ایران کی وزارت خارجہ نے منگل کو کہا ہے کہ صدر حسن روحانی نے اپنے امریکی ہم منصب براک اوباما سے خطوط کا تبادلہ کیا ہے، جس سے دونوں ملکوں کے رہنماؤں کے درمیان براہ راست رابطے کی تصدیق ہو گئی ہے۔
امریکہ نے 1980 میں تہران میں اپنے سفارت خانے پر طالب عملوں اور شدت پسندوں کے حملے کے بعد سے ایران سے باضابطہ سفارتی تعلقات منقطع کر دیے تھے۔
تاہم دونوں ممالک کے عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ وہ براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہیں تاکہ ایک دہائی سے جاری ایران کے متنازع جوہری پروگرام کا کوئی حل تلاش کیا جا سکے۔
ایران کے جوہری پروگرام کے باعث بعض مغربی ممالک نے اس ملک کے خلاف اقتصادی تعزیرات عائد کر رکھی ہیں۔
تہران کا کہنا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیار نہیں بنا رہا ہے اور اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔ لیکن امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کو شبہ ہے کہ ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے کام کر رہا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان مرضیہ افخم نے منگل کو بتایا کہ صدر اوباما نے حسن روحانی کی کامیابی پر اُنھیں مبارکباد کا پیغام بھیجا۔
ایران کے ذرائع ابلاغ کے مطابق ان خطوط کا تبادلہ موجودہ سفارتی ذرائع سے کیا گیا۔
صدر اوباما نے گزشتہ اتوار کو نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اُنھوں نے حسن روحانی سے خطوط کا تبادلہ کیا۔
دونوں صدر آئندہ ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کریں گے، تاہم ان کے درمیان تاحال کسی طرح کی ملاقات طے نہیں ہے۔
حسن روحانی اصلاح پسند مذہبی رہنما ہیں جنہوں نے جون میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں قدامت پسند اُمیدوار کو شکست دی تھی اور اپنے انتخاب کے بعد کہا تھا کہ وہ دنیا کے ساتھ ’’تعمیری رابطے‘‘ چاہتے ہیں۔
امریکہ نے 1980 میں تہران میں اپنے سفارت خانے پر طالب عملوں اور شدت پسندوں کے حملے کے بعد سے ایران سے باضابطہ سفارتی تعلقات منقطع کر دیے تھے۔
تاہم دونوں ممالک کے عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ وہ براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہیں تاکہ ایک دہائی سے جاری ایران کے متنازع جوہری پروگرام کا کوئی حل تلاش کیا جا سکے۔
ایران کے جوہری پروگرام کے باعث بعض مغربی ممالک نے اس ملک کے خلاف اقتصادی تعزیرات عائد کر رکھی ہیں۔
تہران کا کہنا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیار نہیں بنا رہا ہے اور اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔ لیکن امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کو شبہ ہے کہ ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے کام کر رہا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان مرضیہ افخم نے منگل کو بتایا کہ صدر اوباما نے حسن روحانی کی کامیابی پر اُنھیں مبارکباد کا پیغام بھیجا۔
ایران کے ذرائع ابلاغ کے مطابق ان خطوط کا تبادلہ موجودہ سفارتی ذرائع سے کیا گیا۔
صدر اوباما نے گزشتہ اتوار کو نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اُنھوں نے حسن روحانی سے خطوط کا تبادلہ کیا۔
دونوں صدر آئندہ ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کریں گے، تاہم ان کے درمیان تاحال کسی طرح کی ملاقات طے نہیں ہے۔
حسن روحانی اصلاح پسند مذہبی رہنما ہیں جنہوں نے جون میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں قدامت پسند اُمیدوار کو شکست دی تھی اور اپنے انتخاب کے بعد کہا تھا کہ وہ دنیا کے ساتھ ’’تعمیری رابطے‘‘ چاہتے ہیں۔