شدت پسند تنظیم ’داعش‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ میں اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی میں چاقو سے وار کر کے 11 افراد کو زخمی کرنے والا اس کا ’’فوجی‘‘ تھا۔
داعش سے وابستہ نیوز ویب سائیٹ عماقہ پر کہا گیا کہ حملہ کرنے والے صومالی نژاد عبدالرزاق علی ارتان کا تعلق اس تنظیم سے تھا۔
اس سے قبل بھی دیگر حملوں کے بعد داعش کی طرف سے اس طرح کے مبہم الفاظ استعمال کیے جاتے رہے۔ امریکی حکام کی طرف سے اس دعوے کے بارے میں فوری طور پر تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔
عماقہ کی طرف سے یہ بیان انٹیلی جنس گروپ ’ایس آئی ٹی ای‘ کی ویب سائیٹ پر شائع کیا گیا۔
’داعش‘ عموماً یورپ میں دہشت گرد حملوں کے بعد اس کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کرتی رہی ہے۔
پیر کو امریکی ریاست اوہائیو کے شہر کولمبس کی اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی میں عبدالرزاق علی ارتان نے پہلے یونیورسٹی میں پیدل چلنے والوں کے لیے مختص راستے پر گاڑی چڑھا دی اور پھر چاقو سے وار کر کے 11 افراد کو زخمی کر دیا، پولیس نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے ارتان کو موقع پر ہی ہلاک کر دیا تھا۔
بعد ازاں بتایا گیا کہ عبدالرزاق علی ارتان صومالی پناہ گزین تھا۔
امریکی عہدیداروں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ سماجی رابطے کی ویب سائیٹ فیس بک کے اپنے صفحے پر ارتان نے حملے سے کچھ منٹ قبل ہی ایک تحریر میں امریکہ پر دیگر ممالک میں مسلمانوں کو قتل کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے القاعدہ کے ایک راہنما کی تعریف کی تھی۔
امریکی حکام یونیورسٹی میں حملے کے محرکات کے بارے میں تحقیقات کر رہے ہیں۔
کولمبس پولیس کے سربراہ کم جیکبس نے کہا کہ اس حملے کو ’’دہشت گردی‘‘ کی کارروائی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
عبدالرزاق علی ارتان صومالی نژاد پناہ گزین تھا اور وہ قانونی طور پر امریکہ میں رہ رہا تھا اور اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی میں طالب علم تھا۔
کولمبس کے علاقے میں صومالی برداری سے تعلق رکھنے والے راہنماؤں نے اس حملے کی مذمت کی۔
اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی کے مرکزی کیمپس میں لگ بھگ 60 ہزار طالب علم زیر تعلیم ہیں اور حملے میں زخمی ہونے والوں میں یونیورسٹی کے طالب علم اور ملازم شامل ہیں۔