رسائی کے لنکس

ماحولیات سے متعلق ملکی قوانین کو نشانہ بنایا جارہا ہے: ’فلاڈیلفیا انکوائرر‘


ماحولیات سے متعلق ملکی قوانین کو نشانہ بنایا جارہا ہے: ’فلاڈیلفیا انکوائرر‘
ماحولیات سے متعلق ملکی قوانین کو نشانہ بنایا جارہا ہے: ’فلاڈیلفیا انکوائرر‘

اخبار لکھتا ہے اِس بِل میں 40ایسی اضافی شقیں شامل کی گئی ہیں جو صحتِ عامہ اور ماحولیات کے تحفظ کو ختم کرنے کے لیے کافی ہیں۔اِن میں سے بہت سی شقوں کے باعث پاور پلانٹس اور ایسی ہی دیگر تنصیبات کے ذریعے پارہ اور دیگر زہریلے مادے فضا میں شامل ہوتے رہیں گے جو ماں بننے والی عورتوں اور چھوٹے بچوں کی صحت کے لیے خطرہ ہیں

اخبار ’فلاڈیلفیا انکوائرر‘ ’ڈسٹریکٹ اینڈ اٹیک‘ کے عنوان سے لکھتا ہے ایسے میں جب کہ عام لوگوں کی توجہ ملکی قرضوں کی حد میں اضافے پر مرکوز ہے، ری پبلیکن غلبے والے ایوانِ نمائندگان نے ماحولیات سے متعلق ملکی قوانین کو نشانہ بنانا شروع کیا ہے۔

اخبار لکھتا ہے ایوان میں گذشتہ ہفتے ماحولیات کے ادارے کو رقوم مہیا کرنے کے ایک بِل میں تبدیلیوں کی کوشش کی جس کے ذریعےماحولیاتی آلودگی میں اضافہ کرنے والے بلا روک ٹوک اپنا کام کرتے رہیں گے۔

اخبار لکھتا ہے اِس بِل میں 40ایسی اضافی شقیں شامل کی گئی ہیں جو صحتِ عامہ اور ماحولیات کے تحفظ کو ختم کرنے کے لیے کافی ہیں۔

اِن میں سے بہت سی شقوں کے باعث پاور پلانٹس اور ایسی ہی دیگر تنصیبات کے ذریعے پارہ اور دیگر زہریلے مادے فضا میں شامل ہوتے رہیں گے جو ماں بننے والی عورتوں اور چھوٹے بچوں کی صحت کے لیے خطرہ ہیں۔

اِسی طرح کے خطرات پر ایک طویل بحث کے بعد اپنے اداریے کے آخر میں اخبار ’فلاڈیلفیا انکوائرر‘ لکھتا ہے صاف ہوا اور کھلی فضا امریکہ کے مضبوط ترین اقدار ہیں اور پوری قوم اِن کی وسیع حمایت کرتی ہے۔

مگر ری پبلیکن غلبے والی کانگریس کو کون سمجھائے جس کے لیے ملازمتوں اور منافعوں کے تحفظ پر ماحول کا تحفظ قربان کرنا کوئی بڑی بات نہیں۔

اخبار ’بوسٹن گلوب‘ نے غیر قانونی تارکینِ وطن کے بچوں کی امریکہ میں رہائش کے حساس معاملے کو اپنے اداریے میں جگہ دی ہے۔

اخبار لکھتا ہے یہ بچے امریکہ میں اپنی غیر قانونی حیثیت کے لیے قطعاً ذمہ دار نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کم از کم ایک امریکی ریاست یعنی میساچیوسٹس کے گورنر نے ایک ایسا بِل پیش کیا ہے جو اِن طلبہ کو پبلک یونیورسٹیوں میں ’اِن اسٹیٹ ‘، یعنی اُسی ریاست کا طالبِ علم ہونے کی حیثیت سے کم فیس ادا کرنے کی اجازت دے دے گا۔

اخبار لکھتا ہے اِن بچوں کو سکونت کا قانونی حق دیا جانا چاہیئے۔

اخبار کے مطابق صرف ریاست میساچیوسٹس میں ایسے 18سال سے کم عمر بچوں کی اندازاٍ ً تعداد 14000ہے۔

اخبار لکھتا ہے ’ڈریم ایکٹ‘ نامی وفاقی بِل ایسے بچوں کو جو غیر قانونی تارکینِ وطن کے ساتھ امریکہ میں آباد ہوئے اور اب کالج میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں یا فوج میں خدمات انجام دے رہے ہیں، امریکی شہریت کا حقدار قرار دینے کی سفارش کرتا ہے۔

مگر سیاست کی طوفانی ہواؤں نے اِس کا راستا روک دیا۔ تاہم، اخبار کو امید ہے کہ ترکِ وطن کے دیگر امور طے ہونے کے بعد ڈریم ایکٹ بھی منظور ہوجائے گا اور پھر غیر قانونی تارکینِ وطن کے بچے بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے ملازمتیں کریں گے۔

ٹیکس دیں گے اور یقیناً ً وہ سرمایہ ملک کے کام آئے گا جو بصورتِ دیگر اِن بچوں کو ڈپورٹ کرنے پر صرف کرنا پڑے گا۔

اخبار ’نیو یارک پوسٹ‘ نے اپنے اداریے میں توجہ دلائی ہے کہ ’عرب اسپرنگ‘ خصوصاً لیبیا میں بغاوت کی لہر مغربی قوتوں کی مدد کے باوجود کوئی مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کر پائی۔

اخبار لکھتا ہے نیٹو کی قیادت میں فضائی حملے مارچ سے اب تک معمر قذافی کو لیبیا سے دور نہیں کرسکے،اقتدار کا خاتمہ تو دور کی بات ہے۔

اخبار کے مطابق امریکی ٕمحکمہٴ خارجہ نے تو یہ کہہ کر بات ہی ختم کردی ہے کہ اِس کا فیصلہ لیبیا کے عوام کو کرنا ہے کہ قذافی آخرِ کار کہاں جا بیسں گے۔

اخبار لکھتا ہے اِس پر مستزاد 1988ء میں لاکربی پر پین ایم فلائیٹ میں 270مسافروں کو دہشت گرد حملے میں ہلاک کرنے کا واحد مجرم عبد الباسط المغراھی جسے سزا سنائی گئی اور جسے رہا کرتے ہوئے کہا جارہا تھا کہ سزا نہیں بلکہ پروسٹیٹ کینسر اُس کا خاتمہ کردے گا وہ بھی اب تک حیات ہے اور معمر قذافی کی حمایت میں نکالی گئی ریلی میں اُس کی شرکت ثبوت ہے اِس بات کا کہ اپنے مسیحا، معمر قذافی کے ہاتھوں مغراھی نہ صرف شفایاب ہے بلکہ پروپیگنڈے کا ایک مؤثر ذریعہ بھی۔

اخبار کے مطابق اسکاٹ لینڈ کے عہدے دار اور اُن کے برطانوی ہم منصب کچھ بھی کہیں: ’جسے اللہ رکھے، اُسے کون چکھے‘۔

آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG