رسائی کے لنکس

قطر: طالبان اور امریکی مذاکرات کاروں کی ملاقات


قطر: طالبان اور امریکی مذاکرات کاروں کی ملاقات
قطر: طالبان اور امریکی مذاکرات کاروں کی ملاقات

مولوی قلم الدین نے،جو کبھی گروہ کی مذہبی پولیس کی قیادت کیا کرتے تھے، اتوار کو بتایا کہ اُن کے وفد میں کئی سابق عہدے داروں کے علاوہ ، طالبان لیڈر ملا عمر کےایک سابق سکریٹری بھی شامل ہیں

آئندہ ہونے والے امن مذاکرات سے قبل، افغان طالبان مذاکرات کار قطر میں امریکی عہدے داروں سے ملاقات کرنے والے ہیں، جس کا مقصد اعتماد سازی پیدا کرنے کی غرض سے ملاقاتوں کا ایک سلسلہ شروع کرنا ہے۔

مولوی قلم الدین نے، جو کبھی گروہ کی مذہبی پولیس کی قیادت کیا کرتے تھے، اتوار کو بتایا کہ اُن کے وفد میں کئی سابق عہدے داروں کے علاوہ، طالبان لیڈر ملا عمر کےایک سابق سکریٹری بھی شامل ہیں۔

قلم الدین نے کہا کہ بات چیت میں کیوبا میں گوانتانامو بے کے امریکی فوجی قید خانےسے طالبان قیدیوں کی ممکنہ رہائی کا معاملہ بھی شامل ہوگا۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ وفد پاکستان سے قطر روانہ ہوا، جو اِس امکان کو ظاہر کرتا ہے کہ اسلام آباد امن عمل کی حمایت کر ے گا۔

پاکستانی اہل کاروں نے طالبان اور امریکہ کے مابین ملاقاتوں میں اپنے ملک کے رول کے بارے میں بیان دینے سے احتراز کیا ہے۔ تاہم، وزارتِ خارجہ کے ایک ترجمان، عبد الباسط نے اِس بات کا اعادہ کیا کہ افغانستان میں امن اور استحکام کے حصول کے لیے اُن کا ملک کوششیں جاری رکھے گا۔

اتوار کے ہی روز پاکستان نے اعلان کیا کہ وزیرِ خارجہ حنا ربانی کھر بدھ کو افغانستان جائیں گی، جہاں وہ 10برس سےجاری مسلح تنازع کے خاتمے کے لیے، دہشت گردی کے خلاف جنگ اور سیاسی مفاہمت کی کوششوں کے معاملے پر گفتگو کریں گی۔

متوقع طور پر، حنا ربانی کھر اپنے افغان ہم منصب زلمے سول سے ملیں گی، اور صدر حامد کرزئی سے بھی خیر سگالی کی ملاقات کریں گی۔

امن اور مفاہمت کے فروغ کی کوششوں کو حال ہی میں ایک شدید دھچکا لگ چکا ہے۔

گذشتہ ستمبر میں افغانستان کے چوٹی کے امن مذاکرات کار اور سابق صدر برہان الدین ربانی کابل میں اپنے گھر پر اُس وقت ہلاک ہوئے جب طالبان کے ایک ایلچی کے روپ میں ایک خود کش حملہ آور نےاُن پر حملہ کیا۔
افغان اہل کاروں کا کہنا ہے کہ اِس حملے کی منصوبہ بندی پاکستان میں کی گئی اور اِسے ایک پاکستانی شہری نے عملی جامہ پہنایا۔ پاکستان نے اِس واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔

نومبر میں افغان سرحد کے قریب ایک امریکی فضائی حملے میں 24پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے معاملے کے باعث افغانستان میں کی جانے والی مفاہمتی کوششوں کو دوسرا شدید دھچکا لگا۔

حملے کے بعد پاکستان نے امریکہ اور نیٹو افواج سے متعلق پاکستان کے تعاون کو معطل کرنے کا اعلان کیا جِس کے باعث افغانستان جانے والی نیٹو کی سپلائی کو بند کیا گیا اور امریکہ سے کہا گیا کہ وہ صوبہ بلوچستان میں ایک ہوائی اڈا خالی کردے۔

اسلام آباد کا کہنا ہے کہ تعلقات کی بحالی کا دارومدار پاکستانی پارلیمان کی منظوری سے مشروط ہے جِس کا اگلے ماہ کے آغاز پر اجلاس متوقع ہے۔

XS
SM
MD
LG