نجی امریکی کمپنی 'اسپیس ایکس' کا بغیر پائلٹ کا 'فالکن 9 راکٹ' ہفتہ کے روز فلوریڈا میں واقع 'کینیڈی اسپیس سینٹر' سے خلا کے لیے روانہ ہوگیا ہے۔
راکٹ اپنے ہمراہ انسان بردار 'کرو ڈریگن' نامی کیپسول لے کر گیا ہے جس میں کوئی خلاباز سوار نہیں۔
پرواز بھرنے کے گیارہ منٹ کے بعد کیپسول کے راکٹ سے کامیابی سے علیحدہ ہونے اور خلائی اسٹیشن کی جانب سفر شروع کرنے پر کنٹرول روم میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
ناسا کے مطابق کیپسول 'بین الاقوامی خلائی اسٹیشن' پر موجود خلابازوں کے لیے 181 کلوگرام خوراک اور تجرباتی آلات لے کر گیا ہے۔ خلائی اسٹیشن پر موجود تین رکنی عملہ اس راکٹ کا خیر مقدم کرے گا۔
کیپسول کے پانچ روزہ قیام کے دوران امریکی خلا نورد اینی میککلین اور کینیڈین خلا نورد اس پر تجربات کریں گے۔
ناسا نے اسپیس ایکس اور بوئنگ کمپنی کو راکٹ اور کیپسول سسٹمز کی تیاری کا ٹھیکہ دے رکھا ہے جو خلانوردوں کو امریکہ سے خلا میں لے کر جائیں گے۔ ان ٹھیکوں کی مالیت 6.8 ارب ڈالر ہے۔
اسپیس ایکس کا یہ آزمائشی مشن ایک اہم قدم ہے لیکن یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ کیا ناسا 2019ء میں مسافر بردار پرواز کا ہدف پورا کر پائے گی یا نہیں؟
فروری 2017ء میں ناسا کا بغیر پائلٹ کا 'فالکن 9' کارگو راکٹ فلوریڈا میں واقع ’کینیڈی اسپیس کمپلیکس سینٹر' سے خلا میں روانہ کیا گیا تھا۔
اسپیس ایکس کا فلوریڈا سے کامیاب پرواز بھرنے والا یہ پہلا مشن تھا۔ اس سے قبل ستمبر 2016ء میں کمپنی کا ایک راکٹ دھماکے سے پھٹ کر تباہ ہو گیا تھا۔