھک کر ریٹائیر ہو رہی ہیں، یا حوصلہ کھو کر ملازمت چھوڑ رہی ہیں۔ یا پھر ان اداروں سے رجوع کر رہی ہیں جو ٹریولنگ نرس یا گھروں پر نرسنگ کی سہولت فراہم کرتے ہیں اور کئی گنا زیادہ تنخواہ دیتے ہیں۔

امریکی ریاست جارجیا میں آگسٹا یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر فلپ کول نے تو یہاں تک کہہ دیا اور ان کے الفاظ میں، "اب ڈاکٹر بھی کہنے لگے ہیں کہ کیوں نہ وہ ڈاکٹری چھوڑ کر نرس بن جائیں۔" کیونکہ ٹریولنگ نرسوں کو کمپنیاں 5,000 ڈالر فی ہفتہ بھی ادا کر رہی ہیں۔

ان کے سینٹر میں ایک ہفتے میں 20 سے 30 نرسوں نے استعفےٰ دیا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ انہیں اضافی رقم دے کر دیگر اسپتالوں سے عملہ منگوانا پڑا ہے۔

طبی شعبے سے متعلق عہدیداروں کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی وباء کے دوران نرسنگ کا عملہ بری طرح تھک چکا ہے۔ انہیں معمول سے زیادہ کام بھی کرنا پڑتا ہے، ڈانٹ بھی سہنی پڑتی ہے اور پھر معاشرے میں دوسرے درجے پر رہنے کا احساس بھی ہے۔

اس پر مستزاد انہیں ایسے مریضوں اور ان کے لواحقین سے واسطہ پڑتا ہے جو ویکسین لگوانے کے حق میں نہیں اور ماسک بھی استعمال نہیں کرتے۔اور اگر تنخواہ بھی کم ہو تو ہر کوئی چاہے گا کہ بہتر مواقع سے فائدہ اٹھائے جو اس معاملے میں ٹریول نرسنگ کی کمپنیاں ہیں جہاں ملازمت کے مواقعے بھی ہیں اور تنخواہ بھی کئی گنا زیادہ ہے

ڈاکٹر ایتھونی فاؤچی
ڈاکٹر ایتھونی فاؤچی

ڈیلٹا ویرئنٹ کی موجودگی میں بوسٹر شاٹ کا امکان

ڈیلٹا ویرئنٹ نے امریکہ کی کئی ریاستوں میں اسپتالوں پر مریضوں کا دباؤ بڑھا دیا ہے اور ویکسینز کی تیسری خوراک کی ممکنہ ضرورت بھی ابھر کر سامنے آ رہی ہے۔

امریکہ میں متعدی امراض کے چوٹی کے ماہر کا کہنا ہے کہ امکان ہے کہ امریکیوں کو فائزر اور موڈرنا ویکسین کی تیسری خوراک لینی پڑے گی۔

جمعرات کو وہائٹ ہاؤس کی پریس بریفنگ میں ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے کہا،"ایک امیونولوجسٹ کی حیثیت سے اپنے تجربے کی بنا پر میں اس بات سے حیران نہیں ہوں گا اگر یہ کہا جائے کہ ویکسینیشن تین خوراکوں میں پوری ہوگی۔"

انہوں نے کہا کہ اس کے بارے میں فیصلہ ایف ڈی اے یعنی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈ منسٹریشن اور سی ڈی سی یا سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کو کرنا ہو گا۔

ابھی یہ طے کرنا باقی ہے کہ آیا ان لوگوں کو بھی بوسٹر شاٹ کی ضرورت ہو گی جنہیں فائزر کی ویکسین لگی ہے جس کی صرف ایک خوراک ضروری ہوتی ہے۔

فائزر اورموڈرنا ویکسین کا بوسٹر شاٹ دوسری خوراک کے بعد پانچ سے آٹھ ماہ کے درمیان دیا جا سکتا ہے۔

کرونا وائرس رسپونس کے لئے وائٹ ہاؤس کے رابطہ کار جیفری ذینٹس نے بتایا کہ ساڑھے سترہ کروڑ امریکیوں کو ویکسین کی مکمل خوراکیں دی جاچکی ہیں۔ اور یہ تعداد ایک ماہ پہلے سے ایک کروڑ زیادہ ہے۔ اور ذینٹس کے نزدیک ایک سنگِ میل ہے۔

سی ڈی سی کی ڈائریکٹر روشیل ویلنسکی نے بتایا کہ جمعرات کو سات روز کی اوسط میں امریکہ میں نئے کیسز کی تعداد ڈیڑھ لاکھ روزانہ تھی۔ جب کہ 12,000 مریض اسپتال لائے گئے اور 953 اموات ہوئیں۔

فاؤچی نے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے نئے ویرئنٹ 'مو' کے اضافے کے بارے میں کہا کہ وہ اس پر توجہ دے رہے ہیں اور سب چیزوں پر سنجیدگی سے غور ہو رہا ہے۔ تاہم وہ اسے فوری خطرہ خیال نہیں کرتے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق 'مو' وائرس کا انکشاف پہلے پہل کولمبیا میں ہوا اور اب یہ کم از کم 39 ممالک میں دیکھا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG