امریکی محکمۂ خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے کہا ہے کہ وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو اور چین کے ایک اعلیٰ سفارت کار کے درمیان ملاقات اچھی نہیں رہی اور امریکہ کو چین کے رویے سے بہت مایوسی ہوئی ہے۔
یہ بات امریکی نائب وزیرِ خارجہ برائے مشرقی ایشیا اور پسیفک ڈیوڈ اسٹل ویل نے جمعرات کو صحافیوں کو بتائی۔ اسٹل ویل مائیک پومپیو اور چین کی حکمران کمیونسٹ پارٹی کے خارجہ امور کے نگران یانگ جیے چی کی اس ملاقات کا حوالہ دے رہے تھے جو بدھ کو ہوائی میں ہوئی تھی۔
ڈیوڈ اسٹل ویل نے کہا کہ مائیک پومپیو کی یانگ جیے چی کے ساتھ بند کمرے میں ہونے والی ملاقات میں چین کا رویہ حوصلہ افزا نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ چین نے واضح الفاظ میں اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ ٹرمپ حکومت کے ساتھ گزشتہ سال طے پانے والے تجارتی معاہدے کے پہلے فیز پر عمل درآمد کرے گا۔ لیکن اسٹل ویل کے بقول اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ چین کے ساتھ ان دیگر تنازعات پر بھی کوئی پیش رفت ہو سکے جن کی وجہ سے بیجنگ اور واشنگٹن ڈی سی کے تعلقات خراب ہیں۔
امریکہ میں رواں سال ہونے والے صدارتی انتخاب میں چین کا کردار کلیدی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ صدر ٹرمپ کے حامی چاہتے ہیں کہ حکومت بیجنگ کے ساتھ سخت رویہ اپنائے تاکہ خارجہ امور پر صدر ٹرمپ کی برتری ثابت ہو سکے اور اس کا فائدہ انہیں انتخابات میں ملے۔ صدر ٹرمپ اور ان کی انتخابی مہم کے ذمہ داران یہ الزام لگا چکے ہیں کہ ان کے ڈیموکریٹ حریف جو بائیڈن چین سے متعلق نرم گوشہ رکھتے ہیں۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن نے یہی دعویٰ صدر ٹرمپ سے متعلق کیا ہے کہ امریکی صدر چین کے بارے میں نرم رویہ رکھتے ہیں۔
خیال رہے کہ چین کے سفارت کار کے ساتھ مائیک پومپیو کی یہ ملاقات ایسے ماحول میں ہوئی ہے جب جان بولٹن کی کتاب کے کچھ اقتباسات شائع ہوئے ہیں جس میں انہوں نے صدر ٹرمپ پر انتخابات میں کامیابی کے لیے چینی صدر سے مدد مانگنے کے الزامات لگائے ہیں۔
امریکی محکمۂ خارجہ اور اسٹل ویل نے جان بولٹن کے ان الزامات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ البتہ مائیک پومپیو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے کتاب تو نہیں پڑھی لیکن اس کے کچھ اقتباسات ان کی نظر سے گزرے ہیں۔
مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ جان بولٹن جھوٹ بول رہے ہیں اور آدھا سچ توڑ مروڑ کر پیش کر رہے ہیں۔ انہوں نے جان بولٹن کو غدار قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ امریکہ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
ڈیوڈ اسٹل ویل نے یہ واضح نہیں کیا کہ ہوائی میں ہونے والی ملاقات میں چین کے ساتھ کن مسائل اور امور پر کیا بات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ وہ چینی عہدے داروں کو سفارتی راستہ دینا چاہتے ہیں تاکہ وہ کچھ معاملات پر اپنا مؤقف تبدیل کر سکیں۔
اسٹل ویل کا کہنا تھا کہ یہ وہی معاملات ہیں جن کی امریکہ چین سے شکایت کرتا رہا ہے۔ خیال رہے کہ امریکہ کرونا وائرس پر چین کے ردعمل، انسانی حقوق کے معاملات اور ہانگ کانگ میں چین کی پالیسیوں پر تنقید کرتا آیا ہے اور اب اس فہرست میں بھارت کے ساتھ چین کی کشیدگی کا معاملہ بھی شامل ہو گیا ہے۔
اسٹل ویل نے کہا کہ کرونا وائرس کے معاملے پر پومپیو نے چین پر زور دیا کہ وہ اس وبا کے آغاز اور وائرس سے متعلق دستیاب معلومات امریکہ کے ساتھ شیئر کرے۔