رسائی کے لنکس

امریکی اخبارات سے: خراسان مجاہدین


امریکی اخبارات سے: خراسان مجاہدین
امریکی اخبارات سے: خراسان مجاہدین

اخبار لاس اینجلس ٹایمز کے مطابق، ’خراساں مجاہدین‘ نامی دہشت گرد تنظیم میں القاعدہ اور وزیرستان کے جنگجووں کے علاوہ پنجابی طالبان اور حقّانی گروپ کے پیرو کار بھی شامل ہیں

’ لاس اینجلس ٹایمز‘ میں ’خراساں مجاہدین‘ نامی دہشت گرد تنظیم کے بارے میں ایک تفصیلی رپورٹ چھپی ہے،جو پچھلے دو سال سےپاکستان کے شمالی وزیرستان کے قبائیلی علاقے میں سرگرم ہے۔ اور، ایسے لوگوں کو نشانہ بنا رہی ہے جو اُس کی دانست میں امریکیوں کے لئے مخبری کرتے ہیں اور عسکریت پسندو ں کے ٹھکانوں اور پناہ گاہوں کے بارے میں انہیں تفصیلات فراہم کرتے ہیں۔

اِس تنظیم کے نقاب پوش قاتل ٹولے چوغے پہن کر کاروائی کرتے ہیں اور اُن کی پیٹھ پر موٹے حروف میں ’خراسان مجاہدین‘ تحریر ہوتا ہے ۔

اخبار نے پاکستانی عہدہ دارو ں اور قبائیلی سرداروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ جِن لوگوں کو یہ اغوا کر کے لے جاتے ہیں، اُن میں سے بیشتر بے قصور ہوتے ہیں۔ لیکن، جب اُن کی پٹائی کی جاتی ہے، گرم سلاخوں سے اُنہیں تکلیف پہنچائی جاتی ہےاور اُن پر گرم پانی ڈالا جاتا ہے، تو پھر وہ بالآخر اقبال جرم کرتے ہیں ۔

اخبار نے مقامی قبائیلیوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ جب بھی ڈرون حملہ ہوا تو اُس کے 24 گھنٹے کے اندر اندر’خراسان مجاہدین‘ نمودار ہوئے اور لوگوں کو پکڑ کر لے گئے۔ اُن میں سے بیشتر کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیااور ان کی لاشوں کو سڑک پر پھینک دیا گیا۔ان کے خون آلود کپڑوں کے ساتھ اکثر ایک کاغذ بھی نتھی کیا گیا تاکہ لوگوں کو یہ تنبیہ ہو جائے کہ امریکہ کے لئے جاسوسی کرنے کا کیا انجام ہوتاہے۔

اِس طرح ہلاک کرنے کی وارداتوں کی اکثر وڈیوز بھی بنائے جاتے رہے ہیں جنہیں پشاور کے وڈیو بیچنے والے کھوکھو ں میں تقسیم کیا گیا۔ ایک وڈیو میں ایک مشتبہ مخبر کوجس کےہا تھ پیٹھ پیچھے بندھے ہوئے ہیں اور سر پر ایک گٹھڑی ہے،بالکل قریب سےکلاشنی کاف سے گولی مار کر ہلاک ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے ۔اور پھر یکے بعد دیگرے 30 گولیاں اس کے مردہ جسم میں پیوست کی جاتی ہیں۔ اسی طرح ایک اور مشتبہ مخبر کو جس کے ہاتھ پیٹھ پیچھے بندھے ہوئے ہیں، اس کے پاؤں پر رکھے ہوئے آتشیں مواد سے موت کی نیند سلایا جاتا ہے جس کے بعد مسلح جنگجو اندھا دھند ہوا میں گولیاں چلا کر اس کا جشن مناتے ہیں۔

اخبار کہتا ہے کہ اس بے دردی اورظلم کے مناظر دیکھنے کے بعد بھی بعض لوگوں کے لئے پیسوں کے لالچ میں امریکیوں کے لئے جاسوسی کرنے سے باز نہیں رہا جاتا۔ کیونکہ، شمالی وزیرستان کے اس دور افتادہ پہاڑی علاقے میں بہت غربت اور بے روزگاری ہے۔

اخبار کہتا ہے کہ خراساں مجاہدین ایک مجموعے کی طرز پر سرگرم ہے، جس میں القاعدہ اور وزیرستان کی جنگجو تنظیموں کے ارکان شامل ہیں اُن میں پنجابی طالبان اور حقّانی گروپ کے لیڈر حافظ گُل بہادُر کے پیرو کار بھی شامل ہیں۔

’ شکاگو ٹریبیون‘ یاد دلاتا ہے کہ تین سال قبل جب ِایلی نائی کے گورنر راڈ بلاگویووِچ کو کرپشن کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا تو اسوقت ریاست کے قانون سازوں نے کچھ وعدے کئے تھے جو انہیں اب بھول گئے ہیں۔اور ایک سالانہ استصواب کے مطابق ریاست کے75 فی صد لوگ اس بات کے حق میں ہیں کہ قانون سازوں کی میعاد مقرر ہونی چاہئیے ۔ لیکن، اخبار کہتا ہے ریاست کے موجودہ قانون سازوں نےاپنے آپ کو مضبوطی سے اپنے عہدوں پر مستحکم کر لیا ہے۔ کیونکہ، اُنہوں نے بہت ایسے قدم اٹھائے ہیں جِن کی مدد سے وہ احتساب سے بری ہیں۔

اخبار کہتا ہے کہ اگرچہ بلاگویو وچ کو کرپشن کی پاداش میں جلد جیل میں ڈال دیا جائے گا، لیکن اس کے علاوہ کوئی تبدیلی نہیں آئی۔اسی لئے اخبار نے 2012 میں لوگوں سے اصلاحات کرنے کا مطالبہ کر نے کا مشورہ دیا ہے۔ کیونکہ، اگر انہوں کے ایسا نہیں کیا تو کبھی اصلاحات نہیں ہونگے۔

اور اب ’سینٹ لُوئی پوسٹ ڈسپیچ‘ سے ہاتھیوں کے میلے کی خبرجو نیپال میں منعقد کیا گیا اور تین دن جاری رہا اور جس کا مقصد چرند و پرند کی سلامتی اور نیپال میں سیاحت کی ․صنعت کو فروغ دینا تھا۔

میلے میں ہاتھیوں کا فٹ بال میچ شامل تھا جِس میں ان بھاری بھرکم جانوروں نے چاروں ٹانگوں اور سُونڈ کا استعمال کیا ۔ مقابلہءحسن میں شریک ہاتھیوں نے اپنے بھاری پاؤں کے ناخنوں کو نیل پالش سے آراستہ کیا۔

ان ہاتھیوں کو ہفتوں ان کھیلوں کے لئے سدھایا گیا تھا ، اس کے لئے ان کے معمول کے اُن اوقات میں سے وقت نکالا گیا۔جس دوران وہ سیاحوں کو محفوظ جنگلوں کی سیر کراتے ہیں ان جنگلوں میں گینڈے ، قسم قسم کے ہرن ، اور مگر مچھ ہیں۔

دس سال کی ماؤسٹ بغاوت کے بعد نیپال میں سیاحت کی صنعت رفتہ رفتہ بحال ہو رہی ہے۔

آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG