رسائی کے لنکس

امریکی اخبارات سے: امریکی فوجی واپسی پر افغانستان کی تشویش


امریکی اخبارات سے: امریکی فوجی واپسی پر افغانستان کی تشویش
امریکی اخبارات سے: امریکی فوجی واپسی پر افغانستان کی تشویش

وال سٹڑیٹ جرنل کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ کی اس تجویز پر کہ افغانستان کی سیکیورٹی افواج میں ایک تہائی سے ذرا زیادہ کی تخفیف کی جانی چاہئےافغان وزیر دفاع جنرل عبد الرٓحیم وردک نے کہا ہے کہ اس سے تباہی آسکتی ہے۔ اور انہوں نے اس اندیشے کا اظہار کیا ہے کہ غیر ملکی فوجوں کی واپسی کے بعد اس ملک کو اپنے حال پر چھوڑا جا رہا ہے۔انہوں نے اس تشویش کا اظہار امریکہ کی اس تجویز کی تشہیر کے بعد کیا ہے کہ 2014 ءکے بعد افغان فوجوں کی تعداد تین لاکھ باون ہزار سے گھٹا کر دو لاکھ تیس ہزار کر دی جائے۔ اس فوج کے اخراجات امریکہ اور اس کے اتّحادی برداشت کرتے ہیں۔

اخبار کہتا ہے کہ افغان فوجوں کی تخفیف پر برسلز میں نیٹو کے وزارتی سطح کے اجلاس میں غور کیا گیا تھا۔ اور افغانستان میں نیٹو تربیتی مشن کے کمانڈر لیفٹننٹ جنرل ڈینیل بولجر نے اس کی تصدیق کی ہے۔ جنہوں نے اخبار کو بتایا کہ کم تر افغان فوج پر چار اعشاریہ ایک بیلین ڈالر سالانہ خرچ اٹھے گا۔

اخبار کہتا ہے کہ افغان حکومت ابھی تک امریکہ کے ساتھ گفت و شنید کر رہی ہے ،کہ 2014 ءمیں جب امریکی اور نیٹو فوجیں افغانستان سے چلی جائیں گی ، تو اس کے بعد امریکہ اپنی کتنی ایک فوج اس ملک میں چھوڑ جائے گا۔ افغان لیڈروں اور اور بعض امریکی قانون سازوں کا کہناہے،کہ غیر ملکی فوجوں کے چلے جانے کے بعد طالبان باغیوں سے نمٹنے کے لئے تگڑی افغان فوج کی ضرورت رہے گی۔ جنرل وردک کا کہنا ہے کہ 2014 ءکے بعدسیکیورٹی کی کیا صورت حال ہوگی۔ اس پر کسی قسم کی پیش گوئی نہیں ہو سکتی۔ افغان فوج کی تخفیف معروضی حالات کے مطابق ہونی چاہئے ۔ ورنہ جان و مال کی اتنی قربانی دینے کے بعد اب تک جو کچھ حاصل کیا گیاہے اُس سب پر پانی پھر جائے گا

اخبار کلو لینڈ پلین ڈیلر ایک ادارئے میں یاد دلاتا ہے کہ آج سے پچاس سال قبل 20 فروری کو خلاء بازجان گلین نےایک تنگ اور فرسُودہ خلائی جہاز میں اس خیال سے قدم رکھا ۔ کہ آیا ایک امریکی بھی زمین کے گرد خلاء میں چکّر کاٹ سکتا ہے۔ اس سے تقریباً ایک سال قبل ایک روسی ، یُوری گگارٕن ، یہ کارنامہ پہلے ہی یہ کارنامہ انجام دے چُکا تھا۔. جو اس بات کی دلیل ہے، کہ خلائی دوڑ میں امریکہ کتنے پیچھے تھا ۔ سرد جنگ اپنے عرُوج پر تھی اور ملک کا وقار داؤ پر لگا ہوا تھا۔خلائی جہاز پر سوار ہو کر،جس کا نام فرینڈشٕپ7 رکھا گیا تھا۔ گلین نے سوچا کہ گگارن نے ایک چکر کاٹا تھا۔ لہٰذا اس کو دو چکٓر کاٹنےچا ہیئں ۔خلائی پرواز نقائص سے پاک ثابت نہ ہوئی۔ خلائی جہاز کا آٹو پائلٹ فیل ہو گیا۔ اور جان گلین نے یہ پرواز کنٹرول سٹٕک کی مدد سے سر انجام دی ۔یہ سہُولت اس میں سرے سے ہوتی ہی نہ اگر خلاء بازوں نے اسے نصب کرنے پر اصرار نہ کیا ہوتا۔ اخبار کہتا ہے کہ ریاست اوہیو کے اس سپُوت نے بعد میں امریکی سینیٹ رُکنیت حاصل کی۔ صدارتی انتخاب لڑنے کی سعی کی اور 36 سال کے وقفے کے بعد خلائی جہاز ڈٕسکوری میں ایک پھر خلاء کا چکّر کاٹا۔ البتہ نوے سالہ جان گلین کے کارناموں میں وُہ پانچ گھنٹے سب سے اہم تھےجو انہوں نے خلاء میں پہلی بار گُذارے ۔ اور جن کی بدولت امریکہ خلائی دوڑ میں شامل ہو گیا۔

لاس انجلیس ٹائمز کے ایک ادارئے کا عنوان ہے کہ مُردے ووٹ نہیں دے سکتےاخبار کہتا ہے۔ پٕو سینٹر کے ایک تازہ جائزے مطابق امریکہ میں جتنے ووٹر رجسٹر ہیں ، ان میں سے دو کروڑ اسُی لاکھ یا تو با لکل غلط ہیں ۔ یا اُ ن میں فاش غلطیاں ہیں۔پھر اٹھارہ لاکھ افراد ، جو مر چکے ہیں۔ ابھی تک ووٹروں کی فہرست میں موجود ہیں۔ ساڑھے ستائیس لاکھ ایسے ووٹر بھی ہیں جن کا نام ایک سے زیادہ ریاستوں میں درج ہے۔

اخبار نے اس صورت حال کو درست کرنے کے لئے پٕو سینٹر کے تجویز کردہ تین اقدامات سے اتّفاق کیا ہےجن پر ریاستیں مل کر الگ الگ کاروائی کر سکتی ہیں۔ اول رجسٹر کر نے کے عمل کا موازنہ اعدادوشمار کے دوسرے ذرائع سے کرنا چاہئے۔ مثلاً ڈاک خانے سے پتے کی تبدیلی کے بارے میں ۔ اسی طرح فرق یا تضاد کی صورت میں اعدادو شمار کا موازنہ کرکے انہیں دور کیا جا سکتا ہے ۔ پٕو کے اس جائزے سے ثابت ہو گیاہے کہ جو لوگ اپنا حقّ رائے دہی استعمال کرنا چاہتے ہیں ۔ ان کے لئے نام درج کرانے کا موجودہ طریق کار نہ تو غلطیوں سے پاک ہے اور نہ آسان۔

XS
SM
MD
LG