امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے شمالی کوریا کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ محض باتیں بنانے کے بجائے عملی اقدامات کا مظاہرہ کرے۔
اُنہوں نے الزام لگایا کہ شمالی کوریا جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے اُس عہد پر قائم رہنے میں ناکام رہا ہے جس کا وعدہ اُس کے لیڈر کم جونگ اُن نے جون میں سنگاپور میں امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی سربراہ ملاقات کے موقع پر کیا تھا۔
بولٹن نے فوکس نیوز کو دئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ہم مزید باتیں سننے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ ہمیں شمالی کوریا کی طرف سے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے سلسلے میں عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ سربراہ ملاقات کے بعد سے شمالی کوریا نے اس بارے میں ٹھوس قدم نہیں اُٹھائے ہیں۔
قومی سلامتی کے مشیر نے واضح کیا کہ امریکہ شمالی کوریا پر پابندیاں نرم کرنے پر غور نہیں کر رہا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن کو لکھے گئے ایک خط میں واضح کیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں پیش رفت کے حوالے سے مزید بات چیت کیلئے امریکی وزیر خارجہ پومپیو کو پیونگ ینگ دوبارہ بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے خط میں مزید کہا تھا کہ وہ کم جونگ اُن سے ایک اور سربراہ ملاقات کرنے کیلئے بھی تیار ہیں۔
یاد رہے کہ امریکہ میں کچھ میڈیا رپورٹوں میں کہا گیا تھا کہ شمالی کوریا میزائلوں کی تیاری اور پلوٹونیم کی پیداوار جاری رکھے ہوئے ہے۔
بولٹن نے اتوار کے روز ایک اور انٹرویو میں کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کا کوئی عہدیدار یہ کہنے کیلئے تیار نہیں ہے کہ شمالی کوریا حقیقی معنوں میں جزیر نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے وعدے پر عمل پیرا ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا تھا کہ حالات اس نہج پر پہنچ سکتے ہیں جب امریکہ یہ باور کر لے کہ شمالی کوریا اپنے جوہری ہتھیاروں کو ختم کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا۔
بولٹن کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے کم جونگ اُن کو اپنا وعدہ پورا کرنے کیلئے کافی وقت دے دیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ امریکہ کو یہ توقع ہے کہ 2021 میں صدر ٹرمپ کے اقتدار کی پہلی مدت ختم ہونے تک شمالی کوریا جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے مکمل طور پر پاک کر دے گا۔
امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ اگر شمالی کوریا اس بارے میں واقعی سنجیدہ ہے تو اسے تمام کام ایک سال کے اندر مکمل کر لینا چاہئیے۔ اُن کا کہنا تھا کہ امریکہ اس بات کے حقیقی ثبوت کا منتظر ہے کہ شمالی کوریا سنجیدگی سے اپنے وعدے پر عمل کر رہا ہے۔