رسائی کے لنکس

امریکہ: بعض پناہ گزین گھرانوں کو حراستی مراکز کے بجائے ہوٹلز میں رکھنے کا فیصلہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

غیر منافع بخش تنظیموں کے تعاون سے امریکہ میں داخلے کے خواہش مند پناہ گزینوں کو حراستی مراکز میں رکھنے کے بجائے ہوٹلز میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ حکمراں جماعت ڈیمو کریٹک پارٹی اور ماہرینِ صحت ان افراد کو حراستی مراکز میں رکھنے پر ٹرمپ انتظامیہ پر تنقید کرتے رہے ہیں۔

پیش رفت سے آگاہ دو ذرائع نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ ریاست ٹیکساس کے شہر سین انٹونیو سے تعلق رکھنے والی ایک این جی او 'اینڈیورز' دیگر رفاہی تنظیموں کی معاونت سے ان معاملات کی نگرانی کرے گی جن کے تحت ریاستوں ٹیکساس اور ایری زونا میں قائم ہوٹلز میں ان خاندانوں کو اُن کے کیسز کے فیصلوں تک ٹھیرایا جائے گا۔

اس منصوبے کے تحت ابتداً ان ریاستوں کے سات ہوٹلز میں لگ بھگ 1400 بستروں پر مشتمل کمرے فراہم کیے جائیں گے۔ جہاں ایسے پناہ گزینوں کو ٹھیرایا جائے گا جو امریکہ داخل ہونے کی کوشش میں پکڑے جاتے ہیں اور انہیں حراستی مراکز میں نامساعد حالات میں رہنا پڑتا ہے۔

خیال رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے جنوری میں ایک حکم دیا تھا جس میں محکمہ انصاف کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ نجی سطح پر قائم کریمنل حراستی مراکز کے معاہدوں میں توسیع نہ کرے تاہم اس حکم نامے کا اطلاق امریکہ کی امیگریشن اور کسٹم انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے تحت قائم جیلوں پر نہیں ہوا تھا۔

خیال رہے کہ حالیہ عرصے میں میکسیکو امریکہ بارڈر پر امریکہ میں داخلے کے خواہش مند تارکینِ وطن کی تعداد میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پناہ گزینوں کا امریکہ میں داخلہ روکنے کے لیے سرحدی دیوار کے علاوہ دیگر کئی سخت اقدامات کیے تھے جن میں ان افراد کے مستقبل کے فیصلے تک انہیں حراستی مراکز میں رکھنے کا فیصلہ بھی شامل تھا۔ تاہم جو بائیڈن نے اس معاملے پر نرم رویہ اختیار کرتے ہوئے ٹرمپ کی پالیسیوں کو تبدیل کر دیا تھا جس پر ری پبلکنز کی جانب سے صدر پر تنقید بھی کی گئی تھی۔

ذرائع کے مطابق ہوٹلز میں رواں سال اپریل میں سینٹرز کھولے جائیں گے۔ جہاں کرونا ٹیسٹنگ، طبی سہولیات، خوراک، سماجی اہلکار اور کیس منیجرز دستیاب ہوں گے۔ جو کہ تارکینِ وطن کے اگلے سفر اور منزل تک پہنچنے میں مدد کریں گے۔

علاوہ ازیں بچوں کے ساتھ کام کرنے کے لیے عملے کو تربیت بھی دی جائے گی۔

امریکہ میں تارکین وطن بھی تعصب کا شکار
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:03 0:00

ذرائع کے مطابق ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ تارکینِ وطن کو ٹریک کرنے کے لیے مخصوص بریسلٹ پہنائے جائیں گے یا نہیں یا کسی اور طریقے سے ان پر نظر رکھی جائے گی۔

منصوبے کے تحت امریکہ پہنچنے والے تارکین وطن کو سرحد پر قائم پیٹرولنگ اسسٹیشنز پہنچنے کے بعد کاغذی کارروائی کے لیے ہوٹلز میں قائم مراکز میں بھیج دیا جائے گا۔

آئی سی ای کی ترجمان نے بتایا کہ بدھ کو امریکہ میں داخل ہونے والے لگ بھگ 1200 تارکینِ وطن کو ریاست ٹیکساس میں قائم دو حراستی مرکز میں رکھا گیا ہے۔ تاہم ریاست پینسلوینیا میں قائم تیسرا حراستی مرکز اب غیر فعال ہے۔

تاہم ترجمان نے تارکینِ وطن کو ہوٹلز میں رکھنے کے منصوبے پر کوئی ردِعمل نہیں دیا۔

XS
SM
MD
LG