امریکہ نے کہا ہے کہ طالبان کے خطرے سے نمٹنے کے لیے پاکستان اور افغانستان کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ بات وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے واشنگٹن میں صحافیوں کی طرف سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہی۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبان دونوں ملکوں کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں اور ان کے بقول اگر پاکستان اور افغانستان زیادہ موثر انداز میں تعاون کرتے ہیں تو یہ اس خطرے سے بہتر انداز میں نمٹنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔
جوش ارنسٹ کا کہنا تھا کہ امریکہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مصالحتی عمل کا حامی رہا ہے۔
افغان حکومت اور طالبان کے درمیان گزشتہ سال مصالحتی عمل کے سلسلے میں پہلی براہ راست ملاقات ہوئی تھی جس کی میزبانی پاکستان نے کی تھی اور اس میں چین اور امریکہ کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔
لیکن بات چیت کا یہ سلسلہ ایک ہی ملاقات کے بعد بوجوہ تعطل کا شکار ہو گیا اور اسی دوران طالبان کی طرف سے افغانستان کے مختلف حصوں میں پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوا جس سے مصالحتی عمل کی کوششوں کو بھی بظاہر نقصان پہنچا اور اس کے مستقبل کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کیا جانے لگا۔
لیکن گزشتہ ماہ اسلام آباد میں پاکستان افغانستان، چین اور امریکہ کے نمائندوں کے درمیان ملاقات میں مصالحتی عمل کے لیے کوششیں تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا جس میں مزید پیش رفت اسی ہفتے کابل میں ہونے والے چار فریقی اجلاس میں دیکھنے میں آئی۔
جمعرات کو ہی سوئٹزرلینڈ میں امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن، پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف اور افغانستان کے صدر اشرف غنی کے درمیان ملاقات ہوئی تھی جس میں امریکی رہنما نے مصالحتی عمل اور پاکستان اور افغانستان کے مابین تعلقات میں بہتری کے لیے اپنے ملک کی حمایت کا اعادہ کیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مذاکراتی عمل کس طرح آگے بڑھے گا اور ان سے کیا نتیجہ نکلتا ہے یہ ان دنوں ملکوں کے مفاد میں ہے کہ وہ اس پر دھیان دیں۔ ان کے بقول اس بابت فیصلے پاکستان اور افغانستان کی قیادت کو ہی کرنا ہوں گے۔