امریکہ کے ایک اعلیٰ فوجی کمانڈر نے متنبہ کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان روایتی کشیدگی میں اضافہ دونوں ملکوں کے درمیان جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے خطرے کا سبب بن سکتا ہے۔
یہ بات امریکہ کی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل جوزف ووٹل نے سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کی ایک بریفنگ کے دوران کہی۔
جنرل جوزف نے کہا کہ بھارت کی طرف سے پاکستان کو سفارتی طور پر الگ تھلگ کرنے کی پالیسی دونوں ملکوں کے بہتر تعلقات کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے باہمی تعلقات گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے سے انتہائی کشیدہ رہے ہیں اور اس میں مزید اضافہ اس وقت ہوا جب گزشتہ سال ستمبر کے وسط میں بھارت کے زیر انتظام علاقے اوڑی میں فوج کے ایک ہیڈکوارٹر پر عسکریت پسندوں کے حملے میں 18 فوجی ہلاک ہو گئے۔
بھارت کا کہنا تھا کہ اس حملے میں مبینہ طور ملوث عسکریت پسندوں کو پاکستان کی معاونت حاصل ہے لیکن اسلام آباد اس الزام کو مستر کرتا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے تعلقات پر نظر رکھنے والے مبصرین کا بھی کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان مسلسل کشیدہ تعلقات جنگ کا باعث بن سکتے ہیں۔
دفاعی امور کی تجزیہ کار ماریہ سلطان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "ظاہر ہے کہ یہ دونوں ایٹمی قوتیں ہیں اور بھارت اور پاکستان اگر ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت نہیں کرتے ہیں تو صورت حال کسی طور مفید نہیں ہے... اور اگر جنگ کا خطرہ پیدا ہوتا ہے تو جوہری حوالے سے اس خطے کے لیے جتنی تباہی پیدا ہو گی اس کا اندازہ بھی نہیں کیا جا سکتا ہے۔"
انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کو باہمی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بات چیت کی طرف پیش رفت کرنا ہو گی۔
دوسری طرف جنرل جوزف ووٹل نے امریکہ پاکستان تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں کے لیے اہمیت کے حامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کی فوجی قیادت بشمول فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ آنے والوں دنوں میں اپنے رابطوں کو جاری رکھنے کا متمنی ہے۔