رسائی کے لنکس

توانائی کا حصول: 'بھارت کے لیے کوئی سرخ لکیر نہیں'، امریکہ؛ 'درکار مال فراہم کریں گے'، روس


نئی دہلی میں روسی اور بھارتی وزرائے خارجہ کی ملاقات۔ یکم اپریل 2022ء
نئی دہلی میں روسی اور بھارتی وزرائے خارجہ کی ملاقات۔ یکم اپریل 2022ء

بھارت کی وزیرِ خزانہ نے کہا ہے کہ نئی دہلی روس سے خام تیل کی خرید جاری رکھے گا، تاکہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث اپنے لوگوں کی مشکلات کم کر سکے۔

نرملا سیتا رامن نے کہا ہے کہ بھارت نے سپلائی میں کمی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے روس سے تیل کی خرید کا پہلے ہی آغاز کر دیا ہے۔

جمعے کے روز بھارتی وزیرِ خزانہ کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف بھارت کے دورے پر نئی دہلی میں ہیں۔

جمعے کے روز روسی وزیرِ خارجہ نے بھارت۔ روس دوستی کو سراہتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی ایک ایسا دوست ہے جس نے یوکرین کی جنگ پر کوئی "یک طرفہ راستہ" اختیار نہیں کیا ۔

سرگئی لاوروف کا دورہ بھارت ایک ایسے ملک کی حمایت حاصل کرنے کی غرض سے ہے جسے روس طویل عرصے سے اپنا اتحادی خیال کرتا ہے ۔

اس سے ایک ہی روز پہلےامریکہ اور برطانیہ کے عہدیداروں نے بھارت پر زور دیا تھا کہ وہ ڈالر کی بنیاد والےمالی نظام اور روس پر عائد ان پابندیوں کی اہمیت کم کرنے کی کوشش نہ کرے جو 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کرنے کی پاداش میں روس پر عائد کی گئی ہیں۔

لاوروف نے کہا ہے کہ روس کے مرکزی بنک نے مالی معلومات کے تبادلے کا ایک نظام کئی برس پہلے ہی وضع کر لیا تھا اور ایسا ہی نظام بھارت میں بھی ہے۔

لاوروف نے کہا کہ" یہ بالکل واضح ہے کہ زیادہ سے زیادہ مالی تبادلے اسی نظام کے تحت کیے جائیں گے جن میں ڈالر، یورو اور دیگر کرنسیوں سے گریز کرتے ہوئے قومی کرنسی کا استعمال کیا جائے گا۔

روس بھارت کو دفاعی سامان فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اور لاوروف نے کہا ہے کہ دونوں ملک تیل، فوجی سازوسامان اور دیگر اشیاء کی تجارت کے لیے روپے اور روبل میں لین دین کریں گے۔

لاوروف نے کہا کہ،" بھارت جو خریدنا چاہے، ہم درکار مال فراہم کرنے کے لیے تیار ہوں گے۔" انہوں نے مزید کہا ،" مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ مغرب کی عائد کردہ غیر قانونی، یک طرفہ تعزیروں سے پیدا ہونے والی مصنوعی رکاوٹوں سے گریز کا کوئی راستہ ڈھونڈ لیا جائے گا۔ اور اس کا تعلق فو جی تیکنیکی تعاون سے بھی ہے۔"

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق بھارت نے یوکرین سے سپلائی بند ہونے کے بعد روس سے مہنگے داموں سورج مکھی کا تیل درآمد کیا ہے۔ جبکہ یوکرین کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے لاکھوں بیرل خام تیل بھی روس سے رعایتی نرخون پر حاصل کیا ہے۔

اس تمام خرید پر بھارتی وزیرِ خزانہ نرملا سیتارامن کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ملک کے مفادات اور اپنے ملک کی توانائی کے تحفظ کو ترجیح دیتی ہیں۔

کوئی سرخ لکیر نہیں

روسی وزیرِ خارجہ کے دورہ بھارت کو امریکہ میں اگرچہ بغور دیکھا جا رہا ہے، تاہم جمعرات کے روز امریکہ میں قومی سلامتی کے نائب مشیر برائے بین الاقوامی معاشیات، دلیپ سنگھ نے کہا تھا کہ واشنگٹن روس سے توانائی کی درآمد سے متعلق بھارت کے لیے کوئی سرخ لکیر قائم نہیں کرے گا۔ تاہم امریکہ ایسی خریداری میں کوئی تیزی نہیں دیکھنا چاہتا۔

دلیپ سنگھ نے مزید کہا،" دوست سرخ لکیریں قائم نہیں کرتے۔ نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یورپ اور ایشیاء میں اپنے اتحادیوں سے کہا ہے کہ وہ توانائی کے لیے ایک ایسے ملک پر انحصار نہ کریں جو قابلِ بھروسہ نہیں ہے۔"

سرگئی لاوروف کے بھارت کے دورے سے پہلے بات کرتے ہوئے سنگھ نے کہا تھا کہ امریکہ بھارت کے توانائی اور دفاع کے ذرائع میں تنوع میں مدد کے لیے تیار ہے۔ مگر فی الوقت روس سے توانائی کی درآمد کی کوئی ممانعت نہیں ہے۔

بھارت تیل درآمد کرنے اور استعمال کرنے والا دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے۔

یوکرین جنگ میں ثالثی میں بھارت کا کردار

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بھارت کے دورے کے موقعے پر روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف سے سوال کیا گیا کہ آیا بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی ماسکو اور کیف کے درمیان ثالثی کے لیے کوئی کردار ادا کریں گے تو لاوروف کا جواب تھا، "صاف بات یہ ہے کہ میں نے ایسی کوئی گفتگو نہیں سنی۔"

انہوں نے بھارتی اور روسی نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا،" بین الاقوامی مسائل کے بارے میں بھارت کے واضح مؤقف کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ وہ ایسے کسی عمل کی حمایت کریں گے۔ میرے خیال میں کوئی بھی اس کے خلاف نہیں۔"

جمعرات کے روز امریکی محکمہ خارجہ میں پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکہ کو توقع ہے کہ بھارت روس سے اپنے تعلقات کو یوکرین میں جنگ بند کروانےکے لیے استعمال کرے گا۔

پرائس نے کہا،" مختلف ممالک روسی وفاق کے ساتھ تعلقات رکھتے ہیں۔ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے۔ ایک جغرافیائی حقیقت ہے۔ یہ کوئی ایسی چیز نہیں ہے جسے ہم تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ امریکہ اپنے دوستوں اور اتحادیوں سے چاہتا ہے کہ وہ روس کی بلا جواز، بلا اشتعال اور سوچی سمجھی جارحیت کے خلاف مشترکہ اور بلند آواز اٹھائیں۔

امریکہ، برطانیہ اوردیگر مغربی ممالک بھارت پر زور دے رہے ہیں کہ وہ روسی تیل اور گیس کی خرید سے گریز کرے۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق روس عالمی قیمتوں کے مقابلے میں تیل کی خرید پر 20% رعایت دینے کی پیشکش کر رہا ہے۔

روبل دوبارہ طاقت پکڑنے لگا

تاہم امریکہ میں قومی سلامتی کے نائب مشیر برائے بین الاقوامی معاشیات، دلیپ سنگھ نے واضح کیا ہے کہ امریکہ نہیں چاہتا کہ اس کے اتحادی روسی روبل کو جو جنگ کی وجہ سے فوری قدر کھونے کے بعد حالیہ دنوں میں دوبارہ بہتری دکھا رہا ہے، دوبارہ ابھرنے میں مدد دیں۔

انہوں نے مزید کہا،" ہم ایسا کوئی طریقہ کار دیکھنا نہیں چاہتے جو روبل کو ابھرنے میں مدد یا ڈالر کی بنیاد پر قائم مالی نظام کی اہمیت کم کرنے کے لیے ہو یا ہماری عائد کردہ مالی تعزیروں سے گریز کا راستہ دے۔"

رائٹرز کے مطابق روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف کے دورہ بھارت کے موقعے پر دونوں ملکوں کے درمیان کوئی ایسا مالی نظام وضع کرنا بھی زیرِ غور ہے جس میں روپے اور روبل میں لین دین کیا جا سکے۔

(اس خبر میں کچھ معلومات رائٹرز اور اے پی سے لی گئی ہیں)

XS
SM
MD
LG