رسائی کے لنکس

مڈٹرم الیکشن: ریاست ڈیلاوئیر توجہ کا مرکز


امریکہ کے وسط مدتی انتخابات میں اب صرف تین ہفتے باقی رہ گئے ہیں۔ ایسے میں صدر اوباما نے گزشتہ روز واشنگٹن میں ایک ٹاون ہال میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے اپنی معاشی پالیسیوں کا دفاع کیا اور نوجوان امریکی ووٹروں پر اگلے مہینے کے کانگریشنل انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لئے زور ڈالا۔

اس ٹاون ہال میٹنگ کو امریکہ کے تین کیبل چینلز پر براہ راست دکھایا گیا ۔ صدر اوباما نے اس موقع پر موجود لوگوں کے سوالوں کے جواب بھی دیے ۔ بعض لوگوں نے پوچھا کہ صدر اوباما اور ان کی پارٹی کو کیوں اقتدار میں رہنے کا حق ہے ۔ صدر اوباما نے کہا کہ ان کے معاشی منصوبے نے 30 لاکھ امریکیوں کو ملازمتیں فراہم کی ہیں اور امریکی معیشت کو اس وقت سنبھالا دیا جب وہ شدید بحران کا شکار تھی ۔ میٹنگ میں موجود بعض لوگوں نے امریکی حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان اختلافات کے بارے میں بھی سوال کئے، جس پر صدر اوباما نے امید ظاہر کی کہ وسط مدتی انتخابات کے بعد صورتحال تبدیل ہو جائے گی مگر انہوں نے دونوں جماعتوں کے مل کر ساتھ نہ چلنے کی ذمہ داری ریپبلکن پارٹی پر عائد کی ۔

تین نومبر کے وسط مدتی انتخابات میں امریکی ووٹر کانگریس کے چار سو پینتیس اراکین کو جبکہ سینیٹ کے ان اراکین کو منتخب کریں گے جن کی چھ سالہ میعاد پوری ہو رہی ہے ۔ رائے عامہ کے چند حالیہ جائزوں کے مطابق ریپبلکنز کو امریکی ایوان نمائندگان اور سینیٹ دونوں میں اکثریت حاصل ہو سکتی ہے ۔ اور ڈیمو کریٹس کی کامیابی کا انحصار انتخابی مبصرین کے مطابق ووٹروں کے زیادہ ٹرن آوٹ پر رہے گا ۔ پیو ریسرچ سینٹر کے ایک سروے کے مطابق ان انتخابات میں18 سے 30 سال کی عمر کے 27 فیصد ڈیمو کریٹس ووٹ ڈالنے کا ارادہ رکھتے ہیں جبکہ ریپبلکن ووٹرز کی تعداد کا اندازہ 39 فیصد لگایا گیا ہے ۔

ایسے میں جب کہ انتخابات کی آمد آمد ہے، امریكی ریاست ڈیلاوئیر پورے ملك كی توجہ سمیٹے ہوئے ہے۔ نائب امریكی صدر جوزف بائیڈن اسی ریاست سے سینیٹر تھے۔ اب اس نشست پر ڈیموكریٹك امیدوار كرس كونز كا مقابلہ ریپبلكنز کی كرسٹین او ڈانل سے ہوگا جنہیں ٹی پارٹی كی حمایت بھی حاصل ہے۔ ٹی پارٹی صدر اوباما كی پالیسیوں اور حكومت پر سخت تنقید كرتی ہے۔ مگر ریاست ڈیلاوئر كے ڈیموكریٹك گورنر جیك ماركل كہتے ہیں كہ امریكی عوام یہ جانتے ہیں كہ صدر اوباما ان كے مسائل حل كرنے كے لیے بھرپور محنت كر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG