رسائی کے لنکس

صدر ٹرمپ کا پاکستان کو شکریہ: مبصرین کیا کہتے ہیں؟


  • صدر ٹرمپ کااعلان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ امریکہ انسداد دہشتِ گردی کے میدان میں پاکستان کے کردار اور تعاون کو اہمیت دیتا ہے: جنرل ریٹائرڈ زاہد محمود
  • صدر ٹرمپ نے اگست 2021 میں کابل ایئرپورٹ پر حملے کے ملزم کی گرفتاری میں مدد کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا تھا۔
  • امریکی امداد کے بجائے باہمی مفادات کے تجارتی منصوبوں اور سلامتی کے مشترکہ مفادات کو فروغ دینے کی ضرورت ہے: سید محمد علی

اسلام آباد _ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کے انسدادِ دہشت گردی سے متعلق تعاون پر شکریہ کو پاکستان کے دفاعی اور خارجہ امور کے ماہرین دونوں ملکوں کے درمیان مشترکہ مفادات کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ شدت پسند تنظیم داعش کے اہم رہنما کی گرفتاری پاکستان اور امریکہ کے درمیان کامیاب اور مسلسل جاری انٹیلی جینس اور سیکیورٹی تعاون کا ثبوت ہے۔

صدر ٹرمپ نے منگل کو امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس کے دوران سنہ 2021 میں کابل ایئرپورٹ پر امریکی فوجیوں پر ہونے والے خودکش حملے کے ایک منصوبہ ساز کی گرفتاری میں مدد پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا تھا۔

صدر ٹرمپ کے خطاب کے بعد پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے خطے میں انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں میں پاکستان کے کردار اور حمایت کو تسلیم کرنے پر صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا تھا۔

دفاعی امور کے ماہر جنرل ریٹائرڈ زاہد محمود کہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ کا اس اہم گرفتاری کا اعلان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ امریکہ انسداد دہشت گردی کے میدان میں پاکستان کے کردار اور تعاون کو اہمیت دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کا بیان اس وجہ سے بھی زیادہ معنی رکھتا ہے کہ ان کی پالیسی ماضی کی امریکی انتظامیہ کی پالیسیوں سے مختلف ہے۔

جنرل ریٹائرڈ زاہد محمود نے کہا کہ صرف عالمی اور علاقائی دہشت گرد تنظیمیں ہی نہیں بلکہ افغانستان میں امریکی اسلحہ کی موجودگی بھی واشنگٹن اور اسلام آباد دونوں کے لیے تشویش کا باعث ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ مستقبل میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان انسدادِ دہشت گردی کے حوالے سے مزید تعاون بڑھنے کا امکان ہے اور یہ تعاون افغانستان کو استحکام کی طرف لے کر جا سکتا ہے۔

افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا اور کابل پر طالبان کے کنٹرول کے بعد ہزاروں افغان باشندے ملک چھوڑنے کی کوشش میں کابل ایئرپورٹ پر جمع ہورہے تھے۔ اس دوران 26 اگست 2021 کو کابل ایئرپورٹ کے ایبی گیٹ پر خودکش حملے میں 13 امریکی اہلکار اور لگ بھگ 170 افغان شہری ہلاک ہوگئے تھے۔

اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔تاہم منگل کو صدر ٹرمپ نے حملے میں ملوث اہم ملزم کی گرفتاری کا اعلان کیا۔

امریکی محکمۂ انصاف کے مطابق ملزم شریف اللہ افغانستان اور پاکستان کے لیے داعش کے تنظیمی رہنماؤں میں سے ایک ہے جس نے دو مارچ 2025 کو دورانِ تفتیش ایبی گیٹ حملے میں مدد فراہم کرنے کا اعتراف کیا ہے۔

شریف اللہ نے حکام کو بتایا کہ اس نے خود کش بمبار کو ایبی گیٹ تک پہنچانے میں مدد کی اور خاص طور پر امریکیوں اور طالبان کی چوکیوں سے اسے نکالنے میں معاونت کی۔

محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ اگر شریف اللہ پر عائد الزامات ثابت ہوئے تو اسے زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

عالمی امور کے ماہر سید محمد علی کہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ کا امریکی کانگریس سے اپنی اہم تقریر میں پاکستان کا ذکر کرنا روایتی رسم نہیں تھی بلکہ پاکستان کی قریبی، تزویراتی اور تاریخی اہمیت اور دہشت گردی کے عالمی خطرے کے خلاف اس کی مسلسل اور کلیدی کردار کا اعتراف تھا جو سابقہ حکومت میں نظر نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی قیادت کو اس موقع سے دانش مندی سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کے بقول، امریکی امداد کے بجائے باہمی مفادات کے تجارتی منصوبوں اور سلامتی کے مشترکہ مفادات کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

خطے کے امور کے ماہر سابق سفیر طارق عثمان حیدر کا کہنا ہے کہ امریکی تعاون سے داعش کے اہم دہشت گرد کی گرفتاری اہم پیش رفت ہے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ اور دنیا کے کئی ممالک دہشت گردی کے خلاف عالمی تعاون کی بات کرتے ہیں اور پاکستان بھی یہی چاہتا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG