رسائی کے لنکس

انسداد دہشت گردی میں پاکستان سے تعاون جاری رہے گا: امریکہ


مارک ٹونر (فائل فوٹو)
مارک ٹونر (فائل فوٹو)

نائب ترجمان مارک ٹونر نے یہ بھی کہا کہ امریکہ تمام دہشت گرد گروپوں کو نشانہ بنانے سے متعلق اپنے نقطہ نظر کو پاکستان پر واضح کرتا آیا ہے۔

امریکہ نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ تمام دہشت گردوں بشمول اس کے پڑوسیوں کو نشانہ بنانے والے گروہوں کو ہدف بنائے۔

یہ بات محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان مارک ٹونر نے بدھ کو واشگنٹن میں معمول کی نیوز بریفنگ کے دوران اس استفسار پر کہی کہ پاکستان اب بھی مبینہ طور پر اچھے اور برے دہشت گردوں میں تفریق کر رہا ہے اور اس تناظر میں کانگریس کی ایک کمیٹی نے پاکستان کی امداد بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے باعث بہت نقصان اٹھانا پڑا اور اس نے خاص طور پر اپنے لیے خطرہ تصور کیے جانے والے دہشت گرد گروپوں کے خاتمے کے لیے اقدام بھی کیے۔

"انھوں کہا کہ (پاکستان) نے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کرنے میں کامیابی حاصل کی۔۔۔اور یہ بہت اہم ہے اور انھیں پاکستانیوں کی جان کی صورت میں اس کی قیمت بھی ادا کرنا پڑی۔"

لیکن ساتھ ہی ساتھ ٹونر نے یہ بھی کہا کہ امریکہ تمام دہشت گرد گروپوں کو نشانہ بنانے سے متعلق اپنے نقطہ نظر کو پاکستان پر واضح کرتا آیا ہے۔

گزشتہ ہفے ہی افغانستان کے صدر اشرف غنی کا یہ بیان سامنے آیا تھا کہ پاکستان دہشت گردوں میں تمیز کر رہا ہے اور وہ افغانستان کے لیے خطرہ سمجھے جانے والے عسکریت پسندوں کو نشانہ نہیں بنا رہا۔

تاہم اسلام آباد نے اس تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کے لیے سنجیدہ ہے۔

پاکستان کی سیاسی قیادت کے علاوہ فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کی فورسز بلا تفریق تمام دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہیں اور وہ پاکستانی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کے عزم پر قائم ہیں۔

رواں ماہ ہی امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سربراہ جان مکین کی قیادت میں ایک وفد بھی پاکستان آیا تھا جس نے شدت پسندوں کے پاک کروائے گئے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کے مرکزی قصبے میران شاہ کا دورہ بھی کیا۔

اس دوران ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں بھی سامنے آئیں کہ سینیٹر مکین نے جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع دینے کی تجویز بھی دی تھی۔

اس بارے میں پوچھے گئے سوال پر محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ وہ اس متعلق تو بات نہیں کریں گے لیکن امریکہ انسداد دہشت گردی کے ضمن میں پاکستان کو اٹھائے جانے والے اقدام کی ضرورت سے متعلق اپنے تحفظات سے آگاہ کرتا رہا ہے۔

"ہم جنرل شریف کے عزم کا خیر مقدم کرتے ہیں۔۔۔ہم سے صرف یہ کہہ گا کہ انسداد دہشت گردی و انتہاپسندی کی کوششوں میں پاکستان کی معاونت امریکہ کے طویل المدت قومی مفاد میں ہے۔"

XS
SM
MD
LG