رسائی کے لنکس

ایران کو تیل کی دولت سے محروم کرنے کی امریکی کوششیں


ایران کو تیل کی دولت سے محروم کرنے کی امریکی کوششیں
ایران کو تیل کی دولت سے محروم کرنے کی امریکی کوششیں

ایران دنیا میں خام تیل کا تیسرا بڑا برآمد کنندہ ہے جس کے بڑے خریداروں میں چین، جاپان، بھارت اور یورپی یونین شامل ہیں۔لیکن، امریکہ ایران کو اِن بڑی منڈیوں سے محروم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے کیوں کہ اُس کا دعویٰ ہے کہ ایران تیل کی فروخت سے حاصل ہونے والے منافع کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے استعمال کر رہا ہے

امریکی حکومت نے ایران کو اس کی تیل کی منڈیوں سے محروم کرنے کی کوششیں تیز کردی ہیں تاکہ اسے تیل کی فروخت سے حاصل ہونے والے آمدنی سے محروم کیا جاسکے۔

واضح رہے کہ ایران دنیا میں خام تیل کا تیسرا بڑا برآمد کنندہ ہے جس کے بڑے خریداروں میں چین، جاپان، بھارت اور یورپی یونین شامل ہیں۔

لیکن امریکہ ایران کو ان بڑی منڈیوں سے محروم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے کیوں کہ اس کا دعویٰ ہے کہ ایران تیل کی فروخت سے حاصل ہونے والے منافع کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی خاتون ترجمان وکٹوریہ نولینڈ کا کہنا ہے کہ ان کا ملک دنیا بھر میں موجود اپنے اتحادیوں اور دوستوں کو ایران سے کم سے کم تیل خریدنے اور توانائی کی ضروریات پورا کرنے کے لیے متبادل ذرائع تلاش کرنے پر آمادہ کرنے میں مصروف ہے۔

ترجمان کہتی ہیں کہ ایرانی خام تیل کی عالمی کھپت میں کمی آنے سے تہران حکومت مالی بحران کا شکار ہوگی اور اس پر اپنے جوہری پروگرام کے بارے میں عالمی برادری کے خدشات دور کرنے کے لیے دبائو ڈالا جاسکے گا۔

لیکن چین کا کہنا ہے کہ ایران سے تیل کی خریداری پر پابندیاں عائد کرنے کا کوئی جواز نہیں کیوں کہ تہران جوہری پروگرام کے مسئلے پر عالمی قوتوں کے ساتھ مذاکرات پر آمادہ ہے۔

چین کے نائب وزیرِ خارجہ ما زاگژو کاکہنا ہے کہ ایران جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون بڑھانے اور جوہری تنازع پر چین، روس، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور امریکہ کے ساتھ معنی خیز مذاکرات کے نئے دور کے آغاز پر آمادگی کا اظہار کرچکا ہے۔

امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا موقف ہے کہ پابندیوں کے نفاذ سے جوہری ہتھیاروں کے حصول کی ایرانی کوششیں تاخیر کا شکار ہوں گی۔

لیکن ایران کے پڑوسی ممالک، ترکی اور عراق جوہری تنازع پر بڑھتی ہوئی کشیدگی، ایران پر پابندیوں کے خطے پہ اثرات اور نتیجتاً اپنے ہاں آنے والے ایرانی سیاحوں کی تعداد میں متوقع کمی پر تشویش کا شکار ہیں۔

ترکی کے وزیرِ خارجہ احمد اوغلو کا کہنا ہے کہ ان کا ملک تنازع کا ایسا حل چاہتا ہے جس سے ایران کے حقوق متاثر کیے بغیر خطے کی سلامتی یقینی بنائی جاسکے۔

ان کے بقول، ایران کو یہ یقین دہانی کرانی چاہیئے کہ اس کے جوہری پروگرام کے پیچھے کوئی عسکری مقصد کارفرما نہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ عالمی برادری کو ایران سمیت کسی بھی ملک کا پرامن جوہری ٹیکنالوجی کے حصول کا حق تسلیم کرنا چاہیئے۔

XS
SM
MD
LG