رسائی کے لنکس

انتخابی امیدواروں کو نااہل قرار دینے والے ایرانی اہلکاروں پر امریکی پابندیاں عائد


انتخابات سے متعلق ایران کے نگراں ادارے کا ہزاروں امیدواروں کے نااہل قرار دیے جانے کا دفاع۔
انتخابات سے متعلق ایران کے نگراں ادارے کا ہزاروں امیدواروں کے نااہل قرار دیے جانے کا دفاع۔

امریکہ نے جمعرات کو ان پانچ ایرانی اہل کاروں پر تعزیرات عائد کر دی ہیں، جو اسلامی جمہوریہ کے پارلیمانی انتخابات کے لیے امیدواروں کی جانچ پڑتال کے کام پر مامور تھے۔ کاغذات کی جانچ پڑتال کے دوران ہزاروں امیدواروں کے انتخاب لڑنے پر پابندی لگائی گئی ہے، جن میں سے اکثریت اعتدال پسند خیالات رکھنے والے امیدواروں کی بتائی جاتی ہے۔ ووٹنگ جمعے کے روز ہو گی۔

امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق، ان پانچ اہل کاروں میں 92 برس کے دینی عالم، احمد جنتی شامل ہیں۔ انھوں نے 16033 امیدواروں میں سے تقریباً نصف کو نااہل قرار دیا تھا، جن میں درجنوں منتخب ارکانِ پارلیمان بھی شامل تھے۔

انتخابات سے متعلق شوریٰ نگہبان میں ان کے کردار کے علاوہ، ادارے میں انتہائی قدامت پسند افراد فرائض انجام دیتے ہیں، یہ ادارہ انتظامیہ کے رہبر اعلیٰ کے چناؤ میں حصہ لیتا ہے۔

ایک بیان میں امریکی وزیر خزانہ، اسٹیون منوشن نے کہا ہے کہ ’’ٹرمپ انتظامیہ انتخابات میں دھاندلی کو برادشت نہیں کرے گی، جس کا مقصد حکومتی ایجنڈے کو فروغ دینا ہے، جب کہ امیدواروں کو نااہل قرار دینے کے اقدام سے پتا چلتا ہے کہ حکومت کے اعلیٰ اہل کار ایرانی عوام کو اپنی پسند کے رہنماؤں کے انتخاب کا حق نہیں دینا چاہتے‘‘۔

امریکی وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ’’امریکہ ایرانیوں کی جمہوری امنگوں کی حمایت جاری رکھے گا‘‘۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ تعزیرات لاگو کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اہل کاروں کے امریکہ میں اثاثے منجمد کیے جائیں گے اور کسی کو ان سے لین دین کی اجازت نہیں ہو گی۔

جنتی کے امریکہ میں اثاثے نہیں ہوں گے۔ ایک امریکی اہل کار نے واشنگٹن میں بتایا ہے کہ عین ممکن ہے کہ وہ کسی اور معاملے میں قابل گرفت ہو سکتے ہوں۔

بتایا گیا ہے کہ نااہل قرار دیے گئے زیادہ تر امیدوار وہ ہیں جو اعتدال پسند یا اصلاحات کے حامی تھے۔ انھیں میدان سے ہٹانے کا مقصد یہ ہے کہ قدامت پسندوں کے لیے انتخابی دوڑ میں راہ ہموار کی جا سکے، اس اقدام کے نتیجے میں صدر حسن روحانی کے معتدل حامیوں کی تعداد کم رہ جائے گی۔

انتخابات کے معاملے پر اقدام کے باوجود، ٹرمپ انتظامیہ اس بات پر مصر ہے کہ وہ سخت گیروں اور روحانی کی طرح کے اعتدال پسندوں میں فرق نہیں کرتی، جو مغرب کے ساتھ بہتر تعلقات کی کوشش کرتے رہے ہیں، اور جنھوں نے امیدواروں پر بندش عائد کرنے پر اعتراض اٹھایا ہے۔

ٹرمپ اپنے پیش رو براک اوباما کے دور میں طے ہونے والے جوہری معاہدے سے الگ ہو گئے تھے اور اس کے برعکس ایران پر پابندیاں عائد کر دی تھیں، جس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان تناؤ میں مزید اضافہ ہوا۔

ادھر، ایران کے بارے میں امریکہ کے معاون، برائن ہوک نے اخباری نمائندوں کو بتایا ہے کہ ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای، جنھوں نے جنتی اور دیگر اہل کاروں کی تعیناتی کی منظوری دی تھی، ’’ہر چیز سے متعلق فیصلہ وہ ہی کیا کرتے ہیں‘‘۔

بقول ان کے، ’’ہمیں اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کون اعتدال پسند ہے اور کون سخت گیر۔ اگر آپ ایرانی حکومت میں ہیں تو آپ سخت گیر ہی ہوں گے‘‘۔

انھوں نے ایرانی انتخابات کو ’’سیاسی تھیٹر‘‘ قرار دیا۔

ہوک نے کہا کہ ایران برائے نام جمہوریہ رہ گیا ہے کیونکہ حکومت نے نصف امیدواروں کو نااہل کر دیا ہے‘‘۔

محمد یزدی پر بھی تعزیرات عائد کی گئی ہیں، جو عدلیہ کے سابق سربراہ ہیں، جنھیں خامنہ ای نے حالیہ دنوں میں شوریٰ نگہبان کے رکن کے طور پر تعینات کیا تھا۔

امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق، یزدی نگرانی پر مامور مرکزی کمیٹی کے لیے بھی خدمات انجام دیتے ہیں، جیسا کہ دیگر افراد، جن کے نام ہیں صیام رہبر، عباس علی اور محمد حسن صادقی مقدم۔ کمیٹی کے تمام ارکان کو جنتی نے نامزد کیا تھا۔

ادھر، اطلاعات کے مطابق انتخابات کے نگراں ادارے نے ہزاروں امیدواروں کو نااہل قرار دیے جانے کے اقدام کا دفاع کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG