رسائی کے لنکس

رضاکاروں پر مُشتمل فوج کافیصلہ کارآمد ثابت ہوا ہے


رضاکاروں پر مُشتمل فوج کافیصلہ کارآمد ثابت ہوا ہے
رضاکاروں پر مُشتمل فوج کافیصلہ کارآمد ثابت ہوا ہے

امریکی اخبارات سے:فوج سے فارغ ہونے والے لوگ تربیت یافتہ ہو نے کی وجہ سے مفید اور بامقصد پیشوں سے وابستہ ہو جاتے ہیں،کیونکہ انہوں نے بیش قیمت ہُنر اور کسب پر قُدرت حاصل کی ہوتی ہے اور احکامات سننے اور ان پر عمل درآمد کرنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہوتا ہے

سابق فوجیوں کے دن پر اخبار ’سین ڈئیگو ٹر یبیُون‘ ایک ادارئے میں یاد دلاتا ہے کہ سنہ 1973 میں امریکہ نے جبری بھرتی کے بجائے رضاکاروں پر مُشتمل فوج بنانے کا جو فیصلہ کیا تھا وہ فوج ترتیب دینے کا بہترین طریقہ ثابت ہوا ہے۔

اس میں یہ استدلال بھی کار فرما رہا ہے کہ فوج سےفارغ ہونے والے لوگ تربیت یافتہ ہو نے کی وجہ سے مفید اوربامقصد پیشوں سے وابستہ ہو جاتے ہیں، کیونکہ انہوں نے بیش قیمت ہُنر اور کسب پرقُدرت حاصل کی ہوتی ہے اور احکامات سننے اور ان پرعمل درآمد کرنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہوتا ہے۔

لیکن، اخبار کہتا ہے کہ فوجیوں کے دن کےموقع پر حقائق کی نوعیت بدل گئی ہے،کیونکہ 20 اور 24 سال کی عُمر کے درمیان سابق فوجیوں کے بارے میں دستیاب تازہ ترین اعدادو شمار کے مطابق، اُن میں سے لگ بھگ ایک چوتھائی بے روزگار ہیں، جب کہ 25 اور 34 سال کی درمیانی عمروں والے سابق فوجیوں میں یہ تناسُب 20 فی صد سے زیادہ ہے۔ اس کی کئی وجوہات بتائی گئی ہیں۔ مثلاً، دفاع سے متعلّقہ صنعتوں کا زوال، وفاقی اورریاستی حکومتوں کی طرف سے فارغ ہونے والے فوجیوں کے لئے ناکافی اقدامات۔

ایک اور وجہ یہ ہے کہ عراق اور افغانستان کی طویل جنگوں سے واپس آنے والے فوجی سابقہ جنگوں کے مقابلے میں دماغی اور جسمانی طور پر زیادہ مار کھا چُکے ہوتے ہیں۔ اخبار نے امّید کا اظہار کیا ہے کہ ملک کے لیڈروں کو اس کا ادراک ہے اور وہ اس کا مناسب سدّباب کریں گے۔

اسی موضوع پر ’میامی ہیرلڈ‘ اخبار کہتاہے کہ اس دن آرلنگٹن کے قومی قبرستان اور مزید ایک سو فو جی قبرستانوںمیں شہید ہونے والے فوجیوں کے اعزاز میں یادگاری تقریبات منعقد کی جا تی ہیں۔

اخبار یاد دلاتا ہے کہ پہلی عالمی جنگ سے لے کرعراق اور افغانستان کی جنگوں تک مرنے والے فوجیوں کی تعداد6 لاکھ 30 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ ان میں سے 4 لاکھ صرف دوسری عالمی جنگ میں کام آئے تھے۔

اخبار کہتا ہے کہ عراق سے امریکی فوجیوں کی مراجعت کے ساتھ ساتھ وہ وقت بھی قریب آتا جارہا ہے جب افغانستان سےبھی دس سال سے زیادہ کی طویل جنگ کے بعد امریکی فوجوں کا انخلا شروع ہوجائے گا اور قوم کو ان تمام لوگوں کو یاد کرنا چاہئے جنہوں نے فرض کی ادئیگی کی اور جنہوں نے قربانی دی۔

اخبار نے محنت کے محکمے کے تخمینے کے حوالےسے بتایا ہے کہ11/9 کےبعد کے سابق فوجیوں میں سے 12 فی صد بے روزگار ہیں۔اس شرح کی بے روزگاری سابق فوجیوں کے معاملے میں خاص طور ناقابل قبول ہے ، جنہوں نے جنگ کے زمانے میں قوم کی خدمت کی ہے۔

اخبار کہتا ہے کہ سنہ 2016 تک فوج سے فارغ ہونے والوں کی تعداد دس لاکھ سے زیادہ متّوقع ہے اور اس میں شُبہ نہیں کہ فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔

ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کی تازہ ترین رپورٹ پر مزید امریکی اخبارات نے ادارئے لکھے ہیں۔

’شکاگو سن ٹائمز‘ کہتا ہے کہ اس رپورٹ سے واضح ہے کہ ایران جوہری بم بنانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے اس کا واحد معقول ردّ عمل یہی ہے کہ ایران کو اس سے باز رکھا جائے۔

معقول لوگوں کے درمیان اس پر اختلاف ہو سکتا ہے کہ ایران کو کس طرح مجبور کیا جائے کہ وہ جوہری بم بنانے کی تمام کوششیں ترک کرے ۔ لیکن اس میں کسی کو شُبہ نہیں ہونا چاہئے ۔ کہ ایسا فوری اور مکمّل طور پر کرنا لازمی ہو گیا ہے۔ پُوری شدّت کے ساتھ اور فوری طور پر سفارتی او ر اقتصادی دباؤ مکمّل طور پر ڈالنا بہت ضروری ہے اور یہ پہلا قدم ہونا چاہئے جس کا صحیح وقت یہی ہے،اور یہ رُوس اور چین کے تعاون کے ساتھ ہونا چاہئے، جنہیںاب تک اس میں ہچکچاہٹ رہی ہے۔

اخبار کہتا ہے کہ اگر مزید سفارت کاری اور تعزیرات کارگر ثابت نہ ہویئں تو پھر اوباما انتظامیہ سے یہ توقّع کرنی چاہئے کہ وہ ایک قدم آگے جا ئے گی اور اس صورت حال سے نمٹنے کے لئے اُسی قسم کی بین الاقوامی جوابی فوجی کاروائی کا بندو بست کریں گے، جیسے انہوں نے لیبیا میں کیا تھا۔

اخبار کہتا ہےکہ باوجُودیکہ ان کی اس جچی تُلی پالیسی کا ری پبلکنوں نے مذاق اُڑایا تھا لیکن سیاسی اور فوجی اعتبار سے یہ پالیسی دنیا کو معمر قذافی سے نجات دلانے میں حیرت انگیز حد تک کامیاب ثابت ہوئی تھی۔

آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG