رسائی کے لنکس

روسی 'مداخلت' کا معاملہ، فلین سے دستاویزات کا مطالبہ


مائیکل فلین (فائل فوٹو)
مائیکل فلین (فائل فوٹو)

امریکہ کی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق مشیر برائے قومی سلامتی مائیکل فلین کو طلب کرتے ہوئے باضابطہ طور پر مطالبہ کیا ہے کہ امریکی صدارتی انتخاب میں روس کی مبینہ مداخلت کے معاملے کی تحقیقات کے لیے دستاویزات پیش کی جائیں۔

بدھ کو دیر گئے کمیٹی کے چیئرمین رچرڈ بر اور وائس چیئرمین مارک وارنر کا کہنا تھا کہ پینل نے فلین سے 28 اپریل کو بھی دستاویزات پیش کرنے کی درخواست کی تھی لیکن ان کے وکیل سے تعاون کرنے سے انکار کیا تھا۔

روسی مداخلت کے الزامات کی جاری سماعت کے دوران یہ پہلا موقع ہے کہ کمیٹی نے باضابطہ طور پر کسی کو اس طرح طلب کیا ہے۔

فلین کو ٹرمپ نے منصب صدارت سنبھالنے کے ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں فروری میں ان کے عہدے سے برطرف کر دیا تھا۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ فلین نے روسی سفیر سے اپنی گفت و شنید کے بارے میں نائب صدر مائیک پینس اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں کو گمراہ کیا تھا۔

انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت سے متعلق کانگرس کی مختلف کمیٹیاں سماعت کر رہی ہیں اور فلین ان سب میں ہی مرکز نگاہ ہیں۔

رواں ہفتے ہی سابق قائم مقام اٹارنی جنرل سیلی ییٹس نے سماعت کے دوران یہ بیان دیا تھا کہ انھوں نے وائٹ ہاؤس کو متنبہ کر دیا تھا کہ فلین کے روس کے ساتھ روابط کی بنا پر ماسکو کی طرف سے بلیک میلنگ کا شکار ہو سکتے ہیں۔

فلین کی انٹیلی جنس کمیٹی میں طلبی کا حکم ایسے وقت سامنے آیا ہے جب منگل کو ہی صدر ٹرمپ نے اچانک وفاقی تحقیقاتی ادارے "ایف بی آئی" کے سربراہ جیمز کومی کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا۔ کومی بھی انتخابات میں روسی مداخلت کے الزامات کی تحقیقات کر رہے تھے۔

سینیٹر بر ان متعدد اہم ریپبلکنز میں شامل ہیں جو صدر کی طرف کومی کو تحقیقات کے دوران ہی برطرف کیے جانے پر تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG