شمالی کوریا کی طرف سے چھوتے جوہری تجربے کے دعوے کے بعد امریکہ اور جنوبی کوریا نے کوریائی جزیرہ نما میں اپنی افواج کو چوکس کر دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق امریکی فضائیہ نے اوکیناوا میں قائم فضائی اڈے سے ایک طیارہ روانہ کیا ہے جو فضا اور ماحول سے تابکاری کے ممکنہ ذرات کا پتا چلائے گا جو کہ پیانگ یانگ کے بقول ہائیڈروجن بم کے مشتبہ تجربے کا نتیجہ ہیں۔
واشنگٹن اور سیول نے شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے کہ پیانگ یانگ کا جوہری پروگرام اتنا ترقی یافتہ ہو سکتا ہے کہ وہ تھرمو نیوکلیئر ہائیڈروجن بم بنا سکے۔
جمعرات کو جنوبی کوریا کے وزیر دفاع ہان من کو اور امریکہ کے وزیر دفاع ایشٹن کارٹر نے شمالی کوریا کے اس دعوے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے تناظر میں دونوں ملکوں کے فوجی اتحاد کے ردعمل پر تبادلہ خیال کیا۔
ہان من کو کا کہنا تھا کہ "دونوں وزرا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ شمالی کوریا اس اشتعال انگیزی کی قیمت ادا کرنا ہوگا۔"
باور کیا جاتا ہے کہ شمالی کوریا نے پاس اس مقدار میں پلوٹونیئم موجود ہے جس سے 12 جوہری ہتھیار بنائے جا سکتے ہیں اور مبصرین کے خیال میں یہ تعداد شمالی کوریا کو امریکہ یا جنوبی کوریا کی طرف سے حملے کے خطرے سے بچنے کے لیے کافی ہے۔
اطلاعات کے مطابق پیانگ یانگ نے گزشتہ سال متعدد بار یورینیئم افژودہ کرنے کے پلانٹ میں سرگرمی شروع کی جس کا مقصد جوہری ہتھیاروں کے لیے درکار مواد کی تیاری تھا۔