امریکہ کی ڈیموکریٹک قانون ساز الہان عمر سمیت 17 ارکان کو اسقاطِ حمل کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف احتجاج کرنے پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔
خواتین کے اسقاطِ حمل سے متعلق سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے خلاف امریکہ بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور ان مظاہروں میں ڈیموکریٹک پارٹی کے حامی پیش پیش ہیں۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق منگل کو سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کرنے پر کانگریس کے 17 ارکان سمیت 35 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
کیپٹل پولیس نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ مظاہرین نے احتجاج کے دوران سپریم کورٹ کے باہر ٹریفک کو بلاک کیا تھا جنہیں گرفتاری سے قبل تین مرتبہ وارننگ بھی دی گئی تھی۔
کیپٹل پولیس کے مطابق سپریم کورٹ کے باہر ہجوم اکٹھا کرنے، رکاوٹیں کھڑی کرنے اور لوگوں کو مشکلات میں مبتلا کرنے کے الزام میں مجموعی طور پر 35 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں کانگریس کے 17 ارکان بھی شامل ہیں۔
مظاہرین کی جانب سے یہ احتجاج سپریم کورٹ کے تین ہفتے قبل کے اس فیصلے کے تناظر میں کیا جا رہا تھا جس میں اعلیٰ عدالت نے اسقاطِ حمل کے حق سے متعلق 1973 کے میں دیے گئے اپنے ہی ایک فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔
سپریم کورٹ کے اسقاطِ حمل سے متعلق مشہور زمانہ 'رو بنام ویڈ' فیصلے میں اسقاطِ حمل کو قانونی عمل قرار دیا گیا تھا۔ تاہم اعلیٰ عدالت نے اس حق کو اب ختم کر دیا ہے جس کے بعد اب مختلف ریاستیں انفرادی سطح پر اسقاطِ حمل کے طریقۂ کار پر پابندی لگانے کے قابل ہو گئی ہیں۔
سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کے دوران گرفتار ہونے والی کانگریس کی رکن الہان عمر نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ "آج مجھے اس وقت گرفتار کیا گیا ہے جب میں کانگریس کے اپنے ساتھی ارکان کے ہمراہ سپریم کورٹ کے باہر سول نافرمانی کے ایک مظاہرے میں شریک تھی۔"
انہوں نے مزید کہا کہ ''خواتین کی صحت کے حقوق پر حملے اور اس کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے میرے اختیار میں جو کچھ ہو گا میں وہ سب کروں گی۔''
گرفتار ہونے والی ایک اور کانگریس رکن کیرولن میلونی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اگر خواتین کا اپنے ہی جسم پر کوئی حق نہ ہو اور وہ اپنی صحت سے متعلق فیصلے نہ کر سکیں تو کوئی جمہوریت نہیں ہو گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ری پبلکن پارٹی اور دائیں بازو کے انتہا پسند زندگی کے حق کے فیصلے کے پیچھے نہیں ہیں بلکہ وہ خواتین، لڑکیوں اور ہر وہ شخص جو حاملہ ہے اس کو کنٹرول کرنے کے حامی ہیں۔"
واضح رہے کہ ری پبلکن پارٹی کے حلقوں کی جانب سے سپریم کورٹ کے اسقاطِ حمل سے متعلق حالیہ فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا تھا۔