رسائی کے لنکس

نیویارک سٹی: پی آئی اے کے روزویلٹ ہوٹل کے ساتھ 22 کروڑ ڈالر کا معاہدہ ختم کرنے کا اعلان


  • نیویارک سٹی کے میئر ایرک ایڈمز نے لیز کا معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
  • جون 2023 میں اُ س وقت کےپاکستان کے وزیرِ ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے بتایا تھا کہ معاہدے کے تحت ہوٹل کے تمام کمرے شہری انتظامیہ کو لیز پر دیے جا رہے ہیں۔
  • لکڑی کے فرنیچر سے سجے ایک ہزار 25 کشادہ کمروں پر مشتمل یہ ہوٹل شروع سے ہی کئی سیاسی اور کاروباری شخصیات کی قیام گاہ اور توجہ کا مرکز رہا ہے۔

ویب ڈیسک — نیویارک سٹی کی انتظامیہ نے پاکستان کی قومی ایئر لائن 'پی آئی اے' کے روز ویلٹ ہوٹل کے ساتھ 22 کروڑ ڈالر کی لیز کا معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کر دیاہے۔ یہ ہوٹل پناہ کے خواہش مند افراد کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا اور صدر ٹرمپ کے بعض ساتھیوں نے اس معاہدے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

نیویارک سٹی کے میئر ایرک ایڈمز نے پیر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر ایک پوسٹ میں کہا کہ آج ہم اعلان کرتے ہیں کہ ہم "روز ویلٹ ہوٹل میں مہاجرین کی پناہ گاہ اور ہیومنیٹرین ریسپانس اینڈ ریلیف سینٹر بند "کرنےکا عمل شروع کریں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پناہ گزینوں کی نیویارک آمد کی تعداد میں مسلسل کمی کے پیشِ نظر یہ سہولت ختم کی جارہی ہے۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفی شینسی (ڈوج) کے سربراہ ایلون مسک نے بھی اس معاہدے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے 'اے پی پی' کے مطابق کرونا وبا کے دوران 2020 میں یہ ہوٹل خسارے میں ہونے کے باعث بند کر دیا گیا تھا۔ تاہم تین برس بعد نیویارک سٹی انتظامیہ نے اسے مہاجرین کی پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرنے کے لیے 22 کروڑ ڈالر کا معاہدہ کیا تھا۔

جون 2023 میں اُ س وقت کے پاکستان کے وزیرِ ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے بتایا تھا کہ معاہدے کے تحت ہوٹل کے تمام کمرے شہری انتظامیہ کو لیز پر دیے جا رہے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ کرونا وبا کی وجہ سے ہوٹل پر دو کروڑ ڈالرز قرض تھا اور اس معاہدے سے ہوٹل کا قرض اُتارنے سمیت قومی خزانے کو بھی فائدہ ہو گا۔

روز ویلٹ ہوٹل کی ویب سائٹ کے مطابق پی آئی اے نے یہ ہوٹل 1979 میں لیز پر حاصل کیا تھا اور 1999 میں تین کروڑ 65 لاکھ ڈالر کے عوض خرید لیا تھا۔ اِس وقت اس ہوٹل کی مالیت کروڑوں ڈالر بتائی جاتی ہے۔

پی آئی اے کے روزویلٹ ہوٹل کی کہانی
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:51 0:00

اخبار 'نیویارک ڈیلی نیوز' نے تفصیلات سے آگاہ ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ شیلٹر سینٹر اپریل تک مکمل طور پر بند ہو جائے گا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تین برس کے دوران شیلٹر سینٹر میں ہفتہ وار چار ہزار تک پناہ گزینوں کی رجسٹریشن کی جاتی رہی ہے۔ تاہم بارڈر سکیورٹی سے متعلق حکومت کے سخت اقدامات کی وجہ سے اب یہ تعداد 350 رہ گئی ہے۔

ان شیلٹرز سینٹرز میں امریکہ میں پناہ کی درخواست دینے والے افراد کو رکھا جاتا ہے جو مختلف وجوہات کی بنا پر اپنا ملک چھوڑنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ ان سینٹرز میں ایسے افراد کو رہائش کے ساتھ ساتھ قانونی معاونت، میڈیکل کیئر اور دیگر سروسز بھی فراہم کی جاتی ہیں۔

آرام دہ قیام کی سہولتوں سے آراستہ یہ ہوٹل نیو یارک شہر کے مشرق میں میڈیسن ایونیو اور 45 ویں اسٹریٹ پر اقوامِ متحدہ کی عمارت سے کچھ گلیوں کے فاصلے پر قائم ہے جب کہ شہر کا جگمگاتا ٹائمز اسکوائر بھی اس ہوٹل کے قریب واقع ہے۔

چوں کہ یہ مین ہیٹن کے پر رونق حصے میں قائم ہے اس لیے بھی یہ سیاحوں اور سفارت کاروں کے لیے پرکشش قیام گاہ کے طور پر مشہور ہے۔ ہوٹل کا افتتاح 1924 میں ہوا تھا۔

لکڑی کے فرنیچر سے سجے 1025 کشادہ کمروں پر مشتمل یہ ہوٹل شروع سے ہی کئی سیاسی اور کاروباری شخصیات کی قیام گاہ اور توجہ کا مرکز رہا ہے۔ خصوصاً اس کے 52 کشادہ فلیٹ نما کمرے بھی اس کی اہمیت میں اضافہ کرتے ہیں۔

ان کمروں کے علاوہ ایک صدارتی اپارٹمنٹ بھی ہے جو چار کمروں، ایک باورچی خانے، ایک علیحدہ بیٹھک اور ڈائننگ روم پر مشتمل ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG