امریک فوج کے ایک بمبار طیارے نے اتوار کو جنوبی کوریا پر پرواز کی جو کہ بظاہر شمالی کوریا کی طرف سے کیے گئے جوہری تجربے کا ردعمل ہے۔
جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت کے حامل بی-52 بمبار طیارے کو اوسان کے فضائی اڈے پر پرواز کرتے دیکھا گیا جو کہ دونوں کوریائی ممالک کی سرحد سے 72 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔
بمبار طیارے کے ہمراہ امریکہ اور جنوبی کوریا کے دو لڑاکا طیارے بھی محو پرواز تھے اور بعد ازاں یہ جہاز قریب ہی واقع گوام میں اپنے اڈے پر اتر گیا۔
بحرالکال میں امریکی کمانڈ کے سربراہ ایڈمرل ہیری بی ہیرس جونیئر نے ایک بیان میں اس پرواز کو جنوبی کوریا، جاپان اور اپنے اتحادیوں سمیت امریکہ کی سلامتی کے مصمم عزم کا مظاہرہ قرار دیا۔
امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی کمانڈ کے نائب سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ٹیرنس اوشاؤگنسی نے پرواز کے بعد ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ امریکہ، جنوبی کوریا کے دفاع کے لیے "بدستور ثابت قدم" ہے۔
2013ء میں بھی شمالی کوریا کی طرف سے جوہری تجربے کے فوراً بعد امریکہ نے جنوبی کوریا میں اپنا بمبار طیارہ روانہ کیا تھا۔
اتوار کو اس تازہ پرواز سے کچھ دیر قبل ہی شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے جوہری تجربے کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ان کی "ریاستی خودمختاری کا جائز حق اور درست اقدام ہے جس پر کسی کو تنقید کا کوئی حق نہیں"۔
گزشتہ بدھ کو شمالی کوریا نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ ایک ایسی ریاست ہے جس کے پاس ہائیڈروجن بم بھی ہے۔
پیانگ یانگ کے اس دعوے کے بعد امریکہ سمیت عالمی برادری نے شمالی کوریا کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس کے خلاف پابندیوں کو سخت کرنے جیسے اقدام پر غور شروع کر دیا ہے۔