امریکی صدارتی انتخابات کے ابتدائی مرحلے کا آغاز تین جنوری سے وسطی ریاست آئیووا سے ہونے والا ہے، جہاں آئندہ برس کے صدارتی انتخابات کے لیے ری پبلکن پارٹی کی نامزدگی کے حصول کے خواہاں سات امیدواران پارٹی کارکنان کی حمایت حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
گوکہ، 6 نومبر 2012ء کو ہونے والے انتخاب کے لیے صدر براک اوباما کے مقابلے پر ڈیموکریٹک پارٹی سے کوئی اور امیدوار موجود نہیں ہے لیکن انہیں بھی انتخابات کے ابتدائی مرحلوں یعنی 'پرائمری' اور 'کاکس' سے گزرنا ہوگا۔
انتخابی سال میں امیدواران کا پہلا امتحان آئیووا کاکس میں ہوگا جہاں بڑے مارجن سے شکست کھانے والے امیدواران ابتدائی مرحلے میں ہی صدارتی عہدے کی دوڑ سے باہر ہوجائیں گے۔
لیکن، یہ بھی واضح رہے کہ آئیووا کاکس میں کسی امیدوار کی فتح سے یہ بات یقینی نہیں ہوجاتی کہ وہ بالآخر اپنی جماعت کی نامزدگی حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہوجائے گا۔
سیاسی مبصرین نظریاتی اور پارٹی وابستگی کے لحاظ سے آئیووا کو ایک ملی جلی ریاست قرار دیتے ہیں۔ آئیے آئیووا کی کچھ بنیادی خصوصیات پر نظر ڈالتے ہیں:
سنہ 2010ء کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ کی کل آبادی 30 کروڑ 85 لاکھ تھی جن میں سے 30 لاکھ آئیووا میں مقیم تھے۔
امریکہ کی کل آبادی میں سے 18 سال سے بڑی عمر کے افراد کا تناسب 24 فی صد ہے جب کہ آئیووا میں بھی کل آبادی اور اہل ووٹرز کا یہی تناسب ہے۔ اسی طرح 65 سال یا اس سے بڑی عمر کے افراد امریکہ کی کل آبادی کا 13 فی صد ہیں جب کہ آئیووا میں یہ شرح 15 فی صد ہے۔
امریکہ کی کل آبادی میں سفید فام لوگ 5ء72 فی صد، سیاہ فام 13 فی صد، ایشیائی نژاد 5 فی صد، ہسپانوی نژاد 16 فی صد، اور دو یا دو سے زائد نسلوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد 2 فی صد ہے۔
آئیووا میں سفید فام افراد ریاست کی کل آبادی کا 91 فی صد ہیں جب کہ سیاہ فام 3 فی صد، ایشیائی نژاد 2 فی صد، ہسپانوی نژاد 5 فی صد اور دو یا دو سے زائد نسلوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد دو فی صد ہے۔
سنہ 2005 تا 2009ء کے دوران اکٹھے کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ کی کل آبادی میں ایسے افراد کی تعداد 5ء12 فی صد ہے جو امریکہ سے باہر کسی اور ملک میں پیداہوئے۔ آئیووا میں مقیم بیرونِ ملک پیدا ہونے والے افراد کل آبادی کا 4 فی صد ہیں۔
سنہ 2009 کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ کی فی کس سالانہ آمدنی 27 ہزار ڈالرز تھی جب کہ 14 فی صد آبادی غربت کی سطح سے نیچے زندگی گزار رہی تھی۔
اس کے برعکس ریاست آئیووا میں فی کس آمدنی 25 ہزار ڈالرز سالانہ اور غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے والے افراد کل آبادی کا 12 فی صد تھے۔