رسائی کے لنکس

پاکستان کو افغانستان کے ساتھ متوازن پالیسی اپنانی ہوگی، تجزیہ کار


پاکستان کو افغانستان کے ساتھ متوازن پالیسی اپنانی ہوگی، تجزیہ کار
پاکستان کو افغانستان کے ساتھ متوازن پالیسی اپنانی ہوگی، تجزیہ کار

عوامی اور سرکاری سطح پر جو امریکہ میں موڈ ہے، اور دوسری طرف, پاکستان میں جو عوامی موڈ ہے وہ اِس بات کے حق میں نہیں معلوم ہوتاکہ پاکستان امریکہ تعلقات میں فوری طور پربہتری آسکتی ہے: تجزیہ کار

نامور تجزیہ کار, اکرام سہگل نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجوں کے انخلا کےسلسلے میں پاکستان کو تعاون کرنا چاہیئے، لیکن کیونکہ پاکستان کی سڑکیں استعمال ہوں گی، اِس لیے ضرورت اِس بات کی ہے کہ ’ ٹرانزٹ فیس‘ لی جائیں، جو ہمارا حق ہے۔

اُنھوں نے یہ بات ’ وائس آف امریکہ‘ سے گفتگوکے دوران ایک سوال کے جواب میں کہی۔ اکرام سہگل کے بقول، ہم بڑے فراخ دل لوگ ہیں کہ ہم امداد تولے لیتے ہیں، لیکن ٹرانزٹ کا جو ہمارا حق ہے، وہ نہیں لیتے۔

ایک سوال پر اُنھوں نے کہا کہ پاکستان کو افغانستان کے ساتھ متوازن بنیاد پر پالیسی وضع کرنی ہوگی۔ اُن کے بقول، ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ پشتون کے علاوہ جو تاجک اور ازبک ہیں اُن کے ساتھ پاکستان کے تعلقات نہیں ہیں۔

یہ معلوم کرنے پر کہ کیا اُنھیں امریکہ پاکستان تعلقات میں کوئی بہتری کے آثار دکھائی دیتے ہیں، اُن کا کہنا تھا کہ عوامی اور سرکاری سطح پر امریکہ کا جو موڈ ہے، اور دوسری طرف پاکستان میں جو عوامی موڈ ہے وہ اِس بات کے حق میں نہیں معلوم ہوتا۔

اُن کے الفاظ میں: ابھی امریکہ کو ہماری ضرورت ہے۔ اِس لیے کہ انخلا کے لیے فوجی سازو سامان کو زمین سے لے جانے کا راستہ صرف پاکستان سےمیسر آ سکتا ہے۔ اِس لیے، یہ کوشش ضرور ہوگی کہ تعلقات میں کوئی نہ کوئی بہتری آئے۔ لیکن، میں نہیں سمجھتا کہ وہ تعلقات جو ہم کبھی سوچتے تھے، قائم ہو سکیں گے۔

تفصیلی انٹرویو کے لیے آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG