امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس سے فضائی دفاعی نظاموں کی خریداری کے معاملے پر امریکہ اس وقت ترکی کے خلاف تعزیرات لاگو کرنے کے بارے میں نہیں سوچ رہا ہے۔
انھوں نے یہ بات جمعرات کے روز کہی ہے، جس سے ایک ہی روز قبل وائٹ ہاؤس نے بتایا تھا کہ روس سے ایس 400 خریدنے کے بعد اب ایف 35 پروگرام میں ترکی کی موجودگی ناممکن ہو چکی ہے۔
ترک صدر طیب اردوان کے ترجمان نے جمعرات کو ایک بیان میں لڑاکا طیارے کے مشترکہ پروگرام سے ترکی کو ہٹائے جانے کے امریکی فیصلے پر ’’بے چینی‘‘ کا اظہار کیا ہے۔
’سی این این ترک‘ کے ساتھ بات کرتے ہوئے، اردوان کے ترجمان، ابراہیم کالن نے کہا ہے کہ اس قسم کے یکطرفہ فیصلوں سے نیٹو اتحادیوں کے درمیان تعلقات توانا نہیں رہ سکتے۔
امریکہ نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ ایف 35 اسٹیلتھ فائٹر پروگرام سے ترکی کا نام نکالے جانے کے عمل کا آغاز ہو چکا ہے۔ ایف 35 امریکی جنگی ساز و سامان سے لیس جدید ترین طیارہ ہے، جسے نیٹو اور دیگر شراکت دار ملک استعمال کرتے ہیں۔
ایف 35 پروگرام میں دیگر ساجھے داروں کی طرح، ترکی جدید تیکنالوجی کے اس جیٹ طیارے کی تشکیل کی ’سپلائی چین‘ کا حصہ رہا ہے، جو اندازاً 900 پرزے تیار کر رہا تھا۔
ایک امریکی اہلکار نے کہا ہے کہ ایف 35 کی ترکی میں تیاری کے کام میں تبدیلی کا مطلب یہ ہوگا کہ جیٹ طیارے پر اٹھنے والی لاگت میں 50 سے 60 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوگا۔
ایف 35 پروگرام سے ترکی کو نکالنے کی دھمکی مدت سے دی جا رہی تھی۔ یہ اقدام اس وقت متوقع ہوگیا جب ترکی نے گذشتہ ہفتے روسی ایس 400 کے پرزہ جات کی رسد وصول کرنا شروع کی۔